لندن : شام میں تشدد کرنے، بھوکے مارنے اور یرغمالیوں کو ہلاک کرنے والے بدنام زمانہ اسلامک اسٹیٹ گروپ کے ایک مبینہ رکن آئن ڈیوس پر ترکی کے حکام کی جانب سے ملک بدری کے بعد انگلینڈ پہنچنے کے بعد دہشت گردی کے جرائم کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
.
برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق 38 سالہ ڈیوس کو برطانوی پولیس نے بدھ کے روز لوٹن ہوائی اڈے سے گرفتار کیا اورلندن کے قریب کسی علاقے میں پہنچا دیا گیا ۔ اس نے 2015 میں گرفتار ہونے اور 2017 میں دہشت گرد تنظیم کا رکن ہونے کے جرم میں سزا پانے کے بعد کئی سال ترکی کی جیل میں گزارے۔ ڈیوس نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
لندن کی میٹروپولیٹن پولیس سروس نے ایک بیان میں کہا کہ ڈیوس پر دہشت گردی ایکٹ کے تحت جرائم کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ وہ جمعرات کو ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش ہوا ہے
اس حوالے سے کراؤن پراسیکیوشن سروس نے کہا کہ الزامات کا تعلق 2014 سے دہشت گردی کے مبینہ جرائم اور دہشت گردی سے منسلک مقصد کے لیے آتشیں اسلحہ رکھنے سے ہے۔ڈیوس نے ان الزامات سے انکار کیا ہے۔
امریکی تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ اس گروپ نے کم از کم 27 یرغمالیوں کے سر قلم کیے جن میں امریکی صحافی جیمز فولی اور سٹیون سوٹلوف بھی شامل ہیں۔ بہیمانہ قتل کی فوٹیج ریکارڈ کر کے آن لائن شیئر کی گئی۔
اس گروپ کے دو ارکان، الیگزینڈا کوٹی اور الشفیع الشیخ امریکہ میں قید ہیں، جب کہ گروپ کا سربراہ، محمد اموازی، جو عالمی سطح پر "جہادی جان” کے نام سے جانا جاتا تھا، شام میں امریکی برطانوی ڈرون حملے میں 2015 میں مارا گیا تھا۔