امارات، اسرائیل امن معاہدے نے ‘فلسطینیوں کوبھی تقسیم کردیا فلسطینیوں کے ساتھ احتجاج سے سوہا عرفات کی معذرت

مقبوضہ بیت المقدس :امارات، اسرائیل امن معاہدے نے ‘فلسطینیوں کوبھی تقسیم کردیا فلسطینیوں کے ساتھ احتجاج سے سوہا عرفات کی معذرت ،اطلاعات کے مطابق فلسطین کے معروف مرحوم رہنما یاسر عرفات کی بیوہ سوہا عرفات نے فلسطینیوں کی جانب سے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے امن معاہدے کے خلاف احتجاج پر یو اسے ای سے معذرت کی ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدہ ہوا تھا جس کا اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیا تھا، جس کے بعد مختلف ممالک کی جانب سے جہاں اس معاہدے کو سراہا گیا تھا وہیں متعدد مسلم ممالک نے اس پر تنقید کی بھی کی تھی۔

العربیہ کی رپورٹ کے مطابق بعد ازاں مذکورہ معاہدے پر فلسطینیوں کا سخت رد عمل سامنے آیا تھا اور انہوں نے گزشتہ ہفتے امارات سے ان کے فیصلے پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے احتجاج کیا تھا۔رپورٹ کے مطابق فلسطینیوں نے اس معاہدے کے خلاف مقبوضہ بیت المقدس اور دیگر فلسطینی علاقوں میں احتجاجی مظاہرے منعقد کیے تھے اور اس دوران مبینہ طور پر یو اے ای کے قومی پرچم کو بھی نذر آتش کیا گیا تھا۔

جس کے بعد مرحوم فلسطینی رہنما یاسر عرفات کی بیوہ سوہا عرفات نے سوشل میڈیا ایپ انسٹاگرام پر ایک پوسٹ شیئر کی جس میں انہوں نے فلسطینیوں کے رد عمل پر امارات سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ’ میں فلسطینی عوام کی جانب سے امارات کے عوام اور ان کی قیادت سے ان کے قومی پرچم کو نذر آتش کیے جانے پر معذرت کرتی ہوں’۔انہوں نے مزید کہا کہ ‘اختلاف رائے کو دوستی کو نقصان پہنچانے کی ہرگز اجازت نہیں دینی چاہیے’۔

سوہا عرفات نے اپنے مذکورہ پیغام کے ساتھ اپنے مرحوم شوہر اور امارات کے مرحوم حکمران شیخ زاید بن سلطان آل نہیان کے درمیان ہونے والی ملاقات کی تصاویر بھی شیئر کیں۔

مرحوم فلسطینی رہنما کی بیوہ کے مطابق لوگوں کو تاریخ کا مطالعہ کرنا چاہیے اور یو اے ای کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے کی ضرورت ہے کہ عرب ملک نے ماضی میں کس طرح فلسطینی عوام کی مدد کی تھی اور آج بھی اس نے ان کی اور ان کے نصب العین کی حمایت جاری رکھی ہوئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق سوہا عرفات نے مزید لکھا کہ ‘اگر کسی فلسطینی کی جانب سے یو اے ای کے لوگوں کو کوئی تکلیف پہنچی ہے تو اس پر میں امارات کی قیادت اور عوام سے معافی مانگتی ہوں’۔

Comments are closed.