یو اے ای تجارتی مرکز کے طور پرکرداراداکریں گے. متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات اپنی کرنسی کو ڈالر پر لگاتا ہے
0
30

متحدہ عرب امارات کا کہنا ہے کہ ابھرتی ہوئی معیشتوں کے برکس بلاک میں شمولیت سے مغربی ممالک کے ساتھ متحدہ عرب امارات کے تعلقات کو نقصان نہیں پہنچے گا۔ جبکہ یہ بیان اس تشویش کے بعد سامنے آیا ہےجب امریکی اور یورپی اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے چین اور روس گروپ کو پھیلا رہے ہیں، وزیرِ اقتصادیات عبداللہ بن طوق المری نے بلومبرگ ٹیلی ویژن کو انٹرویو میں کہا کہ متحدہ عرب امارات اپنی رکنیت کو تجارت کو فروغ دینے کے ایک موقع کے طور پر دیکھ رہا ہے اور برکس جس میں خلیجی ریاست دو سال قبل شامل ہوئی تھی، کے تشکیل کردہ قرض دہندہ نیو ڈیولپمنٹ بینک کو مزید سرمایہ فراہم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

خیال رہے کہ وزیر نے پیر کو قرض کی رقم بتائے بغیر کہا کہ ہم درحقیقت اسے مزید تقویت دینے جا رہے ہیں اور "واقعتاً بینک کو سرمایہ فراہم کریں گے جبکہ متحدہ عرب امارات ان چھ ممالک میں شامل تھا جنہیں گذشتہ ہفتے گروپ میں چین، روس، بھارت، برازیل اور جنوبی افریقہ کے ساتھ شامل ہونے کا دعوت نامے موصول ہوا تھا جو 2010 کے بعد برکس کی پہلی توسیع ہے۔

1 ٹریلین ڈالر سے زیادہ کی خودمختار دولت کے سرمائے کا انتظام کرنے والے چند ممالک میں سے ایک متحدہ عرب امارات این ڈی بی (نیو ڈویلپمنٹ بینک) کے لیے ممکنہ طور پر بڑی مالیت والے شراکت دار کی حیثیت رکھتا ہے۔ برکس نے ابھرتی ہوئی منڈیوں میں ترقیاتی منصوبوں کو قرض دینے کے لیے این ڈی بی قائم کیا ہے تاہم اوپیک کا تیسرا بڑا پیداوای ملک برکس کے قرض دہندہ بینک کو زیادہ مالی طاقت دے سکتا ہے جو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور عالمی بینک کے مقابل وزن کے حامل بینک کے طور پر تشکیل دیا گیا ہے۔

عالمی ادارے کے مطابق شنگھائی میں قائم کردہ این ڈی بی نے اپنی ویب سائٹ کے مطابق 100 بلین ڈالر سرمائے کا اختیار دیا ہے۔ بینک کے قیام کے بعد سے اس نے تقریباً 32 بلین ڈالر کے مجموعی منصوبوں کی منظوری دی جبکہ المری کے مطابق خلیجی عرب خطے کی دوسری بڑی معیشت مغرب کے ساتھ تجارت کو ترقی کو جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ تیسری دنیا کے کم ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ تجارت کو فروغ دے رہی ہے۔

متحدہ عرب امارات اپنی کرنسی کو ڈالر پر لگاتا ہے اور اپنے فضائی اڈے پر امریکی افواج کی میزبانی کرتا ہے اور المری نے کہا کہ وہ بہت بڑا کام ہے جو ہم کرنے جا رہے ہیں اور ہم مغرب پر بھی توجہ مرکوز کرنے جا رہے ہیں۔ ہم امن اور خوشحالی چاہتے ہیں اور اسی کے ساتھ معیشت اور تجارت آتی ہے۔ تاہم گذشتہ چند سالوں میں خلیجی ملک نے انڈونیشیا، ترکی اور اسرائیل سمیت ممالک کے ساتھ تجارتی معاہدے حاصل کیے ہیں اور ہندوستان کے ساتھ سرحد پار لین دین کے لیے مقامی کرنسیوں کے استعمال پر اتفاق کیا ہے۔ چین اور بھارت 2022 میں متحدہ عرب امارات کے سب سے بڑے تجارتی شراکت دار تھے جس کے بعد جاپان اور امریکہ ہیں۔

جبکہ المری کا کہنا تھا کہ تیسری دنیا کے ترقی پذیر ممالک میں جانا، یہ وہ اہم ترین پہلو ہے جس پر ہم اس وقت توجہ مرکوز کر رہے ہیں اور یہ بڑھے گا۔ جب ہم تجارت کو خسارے کی وصولی کے لیے دوگنا کرتے ہیں تو اسی پر ہماری توجہ مرکوز ہوگی۔ جب کہ متحدہ عرب امارات نے سبز پشت والے ڈالر کے علاوہ دیگر کرنسیوں میں تجارت کی جستجو کی ہے تو وزیر نے کہا کہ ان کا ملک غیر ملکی کرنسیوں اور تجارتی کرنسیوں کے درمیان فرق کر رہا ہے اور ڈالر میں بہت زیادہ کاروبار کرنا جاری رکھے ہوئے ہے۔ علاوہ ازیں انہوں نے کہا توجہ اس بات پر ہے کہ "تجارتی مراکز کے لیے اور عالمی سطح پر تجارت کے لیے کون سی چیز آسان ہے۔

برکس اتحاد میں سعودی عرب کے ساتھ متحدہ عرب امارات کی شمولیت سے توانائی پیدا کرنے والے کئی بڑے ممالک آتے ہیں جن کے ترقی پذیر دنیا میں سب سے زیادہ صارفین ہیں۔ چونکہ دنیا کی زیادہ تر توانائی کی تجارت ڈالر میں ہوتی ہے تو اس توسیع سے متبادل کرنسیوں میں مزید تجارت کو آگے بڑھانے کی بلاک کی صلاحیت بھی بڑھے گی، المری نے کہا کہ برکس کی رکنیت متحدہ عرب امارات کے لیے بہت عظیم ہے۔ برکس میں شمولیت سے دنیا کے لیے متحدہ عرب امارات کی کثیر جہتی حمایت میں مزید کافی اضافہ ہو گا۔ متحدہ عرب امارات ہمیشہ سے ایک عالمی مرکز رہا ہے تو ہم اپنی عالمی تجارت پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔

Leave a reply