برطانیہ نے پاکستان کو ہائی رسک تھرڈ ممالک کی فہرست سے نکال دیا ہے،وزیر خارجہ

0
42

برطانیہ نے پاکستان کو ہائی رسک تھرڈ ممالک کی فہرست سے نکال دیا ہے۔

باغی ٹی وی : اس خوشخبری کا اعلان چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیا ہے انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں بتایا کہ برطانیہ نے پاکستان کو ہائی رسک تھرڈ ممالک کی فہرست سے ہٹا دیا ہے، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) کے ایکشن پلانز پر جلد عمل کے نتیجے میں برطانیہ نے یہ اقدام کیا ہے برطانیہ نے یہ اقدام 21 اکتوبر کےفیٹف کے فیصلے کے نتیجےمیں کیا ہے۔


دوسری جانب برطانوی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ منی لانڈرنگ، دہشتگردی کی فنانسنگ روکنےکی پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کرتا ہے۔

واضح رہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(فیٹف) نے 21 اکتوبر 2022 کو پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال دیا تھا فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے سے پاکستان کیلئے غیرملکی فنڈنگ کا حصول آسان ہو جائے گا۔

اس وقت جاری فیٹف اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ پاکستان فیٹف کی مانیٹرنگ میں رہے گا، پاکستان کو اینٹی منی لانڈرنگ اورٹیررفنانسنگ قانون پرمزید عمل درآمد کی ضرورت ہے۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ارکان کی تعداد 37 ہے جس میں امریکا، برطانیہ، چین، بھارت اور ترکی سمیت 25 ممالک، خلیج تعاون کونسل اور یورپی کمیشن شامل ہیں تنظیم کی بنیادی ذمہ داریاں عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے اقدامات کرنا ہیں۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) ایک بین الاقوامی ادارہ ہے جس کا قیام 1989 میں عمل میں آیا تھا اس ادارے کا بنیادی مقصد بین الاقوامی مالیاتی نظام کو دہشت گردی، کالے دھن کو سفید کرنے اور اس قسم کے دوسرے خطرات سے محفوظ رکھنا ہے اور یہ تنظیم اس مقصد کے لیے قانونی، انضباطی اور عملی اقدامات کرتی ہے۔

اس کے ارکان کا اجلاس ہر تین برس بعد ہوتا ہے جس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ اس کی جاری کردہ سفارشات پر کس حد تک عمل درآمد ہو رہا ہے پاکستان 2012 سے 2015 تک ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ کا حصہ رہ چکا ہے اور پھر سنہ 2018 میں اسے دوبارہ اس فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔

عالمی واچ لسٹ میں پاکستان کا نام شامل ہونے سے اسے عالمی امداد، قرضوں اور سرمایہ کاری کی سخت نگرانی سے گزرنا ہوگا جس سے بیرونی سرمایہ کاری متاثر ہوگی اور ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے-

Leave a reply