کیف: یوکرین نے روس کے برائنسک علاقے میں یوکرائنی سرحد سے 75 میل کے فاصلے پر کاراچیف میں گولہ بارود کے ایک ڈپو کو نشانہ بنایا-
باغی ٹی وی: روس کے سرکاری میڈیا نے منگل کو رپورٹ کیا کہ روس کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ یوکرین نے ملک کو امریکہ کی طرف سے فراہم کردہ ATACMS میزائلوں سے نشانہ بنایا،پانچ میزائلوں کو مار گرایا گیا اور ایک کو نقصان پہنچا، جس کے ٹکڑوں کی وجہ سے خطے میں ایک فوجی تنصیب میں آگ لگ گئی یہ فوجی مرکز کاراچیف میں واقع تھا، جو وسطی کرسک سے تقریباً 100 میل شمال میں تھا۔
یہ بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے ATACMS میزائلوں کے استعمال کی اجازت دینے کے چند دن بعد آیا ہے اس خدشے کے باوجود کہ یہ تنازعہ کو قابو سے باہر کر سکتا ہے۔
تاس نیوز ایجنسی کے مطابق روسی وزارت دفاع نے بتایا کہ ماسکو وقت کے مطابق 03:25 پر، یوکرین کی مسلح افواج نے برائنسک کے علاقے میں چھ ATACMS بیلسٹک میزائلوں سے ایک ہدف کو نشانہ بنایا "فضائی دفاعی نظام نے برائنسک کے علاقے میں پانچ ATACMS میزائلوں کو مار گرایا، ایک کو نقصان پہنچا ، اے ٹی اے سی ایم ایس کے ٹکڑے برائنسک کے علاقے میں ایک فوجی سہولت کے تکنیکی علاقے پر گرے، آگ لگ گئی، اسے بجھا دیا گیا –
منگل کو یہ اطلاع ملی تھی کہ روسی صدر نے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی حد کو کم کرتے ہوئے ایک نئے نظریے پر دستخط کیے ہیں اگر یوکرین روس کے اندر اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے مغربی فراہم کردہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کا استعمال کرے۔
کریملن کے پریس سکریٹری دمتری پیسکوف نے کہا کہ روسی فیڈریشن جارحیت کی صورت میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا حق محفوظ رکھتی ہے، یوکرین کو روس کے اندرونی علاقوں پر حملہ کرنے کے لیے امریکی ساختہ ہتھیاروں کے استعمال کی اجازت دینے کے امریکہ کے فیصلے سے کشیدگی میں اضافہ ہو گا اور تنازع میں امریکہ کی شمولیت مزید گہری ہو جائے گی، سبکدوش ہونے والی جو بائیڈن انتظامیہ یوکرین میں تنازع کو بڑھانا چاہتی ہے۔
منگل کو روسی صدر ولادیمیر پوتین نے ایک حکم نامے پر دستخط کیے جس میں ملک کے لیے ایک تازہ ترین جوہری نظریے کی منظوری دی گئی جو کہ موجودہ سیاسی صورتحال سے ہم آہنگ نقطہ نظرہے۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے منظور کی گئی نئی نیوکلئیر ڈاکٹرائن میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی غیر جوہری ملک کا روس پر حملہ، اگر کسی جوہری طاقت کی حمایت سے ہو تو وہ دونوں ممالک کا روس پر مشترکہ حملہ تصور کیا جائے گا روس یا اس کے اتحادی بیلا روس پر اگر روایتی ہتھیاروں سے ایسا حملہ کیا گیا جو اس کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے لیے کسی بڑے خطرے کا سبب بنے تو اس صورت میں بھی روس جوہری ہتھیار استعمال کرسکتا ہےکسی فوجی اتحاد یا بلاک کے رکن کیجانب سے روس پر جارحیت پورے اتحاد کی جار حیت تصور کی جائے گی۔
نئی ڈاکٹرائن کے تحت روس پر کسی بڑے فضائی حملے کی صورت میں جوہری ردعمل دیا جا سکتا ہے روس کی یہ نئی جوہری ڈاکٹرائن ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین کو امریکا کے فراہم کردہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے ذریعے روس کے اندر حملے کی اجازت دی ہے۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے واضح کیا کہ اس دستاویز کی اشاعت کا وقت پہلے سے طے شدہ تھا اور پیوٹن نے رواں سال کے آغاز میں اس ڈاکٹرائن کو موجودہ صورتحال کے مطابق تبدیل کرنے کی ہدایت دی تھی۔
دوسری جانب یورپی یونین کے خارجہ اور سکیورٹی پالیسی کے اہلکار جوزپ بوریل نے اعتراف کیا ہے کہ یورپی یونین کے کچھ ممالک نے چپکے سے اپنے ہتھیاروں کو یوکرین کی سرزمین سے روس میں گہرائی میں حملہ کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
بوریل نے کہا کہ "امریکہ نے روسی سرزمین کے اندر 300 کلومیٹر کی گہرائی میں اپنے ہتھیاروں کے ساتھ حملوں کی اجازت دینے کا ایک اہم فیصلہ کیا۔ دیگر ممالک نے اس کا اعلان کیے بغیر روس کے اندر حملوں پر پابندیاں ہٹا دیں۔ یہ یورپی یونین میں قومی طور پر (ہر ملک کے لیے) ایک اعزاز سمجھا جاتا ہے۔
اس سے قبل’نیویارک ٹائمز‘ نے اپنے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے ’اٹاکمز‘ میزائل کا استعمال کرتے ہوئے روسی علاقے کو نشانہ بنانے کی اجازت دی تھی۔ اخبار نے بتایا تھا کہ فرانس اور برطانیہ نے بھی اسکالپ اور سٹارم شیڈو کے ذریعے حملوں کی اجازت دی تھی، اس خبر کی سرکاری تصدیق جاری کر دی گئی ہے۔