یوکرین کو اب بھی بردار ملک کے طور پردیکھتے ہیں،روسی صدر

0
40

ماسکو: روس کے صدرولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ یوکرین جنگ کا ذمہ دار روس نہیں ہے۔

باغی ٹی وی : روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے سینئر فوجی حکام کے ساتھ ٹیلی ویژن پر خطاب کے دوران یوکرین جنگ کو دونوں ممالک کے لیے ’ المیہ ‘ قراردیتے ہوئے کہا کہ وہ یوکرین کو اب بھی بردار ملک کے طور پردیکھتے ہیں۔

یوکرینی صدر زیلنسکی کا اہم امریکی دورہ، امریکا کا یوکرین کو 1.8 ارب ڈالر کی فوجی…

فروری میں صدر پوتن نے 200,000 فوجیوں کو یوکرین میں بھیج کر جنگ چھیڑ دی تھی جس میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

روسی صدر کا کہنا تھا کہ یوکرین کا تنازع تیسرے ممالک کی پالیسیوں کا نتیجہ ہے مغربی ممالک نے سابق سویت یونین کی ریاستوں کا ’برین واش‘ کرنے کا عمل یوکرین سے شروع کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ برسوں تک، ہم نے یوکرین کے ساتھ اچھے پڑوسیوں کے تعلقات استوار کرنے کی کوشش کی، ہم نے برسوں یوکرین کو قرضوں اورسستی توانائی فراہم کرنے کی پیشکش کی تاہم اس اقدام کا بھی کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔

1991 میں سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد سے صدر پوتن کے دیرینہ خدشات نیٹو کی ترقی سے پیدا ہوتے دکھائی دیتے ہیں نیٹو کا اصل مقصد دوسری جنگ عظیم کے بعد روسی توسیع کو چیلنج کرنا تھا، لیکن کریملن نے طویل عرصے سے نیٹو کی جانب سے سابق سوویت اتحادیوں کو قبول کرنے کی دلیل دی ہے کیونکہ اراکین سے اس کی سلامتی کو خطرہ ہے-

افغان طالبان نے جذبہ خیر سگالی کے تحت 2 امریکی شہریوں کو رہا کر دیا

2014 میں کریملن نواز یوکرین کے صدر وکٹر یانوکووچ کی معزولی کے بعد، کئی مہینوں کے سڑکوں پر ہونے والے احتجاج کے بعد کریملن اور مغرب کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا۔

اپنے خطاب میں صدر پیوٹن نے مزید کہا کہ ہم پر الزام لگانے کے لیے کچھ نہیں ہے۔ ہم نے ہمیشہ یوکرائنیوں کو برادرانہ لوگوں کے طور پر دیکھا ہے اور میں اب بھی ایسا ہی سوچتا ہوں اب جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک المیہ ہے، لیکن یہ ہماری غلطی نہیں ہے۔

روس نے 10 اکتوبر سے شروع ہونے والے یوکرین کے پاور انفراسٹرکچر پر حملوں کی لہر میں 1000 سے زیادہ میزائل اور ایرانی ساختہ حملہ آور ڈرون لانچ کیے ہیں ان حملوں نے لاکھوں افراد کو تاریکی میں ڈال دیا ہے۔

فوجی حکام نے "خصوصی فوجی آپریشن” کو 2023 تک جاری رکھنے کا عزم کیا جب روس نے فروری میں اپنے مکمل حملے کا آغاز کیا تو صدر پیوٹن نے وعدہ کیا کہ صرف پیشہ ور فوجی ہی حصہ لیں گے۔

کروڑ پتی روسی خاتون کا رشتے کیلئے بل بورڈ پر اشتہار، یوکرینی بزنس ٹائیکون نے بھی اپنا بل بورڈ لگادیا

لیکن ستمبر تک یہ سب کچھ بدل گیا جب اس نے "جزوی متحرک ہونے” کا اعلان کیا، ممکنہ طور پر لاکھوں روسی شہریوں کو مسلح افواج میں شامل کیا گیا اب وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے لازمی روسی فوجی خدمات کے لیے عمر کی حد بڑھانے کی تجویز پیش کی ہے۔

موجودہ قانون کے تحت، 18-27 سال کی عمر کے روسیوں کو لازمی فوجی خدمات کے لیے بلایا جا سکتا ہے – مسٹر شوئیگو اب تجویز کر رہے ہیں کہ یہ 21-30 سال کی عمر کے شہریوں کا احاطہ کرتا ہے۔

مسٹر شوئیگو نے دو بندرگاہی شہروں برڈیانسک اور ماریوپول میں اڈے قائم کرنے کے منصوبے کا بھی اعلان کیا جو روسی حملے کے دوران قبضے میں لیے گئے تھے۔

لیکن، حالیہ مہینوں میں یوکرین کی افواج نے بڑی پیش رفت کا ایک سلسلہ کیا ہے، جس میں خرسن کو دوبارہ حاصل کرنا بھی شامل ہے، جو کہ حملے کے بعد سے روسی افواج کے زیر قبضہ واحد علاقائی دارالحکومت ہے۔

بیک وقت 9 بچوں کو پیدا کرنے والی خاتون کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل

Leave a reply