یوکرین کو نیٹو کا رکن بنایا جانا مستقبل قریب میں نہیں ہوگا،امریکا

نیٹو اتحاد پہلے سے زیادہ مضبوط، متحد اور پرعزم ہے۔
Joe Biden

امریکا نے واضح کردیا ہے کہ روس سے تنازعہ ختم ہونے تک یوکرین کو نیٹو میں شامل نہیں کیا جائے گا۔

باغی ٹی وی : روسی میڈیا کے مطابق لیتھوانیا میں 2 دو روزہ نیٹو سمٹ کے اختتام پر خطاب کرتے ہوئےامریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ یوکرین کو نیٹو کا رکن بنایا جانا مستقبل قریب میں نہیں ہوگا، یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک کہ جنگ ختم نہیں ہوجاتی اوریوکرین کے صدر زیلنسکی بھی سمجھتے ہیں کہ نیٹو ممالک کی ذمہ داریاں اس بات سے کہیں زیادہ اہم ہیں کہ یوکرین کو نیٹو کا رکن بنایا جائے۔

لیتھوانیا میں نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائیزیشن (نیٹو) اجلاس میں جی سیون ممالک نے واضح کیا کہ جب تک ضرورت پڑی یوکرین کی بھرپور مدد کی جائےگی اور روسی اثاثے اس وقت تک منجمد رہیں جب تک ماسکو ہرجانہ نہیں دیتا۔

امید کرتا ہوں واشنگٹن کے ساتھ بات چیت کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ اردوان

جو بائیڈن نے کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے طاقت اور زمین کے حصول کی ہوس میں یوکرین پر حملہ کرکے جنگ کا آغاز کردیا، ان کا اندازہ تھا کہ ایسا کرنے سے نیٹو اتحاد ٹوٹ جائے گا لیکن وہ غلط سوچ رہے تھے، نیٹو اتحاد پہلے سے زیادہ مضبوط، متحد اور پرعزم ہے۔

بائیڈن کا کہنا تھا کہ روسی صدر نے امریکی سربراہی میں عسکری اتحاد کے بارے میں انتہائی غلط اندازہ قائم کیا تھا۔ نیٹو اپنی تاریخ میں سب سے زیادہ مضبوط، زیادہ طاقتور، زیادہ متحد اور اپنے مشترکہ محفوظ مستقبل کیلئے زیادہ پرعزم ہے یوکرین کیلئے ہماری حمایت اور مدد جاری رہے گی اور یہ یوکرین کیلئے ہماری مضبوط عزم کا اظہار ہے۔

نیٹو سمٹ کے موقع پر یوکرینی صدر زیلنسکی سے ہونے والی ملاقات میں امریکی صدر کی جانب سے انہیں یقین دہانی کروائی گئی کہ روس کے ساتھ جنگ میں یوکرین کی ضروریات کے تحت انہیں ہر ممکن مدد فراہم کی جائے گی امریکی صدر نے یوکرینی صدر کے عزم کو سراہتے ہوئے کہا کہ مجھے اس دن کا انتظار ہے جس دن ہم باضابطہ یوکرین کے نیٹو میں شمولیت کا جشن منائیں گے زیلنسکی کے ساتھ مذاق کرتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ تمہارے لیے بری خبر یہ ہے کہ ہم کہیں نہیں جا رہے تم ہمارے پاس پھنس چکے ہو۔

صدیاں ہیں فقط ایک ہی لمحے کی کہانی ، لمحہ جسے کھو دے وہ دوبارہ …

دوسری جانب برطانیہ نے یوکرین کی جانب سے بار بار اسلحے کی درخواست پر حالت جنگ کا سامنا کرنے والے اپنے اتحادی ملک سے کہا ہے کہ ’ہم کوئی ایمازون، دنیا کی معروف ترین ای کامرس کمپنی، نہیں‘ ہیں برطانوی سیکرٹری دفاع بین والس نے ایک بیان میں کہا کہ مغربی امداد کے بدلے یوکرین کو ہمارا احسان مند ہونا چاہیے اور اس چیز کو سمجھنا چاہیے کہ ان کے اتحادی ممالک کے بھی اپنے اندرونی معاملات ہیں۔

یوکرین کی جانب سے بار بار اسلحے کی درخواست پر سیکرٹری دفاع بین والس کا کہنا تھا کیف کو سمجھنا چاہیے کہ کیپیٹل ہل میں کچھ بڑبولے بیٹھے ہیاگر وہ واشنگٹن کو اسلحے کی شاپنگ لسٹ میں شامل کرتے ہیں توامریکی حکومت ایمازون کی برانچ کی طرح ہے، یوکرین کو اس چیز کو سمجھنا چاہیے کہ وہ اپنے اتحادیوں سے اسلحے کے اسٹاک کا ذخیرہ مانگ رہا ہے، ہم کوئی ایمازون نہیں ہیں۔

اقوام متحدہ میں قرآن پاک کی بےحرمتی کیخلاف پاکستان کی قرارداد منظور

برطانیہ کے سیکرٹری دفاع بین والس کے حالیہ بیان پر ردعمل دیتے ہوئے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا تھا ہم برطانوی عوام کے شکر گزار ہیں کیونکہ وہاں کے عوام نے ہمیشہ یوکرین کی حمایت کی، مجھے نہیں معلوم کہ بین والس کے حالیہ بیان کا کیا مطلب ہے، انہیں چاہیے کہ وہ اس حوالے سے مجھے تحریری طور پر لکھیں اور بتائیں کہ وہ کس طرح سے ہمیں اپنا احسان مند دیکھنا چاہتے ہیں۔

اس موقع پر یوکرین کے صدر نے ساتھ بیٹھے وزیر دفاع سے پوچھا کہ کیا تمھارے برطانوی سیکرٹری دفاع کے ساتھ کوئی مسائل ہیں، کیا آپ نے کبھی کہا کہ آپ ان کے شکر گزار ہیں، آپ کو بین والس کو آج ہی فون کرنا چاہیےدوسری جانب برطانوی وزیراعظم رشی سونک نے خود کو اپنے سیکرٹری دفاع بین والس کے بیان سے علیحدہ رکھتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی ہمیشہ شکر گزار رہے ہیں۔

نیٹو کایوکرین کو اتحاد میں شمولیت کا دعوت نامہ اور ٹائم فریم دینے سے انکار

Comments are closed.