برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ برطانیہ کا نیا امیگریشن قانون خاندانوں کو تقسیم کرنےکا باعث بن سکتا ہے۔

باغی ٹی وی : برطانوی خبررساں ادارے "دی گارڈین” کے مطابق گزشتہ دنوں برطانوی حکومت کی جانب سے برطانیہ میں آنیوالوں کی تعداد کم کرنے کیلئے قوانین مزید سخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہےبرطانوی وزیر داخلہ جیمز کلیورلی نے پارلیمنٹ میں نئے اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک سے آنے والے ہنر مندوں کو والدین اور بچے لانے کی اجازت بھی نہیں ہوگی –

جیمز کلیورلی کا قانونی ہجرت پر کریک ڈاؤن کرنے کا منصوبہ بہت سے بین الاقوامی جوڑوں کے لیے الجھن اور پریشانی کا باعث بن رہا ہے،برطانوی میڈیا کی جانب سے کہا جارہا ہےکہ حکومتی فیصٌلے پر وکلاء نے خبردار کیا ہے کہ برطانیہ کا نیا امیگریشن قانون خاندانوں کو تقسیم کرنےکا باعث بن سکتاہے۔

افغان طالبان دہشتگرد گروپوں کے خلاف کارروائی کریں،چین

ہوم سکریٹری نے پیر کو امیگریشن میں کمی لانے کے لیے ایک پانچ نکاتی منصوبے کا اعلان کیا، ڈاؤننگ اسٹریٹ نے بھی نئے امیگریشن قانون کو اب تک کی سب سے بڑی پابندی قراردیا ہے۔

Cleverly کی بہت سی تبدیلیاں ہنر مند کارکنوں کے لیے برطانیہ کا ویزا حاصل کرنا مشکل بنانے پر مرکوز تھیں لیکن ہوم سکریٹری نے برطانویوں کے لیے غیر ملکی شراکت داروں اور خاندان کے افراد کو ملک میں لانا بھی مشکل بنا دیا، برطانوی میڈیا کے مطابق نئے قانون کے مطابق اسپانسرکرنےکے لیے سالانہ آمدنی 38 ہزار 700 پاؤنڈ ہونی چاہیے جس سے 70 فیصد کارکن اپنےخاندان برطانیہ نہیں لاسکیں گے، اگر پارٹنر پہلے ہی برطانیہ میں ہے تو دونوں کی آمدنی کو مد نظر رکھا جاناچاہیے۔

حماس کی قید سے رہائی پانیوالے اسرائیلیوں سے ملاقات نیتن یاہو کو مہنگی پڑگئی

Shares: