عمر فاروق ظہور منی لانڈرنگ کے دو کیسز میں بری

Umar Farooq Zahoor

لاہور؛ جوڈیشل مجسٹریٹ کی طرف سے کاروباری شخصیت عمر فاروق ظہور کو منی لانڈرنگ اور فراڈ کے دو مقدمات میں بری کر دیا گیا ہے جبکہ ان کے خلاف ان کی سابقہ اہلیہ صوفیہ مرزا نے سابق وفاقی وزیر احتساب شہزاد اکبر کی مدد سے درج کرائے گئے مقدمات میں کامیاب ہوئے ہیں۔ واضح رہے کہ اس وقت کی پی ٹی آئی کی حکومتی کابینہ نے ان کیسز کی منظوری دی تھی۔

جیو نیوز کے صحافی مرتضیٰ علی شاہ کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ عدالت کے جج غلام مرتضیٰ ورک نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے کیئے گئے کیسز میں عمر فاروق ظہور کو بری کرنے کے ساتھ دو فرسٹ انفارمیشن رپورٹس (ایف آئی آر) کو منسوخ کر دیا ہے کیونکہ تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ ملزم فراڈ، منی لانڈرنگ اور بدعنوانی میں ملوث نہ پایا گیا ہے .

یاد رہے کہ یہ دونوں کیسز جون 2020 کے اوائل میں اس وقت شروع ہوئے تھے جب شہزاد اکبر کی مدد سے ایف آئی اے لاہور کے کارپوریٹ سرکل سے رابطہ کرنے، اور ظہور اور اس کے بہنوئی سلیم کی جانب سے تقریباً 16 ارب روپے کے فراڈ اور منی لانڈرنگ کے الزامات پر تحقیقات کی منظوری کے لیے کابینہ سے رجوع کیا گیا تھا.

جبکہ شہزاد اکبر نے یہ الزام بھی لگایا تھا کہ عمر فاروق ظہور نے 2010 میں ناروے میں 89.2 ملین ڈالر کا بینک فراڈ کیا تھا جبکہ 2004 میں سوئٹزرلینڈ کے شہر میں بھی کوئی مبینہ کیس سامنے آیا تھا. یوں اس وقت کے وزیر اعظم کے سابق معاون خصوصی شہزاد اکبر مرزا شکایات کابینہ کے سامنے لیکر گئے تھے اور کابینہ سے کہا تھا کہ عمر فاروق ظہور سے اس کی تفتیش ہونی چاہئے ۔

خیال رہے کہ عمر فاروق ظہور ایک کامیاب بزنس مین ہیں اور اس کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ ان کی دولت اس مرحلے پر لاکھوں ڈالرز میں ہے۔ انہوں نے دبئی اور کئی دوسرے ممالک میں رئیل اسٹیٹ، آئی ٹی کے کاروبار، توانائی کے منصوبوں، زراعت کے شعبے وغیرہ میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ وہ مشرق وسطیٰ میں شاہی خاندان کے بہت سے ارکان کے ساتھ اور افریقہ، جنوب مشرقی ایشیا، کیریبین اور جنوبی امریکہ کے کئی سربراہان مملکت کے ساتھ بھی کام کرتے ہیں۔

عمر فاروق مشرق وسطیٰ اور جنوب مشرقی ایشیا کے لئے لائبیریا کے ایمبیسڈر ایٹ لارج بھی ہیں۔ عمر فاروق ظہور اپنی سابقہ ​​اہلیہ، ماڈل اور اداکارہ صوفیہ مرزا کے ساتھ طویل عرصے سے جاری عدالتی لڑائی کے حوالے سے کئی سالوں سے پاکستانی خبروں میں رہے۔ جوڑے کی دو جڑواں بیٹیاں ہیں جو دبئی میں محمد بن راشد سٹی ڈسٹرکٹ ون کے ایک خاص محلے میں ظہور کے ساتھ رہتی ہیں۔

یاد رہے کہ عمر فاروق ظہور کا نام 2021 میں پہلی بار پاکستانی میڈیا پر اس وقت آیا جب تمام ٹی وی چینلز نے ایف آئی اے کے حوالے سے رپورٹنگ شروع کی، جو اس وقت شہزاد اکبر کے ماتحت تھا، کہ یہ ایف آئی اے کے سابق ڈی جی بشیر میمن تھے جنہوں نے ظہور کو شاہی خاندان کے رکن کے ساتھ سرکاری دورے پر پاکستان آنے کی اجازت دی تھی۔ خبروں میں بشیر میمن اور ظہور کو جوڑا گیا اور ظہور کو قانون کا ’’مفرور‘‘ کہا گیا تھا۔

جبکہ عمر فاروق ظہور ناروے میں سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والی پاکستانی والدین کے ہاں پیدا ہوئے۔ عمر فاروق ظہور نے ابتدائی تعلیم ناروے میں حاصل کی اور پھر تقریباً 22 سال قبل مشرق وسطیٰ چلے گئے۔ عمر فاروق ظہور کا دعویٰ ہے کہ وہ شہزاد اکبر کو اچھی طرح جانتے ہیں اور مارچ 2019 میں انہوں نے فرح شہزادی کو ان سے ملوایا تھا۔

علاوہ ازیں واضح رہے کہ ایف آئی اے نے مرزا کی شکایت پر مزید الزام لگایا تھا کہ ظہور نے 2010 میں ناروے کے اوسلو میں مبینہ طور پر 89.2 ملین ڈالرز کا بینک فراڈ کیا، اور2014 میں برن، سوئٹزرلینڈ میں 12 ملین ڈالر کی رقم کا ایک اور فراڈ کیا، کم سن بچوں کی اسمگلنگ میں ملوث تھے، 9.37 ملین ترک لیرا کا فراڈ کیا، گھانا میں 510 ملین ڈالر کے مشکوک معاہدے پر عمل درآمد کیا، کالے دھن کی شکل میں لاکھوں ڈالر کی نقدی کے مالک ہیں، اور دبئی اور پاکستان میں کروڑوں ڈالر مالیت کے کئی مکانات اور جائیدادوں کے مالک ہیں، بشمول دبئی کے اعلیٰ درجے کے اضلاع، سیالکوٹ، گوادر اور اسلام آباد۔

تاہم جیسے ہی وفاقی کابینہ نے ظہور کے خلاف کارروائی کی منظوری دی تھی، ایف آئی اے لاہور کے سربراہ ڈاکٹر رضوان نے ظہور کے خلاف کارروائی شروع کردی تھی؛ ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالا گیا تھا، ایک ایف آئی آر میں ناقابل ضمانت وارنٹ قانونی تقاضے پورے کیے بغیر عدالت سے حاصل کیے گئے تھے، اور مذکورہ ناقابل ضمانت وارنٹ کی بنیاد پر ان کا پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بلیک لسٹ کر دیا گیا تھا جبکہ ظہور کی گرفتاری کے لیے نیشنل کرائم بیورو پاکستان کی جانب سے انٹرپول کے ذریعے ریڈ نوٹس بھی جاری کیے گئے تھے۔

لیکن اب عمر فاروق ظہور ان دو کیسز میں باعزت بری ہوچکے ہیں.

Comments are closed.