وزیر خارجہ بلاول بھٹو کا کہنا ہے امید ہے ٹاسک فورس کی آمد کے بعد پاکستان گرے لسٹ سے نکل جائے گا۔
باغی ٹی وی : وزیر خارجہ بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ فیٹف کے پاکستان کی طرف سے 2018 اور 2021 کے ایکشن پلان کی تکمیل کے متفقہ اعتراف کا خیر مقدم کرتا ہوں پاکستان کی فیٹف ٹیم کی محنت کی وجہ سے دونوں ایکشن پلانز کی تمام تکنیکی ضروریات کو کامیابی سے مکمل کیا گیا ہے۔
ملکی حالات پر سپریم کورٹ کو ازخود نوٹس لینا چاہیے،شیخ رشید
انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان نے دو مرتبہ فیٹف ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد کیا۔ فیٹف اقدامات کو مستقبل میں بھی جاری رکھا جائے گا فیٹف ٹاسک فورس کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہتے ہیں۔ امید ہے ٹاسک فورس کی پاکستان آمد کے بعد پاکستان گرے لسٹ سے نکل جائے گا۔فیٹف کے اہداف پورے کرنے پر تمام ٹیم تعریف کی مستحق ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ حکومت معیشت کو مضبوط بنانے اور مالیاتی شعبے میں اصلاحات کے اس مثبت انداز کو جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے فیٹف کے اقدام سے ملک میں سرمایہ کاروں کا اعتماد مزید بڑھے گا –
عمران خان نے اپنی مرضی کے جج بنا کر اپوزیشن کو سزائیں دینے کا پروگرام بنایا ہوا تھا،وزیر داخلہ
واضح رہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) کے حالیہ اجلاس کے فیصلوں سے آگاہ کرتے ہوئے فیٹف کے صدر ڈاکٹر مارکوس پلیئر نے اس بات کا اعتراف کیا ہےکہ پاکستان نے اصلاحات کو نافذ کیا ہے جو کہ خود اس کے استحکام اور سلامتی کیلئے اچھا ہے پاکستان کو گرے لسٹ سے نہیں نکالا گیا، اگر پاکستان آن سائٹ وزٹ کا مرحلہ کامیابی سے عبور کرلیتا ہے تو اسے گرے لسٹ سے نکال دیا جائے گا۔‘
فیٹف کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہےکہ پاکستان نے 34 آئٹمز پر مبنی اپنے دو ایکشن پلان مکمل کر لیے ہیں، پاکستان کا دورہ کرکے شرائط کی تکمیل کی تصدیق کی جائےگی۔
ایپل اور گوگل معاشرے اور صارفین کے لئے اچھے نہیں،بانی پروٹون میل
یاد ہرے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس( ایف اے ٹی ایف) جسے فیٹف بھی کہا جاتا ہے یہ ایک بین الاقوامی ادارہ ہے جو 1989 میں قائم کیا گیا امریکا، برطانیہ، جاپان، اٹلی، فرانس اور چین ابتدائی طور پر ایف اے ٹی ایف کے ممبر بنے اور ان ہی کی باہمی رضا مندی سے اس کا قیام عمل میں آیا۔ بعد ازاں اور بھی کئی ملک اس فنانس ایکشن ٹاسک فورس کے ممبر بن گئے اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ تعداد 39 تک پہنچ گئی۔
اس ادارےکا مقصد ان ممالک پر نظر رکھنا اور اقتصادی پابندیاں عائد کرنا ہے جو دہشت گردی کے خلاف عالمی کوششوں میں تعاون نہیں کرتے اور عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیےگئے دہشت گردوں کے ساتھ مالی تعاون کرتے ہیں۔