سپریم کورٹ میں ایک کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عمر قید کا غلط مطلب لیا جاتا ہے، کسی موقع پر اس کی تشریح کریں گے

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں قتل کے ملزم کی سزائےموت کے خلاف نظر ثانی درخواست پرسماعت ہوئی ،چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی .جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس قاضی محمد امین بھی بنچ کا حصہ تھے. دوران سماعت چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے عمر قید سے متعلق ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عمر قید کا یہ مطلب نکال لیا گیا، 25 سال قید ہے،عمر قید کا غلط مطلب لیا جاتا ہے،عمر قید کا مطلب ہوتا ہے تا حیات قید،چیف جسٹس نے کہا کہ کسی موقع پر عمر قید کی درست تشریح کریں گے ،اگر ایسا ہو گیا توپھر دیکھیں گے کون قتل کرتا ہے، چیف جسٹس نے بھارت کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ بھارت میں عمر قید کے ساتھ سالوں کاتعین بھی کیا جاتا ہےعمر قید کےساتھ لکھاجاتاہے30 سال یاکتنےسال سزاکاٹے گا ،ایسا ہوا تواس کے بعد ملزم عمرقید کی جگہ سزائے موت مانگیں گے ،سپریم کورٹ نے ملزم عبدالقیوم کی سزائے موت برقرار رکھتے ہوئے نظرثانی کی درخواست مسترد کردی ،ٹرائل کورٹ اورہائیکورٹ نےملزم کوسزائےموت دی تھی

Shares: