اقوام متحدہ نے پاکستان کے شمال میں موجود 5 ہزار گلیشیئرز کی میپنگ کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔
باغی ٹی وی : اقوام متحدہ پاکستان کے شمالی علاقوں میں گلیشیئرز کا نقشہ بنانے کے لیے کام کر رہی ہے تاکہ گرمی کے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی وجہ سے برف کے پگھلنے کی مقدار کا اندازہ لگایا جا سکے اور حال ہی میں سیلاب سے متاثرہ ملک کو مستقبل کے موسمیاتی خطرات سے بہتر انداز میں ڈھالنے میں مدد کے لیے قبل از وقت وارننگ سسٹم قائم کیا جا سکے۔
اقوام متحدہ کی ذیلی ایجنسی یونائٹڈ نیشنز ڈیولپمنٹ پروگرام (یو این ڈی پی) کے نمائندے کنوٹ اوسٹبی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ اقوام متحدہ کا ترقیاتی پروگرام اگلے 18 مہینوں میں 5000 گلیشیئرزکا نقشہ بنانے کا ارادہ رکھتا ہےجنوبی ایشیائی ملک دنیا کے سب سے زیادہ گلیشیئرز کا گھر ہے۔
کنوٹ اوسٹبی نے ایک انٹرویو کے دوران کہا ہے کہ پاکستان میں دنیا میں سب سے زیادہ گلیشیئرز موجود ہیں، ان گلیشئیرز کی میپنگ کا عمل اس لیے بہت جلد مکمل کرنا ضروری ہے کیونکہ تیزی سے پگھلتے ہوئے گلیشیئرز کی وجہ سے پھاڑوں میں جھیلیں بن گئی ہیں جو کہ مستقبل میں موجودہ خطرناک سیلاب کی طرح نشیبی علاقوں میں دوبارہ کسی بڑے سیلاب کی تباہ کاریوں کا سبب بن سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں رواں برس آنے والے سیلاب کے نتیجے میں جون سے اب تک 15 سو سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ 10 ارب ڈالرز سے زائد کا نقصان ہو چکا ہے جبکہ پاکستان کا کم و بیش ایک تہائی حصہ پانی میں ڈوب چکا ہے حالیہ سیلابی تباہی نے دنیا کے آگے موسمیاتی تبدیلیوں کی طاقت اور کسی ملک کی تیاری اور اس سے نمٹنے کی استعداد کو واضح کر دیا ہے۔
انہوں نے برف سے ڈھکے ہندوکش، ہمالیہ اور کراکرم پہاڑی سلسلوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس لیے اس منصوبے کے ذریعے دنیا میں تھرڈ پول سمجھے جانے والے اس علاقے میں برف پگھلنے کی رفتار میں کمی لانے اور مستقبل میں سیلابی تباہی سے بچنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر ٹھوس حکمت عملیاں طے کی جائیں گی۔
کنوٹ اوسٹبی کا کہنا تھا کہ ان تینوں پہاڑی سلسلوں میں موجود گلیشیئرز دنیا میں موجود مستقل برف کا سب سے بڑا زخیرہ ہونے کے ساتھ نارتھ اور ساؤتھ پول کے علاوہ زمین پر کہیں بھی موجود سب سے بڑا پرما فروسٹ (permafrost) ہیں۔
کنوٹ اوسٹبی نے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے شکار سرفہرست 10 ممالک میں سے پاکستان کو کلائمیٹ فنڈز میں سے 154 ملین ڈالرز مل چکے ہیں، یو این ڈی پی، حکومت کے ساتھ بین الاقوامی ری انشورنس کمپنیوں سے ڈزاسٹر رسک انشورنس پلان کے حوالے سے بھی بات چیت کر رہی ہےاقوام متحدہ کی جانب سے سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے 160 ملین ڈالرز جمع کرنے کی اپیل بھی کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی ذیلی ایجنسی یو این ڈی پی کی جانب سے اس سے قبل رواں برس سیلاب کا شکار ہونے والی خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان کی 24 وادیوں میں پیشگی انتباہ جاری کرنے کا نظام متعارف کروایا گیا تھا، بلکل ویسے ہی سسٹم کی ملک کے شمالی علاقوں میں موجود 110 وادیوں میں موجودگی ضروری ہے۔