یوپی میں بھی کالج میں باحجاب طالبات کے داخلے پر پابندی عائد

0
60

علی گڑھ : حجاب تنازعہ اب علی گڑھ پہنچ چکا ہے یہاں کے ایک معروف کالج نے حجاب پہننے والی مسلم لڑکیوں کے داخلے پر پابندی لگا دی ہے۔

باغی ٹی وی : بھارتی میڈیا کے مطابق سری ورشنی کالج نے ہفتے کے روز طالبات کو ہدایت کی کہ وہ کلاس میں شرکت کے دوران اپنے چہرے کو نہ ڈھانپیں جس کی وجہ سے بہت سی طالبات داخلہ سے محروم رہیں اور گھروں کو لوٹ گئیں۔

بھارت:واٹس گروپ میں پاکستانی پرچم کی تصویر پوسٹ کرنیوالی طالبہ پربغاوت کا مقدمہ…

طالبات کا کہنا ہے کہ کالج عملہ نے انہیں اندر جانے سے روک دیا بی ایس سی کے فائنل ایئر کی ایک طالبہ نے بتایا کہ کالج کے حکام نے پہلے اسے برقع اتارنے کے لیے کہا جو اس نے کیمپس میں داخل ہوتے وقت پہن رکھا تھا، اور بعد میں انھوں نے اس سے حجاب بھی اتارنے کو کہا-

طالبہ نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ ایسا کیوں ہے انہیں ہمارے حجاب سے کیا مسئلہ ہے؟ میں حجاب کے بغیر کہیں جانے کے لیے تیار نہیں ہوں اور کالج اب ہمیں کیمپس میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے رہا ہے۔

گیند لگنے پر انتہا پسند ہندوؤں نے 17 سالہ مسلم نوجوان کو قتل کر دیا

کالج کی انتظامی افسر بینا اپادھیائے نے کہا کہ یہ نوٹس طالبات کے لیے ایک یاد دہانی ہے کہ کالج میں ایک ڈریس کوڈ ہے اور اس پر عمل کیا جانا چاہیے۔

کالج کے پراکٹر انیل ورشنی نے کہا کہ پراسپیکٹس میں ڈریس کوڈ کا واضح طور پر ذکر کیا گیا ہے ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ طالبات کالج کے قوانین پر عمل کریں، ہم ہدایات پر عمل کر رہے ہیں، طالبات کو صرف اتنا بتایا گیا کہ ڈریس کوڈ کو اب مزید سنجیدگی سے لاگو کیا جائے گا۔

قبل ازیں 6 مارچ کو منگلورو کے رکن اسمبلی یو ٹی قادر نے دکشن کنڑا کے ڈپٹی کمشنر سے حجاب تنازعہ کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا تھا جو جمعہ کو منگلورو کے کار اسٹریٹ پر ڈاکٹر پی دیانند پائی، پی ستیش پائی گورنمنٹ فرسٹ گریڈ کالج کے طلبا کے درمیان جھگڑے کی وجہ بنا۔

بھارتی وزیر اعلیٰ گوبرکے بریف کیس کے ساتھ اسمبلی پہنچ گئے

یاد رہے کہ حجاب پر عبوری پابندی کے سبب مسلم طالبات کو انتظامیہ نے حجاب کے بجائے ڈوپٹے سے سر ڈھکنے کی اجازت دیدی تھی مگر کار اسٹریٹ پر واقع دیانند پائی اور ستیش پائی گورنمنٹ کالجوں میں مسلم طالبات اپنے سر ڈھک کر امتحانات کے لئے حاضر ہونے پر بی جے پی کی طلبہ تنظیم اے بی وی پی سے وابستہ طالب علموں نے ان مسلم طالبات کے خلاف جو ہنگامہ کھڑا کیا تھا اس کے نتیجہ میں بدامنی پیدا ہونے کے امکانات محسوس کرتے ہوئے ان کالجوں میں غیرمعینہ مدت کے لئے چھٹی کا اعلان کیا گیا ۔

بھارتی میڈیا کا کہنا تھا کہ اڈپی ضلع سے شروع ہونے والے حجاب تنازعہ کو اس کالج کے پرنسپل نے حکمت کے ساتھ سنبھالا تھا اور مسلم طالبات کو اپنے سر ڈھک کر کالج میں حاضر ہونے اور لائبریری میں بیٹھ کر اپنی پڑھائی جاری رکھنے کی اجازت دی تھی ۔

بریکنگ، بھارتی فوج کا ہیلی کاپٹر کشمیر میں تباہ

حجابی طالبات کی ساتھی ہِبا شیخ کا کہنا تھا کہ پرنسپل نے انہیں باضابطہ حجاب کے بجائے ایک عام سے کپڑے سے سر ڈھانک کر امتحان ہال میں حاضر ہونے کی اجازت دی تھی ۔ مگر 4 مارچ کو جب وہ سب امتحان ہال میں جا کر بیٹھ گئیں تو اے بی وی پی سے تعلق رکھنے والے چار پانچ طالب علموں نے وہاں پہنچ کر تکرار شروع کی اور امتحان ہال سے باہر نکل جانے کو کہا ۔ اس سے بحث و مباحثہ اور زبانی تکرار شروع ہوگئی ۔ پھر کالج کے گیٹ پر متعلقہ لڑکوں اور مسلم طالبات کے درمیان زبانی جھڑپ ہوگئی جس کے بعد ماحول کشیدہ ہوگیا ۔ مگر پولیس نے موقع پر پہنچ کر حالات کو قابو میں کر لیا اس کے بعد مسلم طالبات نے مذکورہ طالب علموں کے خلاف بندر روڈ پولیس اسٹیشن میں باقاعدہ شکایت درج کروائی ۔

مودی اورمودی نوازوں نےاقتدار میں آتے ہی مسلمانوں کو دھمکیاں دینی شروع کردیں

دریں اثنا کرناٹک کے ضلع شیوموگا کے ایک کالج میں بدھ کے روز معاملہ اس وقت شدید طول پکڑ گیا جب حجاب کے موضوع پر بحث کے دوران ایک واٹس ایپ اسٹڈی گروپ میں ایک خاتون طالبہ نے پاکستانی جھنڈے کی تصویر پوسٹ کی تجی پاکستانی جھنڈے کی تصویر پوسٹ کرنے پر ہندو طلباء کی جانب سے طالبہ کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے اور اسے کالج سے نکالنے کا مطالبہ بھی کیا گیا

ہندو طلباء نے منگل کو شیوموگا کے سہیادری سائنس کالج کے احاطے میں اس معاملے پر احتجاج بھی کیا مظاہرین نے یہ بھی الزام لگایا کہ کالج انتظامیہ نے اس بارے میں ابھی تک کوئی قدم نہیں اٹھایا۔

بھارت میں اوباش نوجوانوں کے گروہ کا دو خواتین کا سرعام جنسی استحصال

Leave a reply