افغانیوں نےہمیں‌ بھی بہت ماراتھا:امریکااورنیٹواپنی ناکامی کااعتراف کریں:میخائل گورباچوف

ماسکو: افغان مجاہدین نے ہمیں‌ بھی بہت مارا تھا:امریکا اور نیٹو افغانستان میں اپنی ناکامی کا اعتراف کریں،سابق سوویت یونین کے صدر میخائل گورباچوف نے کہا ہے کہ امریکا کی 1996 میں افغانستان پر فوج کشی ایک نامناسب فیصلہ تھا جس کی میں نے اوّل روز سے مخالفت کی ہے۔گوربا چوف نے کہا کہ افغان مجاہدین نے ہمیں بھی بہت مارا تھا اوراب امریکہ ، نیٹواوردیگراتحادیوں کوایسی مار دی کہ ان کی نسلیں یاد رکھیں گی

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق 1991 میں ٹکڑے ٹکڑے ہو جانے والی سوشلسٹ ریاست ’’سویت یونین‘‘ کے آخری صدر میخائل گورباچوف نے روسی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا ہے کہ نیٹو اور امریکا کو سب سے پہلے افغانستان میں اپنی ناکامی کا اعتراف کرنا چاہیٔے اور اب اس سے سبق حاصل کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنائیں کہ اسی طرح کی غلطیاں نہ دہرائی جائیں۔

سابق سوویت یونین کے صدرمیخائل گورناچوف کہتے ہیں کہ شروع شروع میں افغانستان میں امریکی فوجی آپریشن کی ایک سوچ کے تحت حمایت کی تھی مگرتھوڑی دیربعد ہی احساس ہوگیا کہ امریکہ جال میں پھنس گیا ہے ،

میخائل گوربا چوف کہتے ہیں کہ امریکا کی مہم شروع سے ہی ایک ناکام انٹرپرائز تھا۔ نیٹو اور امریکی فوجیوں کا افغانستان میں کامیابی کا کوئی امکان نہیں تھا اس لیے پہلے روز سے امریکا کی فوج کشی کی مخالفت کرتا آیا ہوں۔

90 سالہ میخائل گوربا چوف نے افغانستان میں سابق امریکی صدر جارج بش کی فوج کشی کے فیصلے کو نامناسب قرار دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں داخل ہونے کے بعد امریکی اور نیٹو فوج نے اپنی مہم کو برے طریقے سے برتا۔

یاد رہے کہ میخائل گوربا چورف سابق سوویت یونین کے آخری صدرتھے جس کے دورمیں افغانستان میں روسی فوجیں اپنی بقا کی آخری جنگ لڑرہی تھیں ، یہ جنگ سابق سوویت یونین بری طرح ہارا اورپھراس شکست کے نتیجنے میں‌ سابق سوویت یونین درجن سے زائد ٹکڑوں میں تقسیم ہوا تھا

Comments are closed.