امریکی جج نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے خلاف خاشقجی قتل کیس خارج کردیا،
سعودی ولی عہد کو خاشقجی کیس میں الزامات کے باوجود استثنیٰ حاصل ہے، امریکی ڈسٹرکٹ جج جان بیٹس نے کہا کہ میرے ہاتھ بائیڈن انتظامیہ کی حالیہ سفارشات کے باعث بندھے ہوئے ہیں،جمال خاشقجی کیس خارج کیے جانے کے بعد سعودی ولی عہد اب آزادانہ امریکا جاسکیں گے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کیس کو ان کی منگیتر نے عدالت میں چیلنج کیا تھا،سعودی صحافی جمال خاشقجی کو 2018 میں ترکیہ میں سعودی سفارتخانے میں قتل کیا گیا تھا،
امریکی جج نے فیصلے میں لکھا کہ بائیڈن انتظامیہ نے استثنیٰ کے حوالہ سے جو فیصلہ دیا ہے اسکی وجہ سے وہ ولی عہد کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کر سکتے ، عدالت نے 25 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا،
جمال خاشقجی کو اکتوبر 2018 میں سعودی قونصل خانے میں قتل کر کے اسکی لاش کے ٹکڑے کر دیئے گئے تھے، امریکی انٹیلی جنس کا خیال تھا کہ اس قتل کا حکم محمد بن سلمان نے دیا جو کئی برسوں سے سعودی عرب کے حکمران ہیں،خبر رساں ادارے کے مطابق شہزادے نے خاشقجی کے قتل کا حکم دینے سے انکار کیا لیکن بعد میں تسلیم کیا کہ یہ "میری نگرانی میں” ہوا تھا۔
خاشقجی کی منگیتر، نے امریکی عدالت کے فیصلے پر ردعمل میں کہا کہ "جمال آج پھر انتقال کر گئے ہیں۔”
دسمبر 2019 میں ایک سعودی عدالت قتل کا مقدمہ چلا کر 5 افراد کو سزائے موت سناچکی ہے،جمال خاشقجی کے بیٹوں نے مئی 2020 میں اپنے باپ کے قاتلوں کو معاف کرنے کا اعلان کیا،جمال کےبیٹوں کے اعلان کے بعد سعودی عدالت پانچوں قاتلوں کو معاف کرسکتی ہے،
دسمبر 2019 میں سنائے جانے والے فیصلے میں سعودی عرب کی عدالت نے 11 ملزمان کوذمہ دار قراردے دیا، سعودی عرب کی عدالت نے 5مجرموں کو سزائے موت سنا دی،جمال خاشقجی کیس میں 3 مجرموں کو 24 سال قید کی سزا سنائی گئی،عدالت نے سعود القحطانی اور احمد اسیری کے خلاف ثبوتوں کی عدم موجودگی پر انہیں رہا کر دیا.
پاکستان سے انتہائی اہم شخصیت سعودی عرب پہنچ گئی
سعودی عرب کے دو ایئر پورٹس پر ڈرون حملے،فضائی آپریشن معطل
جمال خاشقجی کے قاتلوں کو کیفرِ کردار تک پہنچانے کیلیے ہر ممکن کوشش کرینگے،منگیتر کا عدالت میں بیان
امریکی صدر جوبائیڈن نے دیا محمد بن سلمان کو بڑا جھٹکا
جمال خاشقجی قتل،سعودی ولی عہد نے خاموشی توڑ دی