امریکا اسرائیل کو "اسٹیلتھ بم بار طیارے” اور ایسے بم فراہم کرنے پر غور کر رہا ہے جو زیرزمین بنکروں اور محفوظ ٹھکانوں کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

اسرائیلی ٹی وی ‘چینل 14’ نے ایک سیکیورٹی ذریعے کے حوالے سے انکشاف کیا کہ بدھ کے روز امریکی کانگریس میں ریپبلکن اور ڈیموکریٹ دونوں جماعتوں کے درمیان متفقہ ایک نئے مشترکہ مسودۂ قانون کے تحت، اسرائیل مستقبل میں بی-2 اسٹیلتھ بم بار طیارے اور GBU-57 بم حاصل کر سکتا ہے۔ یہ زیر زمین مورچوں کو توڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

ذرائع کے مطابق یہ پیش رفت "ایک غیر معمولی اقدام” شمار ہو رہی ہے، کیونکہ یہ ایسے جدید ہتھیار ہیں جو اس سے قبل کبھی کسی غیر ملکی ریاست کو منتقل نہیں کیے گئے،قانونی مسودہ پیش کرنے والے اراکین کے مطابق، اقدام کا مقصد "اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ایران جوہری طاقت نہ بن سکے”۔

یہ مسودہ ریپبلکن رکنِ کانگریس مائیک لولر اور ڈیموکریٹ رکن جوش گوٹہائمر کی قیادت میں پیش کیا گیا، جنہوں نے زور دیا کہ "اسرائیل مشرقِ وسطیٰ میں امریکہ کا قریبی ترین عسکری اتحادی ہے، اور اگر ایران نے دوبارہ سرخ لکیر عبور کی تو اسرائیل کو خود مختار طور پر کارروائی کے لیے تیار ہونا چاہیے،انہوں نے اپنی تجویز میں یہ بھی شامل کیا کہ "کسی بھی صورت میں ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔”

قانونی مسودے میں یہ شق بھی شامل ہے کہ "امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو یہ اختیار حاصل ہو گا کہ وہ اسرائیل کو ایسے سے کسی بھی فوجی سازوسامان، تعاون، تربیت یا وسائل سے لیس کریں، جو ایران کی جوہری حیثیت کو ختم رکھنے کے لیے ضروری ہوں، ان میں وہ ہتھیار بھی شامل ہیں جو اب تک صرف امریکی استعمال کے لیے مخصوص رہے ہیں”۔

اس فہرست میں "بی-2 اسٹیلتھ ب مبار” شامل ہے جو جدید دفاعی نظاموں کو عبور کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، نیز GBU-57 نامی 14 ٹن وزنی بم بھی شامل ہے، جو زمین دوز بنکروں کو تباہ کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے اگرچہ اس قانونی مسودے میں بی-2 طیارے اور GBU-57 بم کا صراحتاً ذکر نہیں کیا گیا، مگر اس میں اسلحے کی کسی بھی مخصوص قسم پر پابندی عائد نہیں کی گئی، جس کا مطلب یہ ہے کہ ان ہتھیاروں کو امداد میں شامل کرنا ممکن ہے۔

چینل 14 کے مطابق، یہ پیش رفت ایران کے زیرِ زمین جوہری مراکز میں دوبارہ سرگرمیوں کی رپورٹوں کے تناظر میں سامنے آئی ہے۔

Shares: