واشنگٹن :بھارت میں مسلمانوں پرمظالم پرامریکی سیاستدان بھی خاموش نہ رہ سکے ، بھارت کولگام ڈالنے کامطالبہ کردیا ،اطلاعات کےمطابق بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں متنازع شہریت قانون پر جاری احتجاج میں 24 فروری سے اس وقت شدت آئی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پہلے دورہ بھارت پر پہنچے اور پھر یہ احتجاج دیکھتے ہی دیکھتے پرتشدد مظاہروں میں تبدیل ہوگیا۔
مذکورہ مظاہروں کے دوران 24 سے 26 فروری کی دوپہر تک ہونے والی کشیدگی میں کم سے کم 23 افراد ہلاک جب کہ 500 سے زائد زخمی ہوگئے۔مظاہروں نے دیکھتے ہی دیکھتے مذہبی فسادات کی صورت اختیار کرلی اور ہندو انتہاپسندوں کی جانب سے مسلمانوں پر جان لیوا حملوں سمیت عبادت گاہوں پر بھی حملے کیے گئے۔
نئی دہلی میں ہونے والے فسادات پر جہاں پاکستانی سیاستدانوں نے مذمت کا اظہار کیا وہیں دیگر ممالک کے اعلیٰ حکام نے بھی افسوس کا اظہار کیا۔
نئی دہلی میں ہونے والے فسادات پر افسوس کا اظہار صرف پاکستانی اور مسلمان سیاستدانوں تک محدود نہیں رہا بلکہ امریکا کے بھی کئی سیاستدانوں اور قانون سازوں نے بھارت میں ہونے والے مذہبی فسادات پر افسوس کرتے ہوئے بھارتی حکام سے جلد از جلد امن بحال کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
امریکی خاتون سینیٹر اور آئندہ انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار 70 سالہ ایلزبتھ وارن نے نئی دہلی میں ہونے والے مذہبی فسادات پر اظہار افسوس کرتے ہوئے ٹوئٹ کی۔انہوں نے لکھا کہ اگرچہ بھارت جیسے جمہوری ممالک کے ساتھ تعلقات بڑھانا امریکا کے لیے اہم ہے تاہم اتنی ہمت اور سچائی ضرور ہونی چاہیے کہ اگر بھارت میں کچھ بھی غلط ہو رہا ہے تو اس پر کھل کر بات کر سکیں۔
It’s important to strengthen relationships with democratic partners like India. But we must be able to speak truthfully about our values, including religious freedom and freedom of expression—and violence against peaceful protestors is never acceptable. https://t.co/UxkFNDI0rP
— Elizabeth Warren (@ewarren) February 26, 2020
صدارتی امیدوار کا کہنا تھا کہ ہمیں بھارت میں مذہبی آزادی، اظہار رائے کی آزادی اور پُرامن مظاہرین پر کیے جانے والے تشدد پر کھل کر بات کرنا ہوگی۔انہوں نے برطانوی نشریاتی ادارے کی خبر کا لنک بھی شیئر کیا، جس میں بتایا گیا تھا کہ پولیس نے متنازع قانون پر مظاہرہ کرنے والے افراد کو ہلاک کردیا۔
This is Khajuri Khas, Wazirabad main road. A shop is burning. Heavy stone pelting. Notice what the cops are doing though? @TOIDelhi pic.twitter.com/NNy4m2oUgs
— Jasjeev Gandhiok (@JasjeevGandhiok) February 24, 2020
ادھر رکن کانگریس پرملا جیاپل نے بھی نئی دہلی میں مذہبی فسادات پر اظہار افسوس کیا اور اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ ’بھارت میں مذہب کے نام پر نہتے لوگوں کو مارنا خوفناک اور قابل مذمت ہے، جمہوری ممالک کو مذہبی آزادی اور اظہار رائے کی آزادی کے لیے کام کرنا چاہیے۔انہوں نے لکھا کہ ’دنیا دیکھ رہی ہے کہ بھارت میں کیا ہو رہا ہے‘۔
This deadly surge of religious intolerance in India is horrifying. Democracies should not tolerate division and discrimination, or promote laws that undermine religious freedom. The world is watching. https://t.co/vZNsCfNbUZ
— Rep. Pramila Jayapal (@RepJayapal) February 25, 2020
مسلم رکن کانگریس راشدہ طلیب نے بھی نئی دہلی میں مذہب کے نام پر مسلمانوں کے قتل عام کی مذمت کی۔راشدہ طلیب نے لکھا کہ اسی ہفتے ڈونلڈ ٹرمپ دورے پر بھارت گئے مگر وہاں کی اصل کہانی نئی دہلی میں مذہبی بنیاد پر مسلمانوں کا قتل عام ہے۔ساتھ ہی انہوں نے لکھا کہ دنیا بھارت بھر میں اس طرح مسلمانوں کے خلاف تشدد اور قتل عام پر خاموش نہیں رہ سکتی۔
This week, Trump visited India but the real story should be the communal violence targeting Muslims in Delhi right now. We cannot be silent as this tide of anti-Muslim violence continues across India. https://t.co/4VXFlk5pEg
— Rashida Tlaib (@RashidaTlaib) February 26, 2020
علاوہ ازیں امریکی قانون ساز ایلن لوونتھل نے بھی نئی دہلی میں مذہبی فسادات پر دکھ کا اظہار کیا اور لکھا کہ ’یہ سب کمزور اور اخلاقیات سے خالی قیادت کا نتیجہ ہے کہ بھارت جیسے ملک میں انسانی حقوق کی سرعام خلاف ورزی ہو رہی ہے’۔
This is a tragic failure of moral leadership. We must speak out in the face of threats to human rights in India. https://t.co/LW5glpTC1b
— Rep. Alan Lowenthal (@RepLowenthal) February 25, 2020
امریکی سیاستدانوں اور قانون سازوں کے علاوہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر نظر رکھنے والے امریکی حکومت کے ادارے نے بھی نئی دہلی میں مسلمانوں کے قتل پر افسوس کا اظہار کیا۔
USCIRF is alarmed by reports of deadly mob violence targeting Muslims in New Delhi, #India and urges the #Modi government to rein in mobs and protect religious minorities and others who have been targeted. #DelhiViolence #CAAProtesthttps://t.co/MiUaDI2GnQ
— USCIRF (@USCIRF) February 25, 2020
امریکی حکومتی ادارے ’امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی‘ (یو ایس سی آئی آر ایف) نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ ’نئی دہلی میں مسلمانوں کو ہجوم کے شکل میں مارنے کی خبریں آرہی ہیں‘۔ساتھ ہی ادارے نے لکھا کہ وہ مذکورہ معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور انہوں نے متعدد ٹوئٹس کرکے نریندر مودی حکومت سے کہا ہے کہ ‘وہ پرتشدد ہجوم کو ختم کرکے مذہبی و اقلیتی آزادی کو یقینی بنائیں‘۔