امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی فوجداری عدالت پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عالمی فوجداری عدالت کے حکام، ملازمین اور ان کے اہلخانہ کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں اور ان پر سفری پابندیاں بھی عائد کی گئی ہیں۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس حوالے سے کہا کہ عالمی فوجداری عدالت نے امریکا اور اسرائیل کو غیر منصفانہ طور پر نشانہ بنایا ہے اور اس نے دونوں ممالک کے مفادات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے خلاف وارنٹ جاری کر کے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق، امریکی صدر نے عالمی فوجداری عدالت پر پابندیاں عائد کرنے کے لیے صدارتی حکم نامے پر دستخط کر دیے ہیں۔ اس فیصلے کو ایک اہم اقدام سمجھا جا رہا ہے کیونکہ اس سے عالمی سطح پر امریکی پالیسی اور عالمی عدالت کے ساتھ تعلقات پر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے اسرائیل کی بھرپور حمایت میں کئی اقدامات کیے ہیں اور اس فیصلے کے ذریعے انہوں نے عالمی فوجداری عدالت کی کارروائیوں پر تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسی عدلیہ جو امریکا اور اسرائیل جیسے ممالک کے خلاف کارروائی کرے، اس کا کوئی جواز نہیں بنتا۔

امریکی پابندیوں پر عالمی فوجداری عدالت،اقوام متحدہ کا ردعمل
اقوام متحدہ نے امریکا سے عالمی فوجداری عدالت پر پابندیاں واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے تو وہیں عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے امریکی پابندیوں کے خلاف تمام 125 ممبران ریاستوں کو متحد ہونے کی اپیل کردی ہے۔عالمی فوجداری عدالت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد پابندیوں کی مذمت بھی کی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق عالمی فوجداری عدالت نے انصاف کی فراہمی جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپنے عملے کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہیں۔

خیبرپختونخوا میں پولیس اور سرکاری اہلکاروں کی سیاسی اجتماع میں شرکت پر پابندی

Shares: