واشنگٹن :امریکی صدر جوبائیڈن بھی بیورکریسی کے سامنے بے بس،دعوے ٹھس،امریکی مایوس ہونے لگے ،اطلاعات کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن کو اسی صورت حال کا سامنا ہے جوپاکستان میں عمران خان کوبیوروکریسی کی طرف سے مزاحمت کا سامنا ہے
جس طرح عمران خان کوبیورکریسی نہیں چلنے دے رہی اوران پرالزام ہےکہ ان کی ٹیم ٹھیک نہیں ہے اسی طرح جوبائیڈن بھی بیورکریسی کے سامنے بے بس نظرآتے ہیں ، اسحوالے سے معروف برطانوی چینل ٹیلی گراف نے ایک رپورٹ دی ہے کہ جوبائیڈن کی ٹیم بالکل نکمّی ہے
ٹیلی گراف میں لکھے جانے والے مضمون کے مطابق جو بائیڈن کی بے بسی دیکھ کراس قدر شرم محسوس کی جارہی ہے کہ اس کا ذکر کرنا بھی احمقانہ عمل ہے۔
ٹیلی گراف کا کہنا ہے کہ اس سے بڑھ کرزیادتی یہ ہے کہ جوبائیڈن کی ٹیم اس اہل ہی نہیں کہ وہ بائیڈن کے دعووں کوحقیقت میں دھار دیں
جمعرات کی رات جوبائیڈن تین دن بعد میڈیا پرنظرآئے جہاں وہ اپنے اقتدار کے پچاسویں دن کرونا وائرس کی تباہ کاریوں کے حوالے سے اپنا نقطہ نظربیان کررہے تھے
امریکی میڈیا کا کہنا ہےکہ جوبائیڈن کے پاس شاید کوئی حکمت عملی نہیں یہی وجہ ہے کہ وہ 20 منٹ تک اپنی مرضی کی گفتگو کرتے رہے لیکن جب ان سے سوال کیا گیا تو جواب دینے کی اہلیت بھی نہیں رکھتے تھے
ٹیلی گراف نے امریکی میڈیا کے حوالےسے یہ نقل کیا ہے کہ وہ امریکی صدر جوبائیڈن کو مایوس ہوتے ہوئے دیکھ رہےہیں ان کے پاس اب باتوںکے سوا کچھ نہیںہے
ٹیلی گراف نے یہ بھی انکشاف کیا ہےکہ ٹیکساس میں جب بائیڈن کسی واک کررہےتھے توان کی بے چینی اورمایوسی کا اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وہ وہاں کسی راستے پرپڑی ہوئی کسی چیز کو ایسے ٹھوکریں ماررہےتھے جیسے کوئی بندہ مایوسی کی حالت میں اپنے جزبات کا ہاتھ پاوں مارکرکرتا ہے
ٹیلی گراف کا کہنا ہے کہ ابھی توچند دن گزرے ہیں لیکن بائیڈن کی بے بسی نے بہت سے حقائق سے پردے اٹھا دیئے ہیں
امریکی میڈیا کے حوالے سے ٹیلی گراف کا کہنا ہے کہ جوبائیڈن نے اس طرح کہانیاں سنائی جیسے کہ وہ کووڈ اوردیگرمسائل کو آنکھ جھپکتے ہی حل کردکھائیں گے
ٹیلی گراف نے انکشاف کیا ہےکہ ان کی بے بسی اورمایوسی کی یہ حالت ہوچکی ہے کہ اپنےوزیردفاع جس کو خود ہی نامزد کیا گفتگو کے دوران اس کا نام بھول گئے اورپھر چونکہ چنانچہ والی باتیں کرتے رہے کہ ” وہ ” وہ جوکسی ادارے کو چلاتا ہے
ٹیلی گراف لکھتا ہےکہ بائیڈن وہ پہلا صدر ہے کہ جس نے اپنے 50 دن بغیر کسی پریس کانفرنس کے گزاردیئے امریکی عوام کچھ سننے کی امید رکھتے تھے مگراب امریکی عوام ناامید ہوگئے ہیں
ٹیلی گراف کا کہنا ہے کہ ایسے لگ رہا ہےکہ بائیڈن کی ٹیم یا تو اہل نہیں یا پھروہ بیوروکریسی کے ساتھ مل کرچل نہیں سکتی
ٹیلی گراف کا کہنا ہے کہ بظاہر تو ایسے ہی لگ رہا ہےکہ بائیڈن اتنی جلدی کارکردگی نہیں دکھا سکیں گے اورویسے بھی اب ان کی کارکردگی کو ناپنے کے لیے کچھ وقت کا انتظارکرنا پڑے گا
ڈومینک گرین اسپیکٹر کے امریکی ایڈیشن کے ڈپٹی ایڈیٹر ہیں وہ کہتے ہیں کہ ایک نکما شخص جس کو لانے کے لیے امریکی میڈیا نے بھونڈا کھیل کھیلا ، اب اس کا خمیازہ امریکی عوام کو بھگتنا پڑے گا ،
ڈومینک گرین اسپیکٹر کے امریکی ایڈیشن کے ڈپٹی ایڈیٹر ہیں کہتے ہیں کہ اب ان کو بے نقاب کیا جائے گا جس نے امریکی عوام کے ساتھ اپنی ذمہ داریوں کے ساتھ دھوکہ کیا۔ جمہوری اداروں پر عوام کا اعتماد مزید کم ہوگا۔ اور ہم سب بائیڈن کی عوامی تذلیل کا حامی ہوں گے۔