امریکی سینیٹرز کی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات:پاک فوج واقعی زندہ باد:امریکی سینیٹرزمان گئے

راولپنڈی:امریکی سینیٹرز کی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات:پاک فوج واقعی زندہ باد:امریکی سینیٹرزمان گئے،اطلاعات کےمطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کے دوران امریکی سینیٹرز نے افغان صورتحال پر پاکستان کے کردار کو سراہتے ہوئے ہر سطح پر سفارتی تعاون کو آگے بڑھانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کا عہد کیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بابر افتخار کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے امریکی سینیٹرز پر مشتمل وفد نے ملاقات کی ہے۔ 4 رکنی وفد میں امریکی سینیٹرز انگس کنگ، رچرڈ بر، جان کارنائن اور بینجمن سیسی شامل تھے جبکہ پاکستان میں امریکی ناظم الامور انجیلا ایگلر بھی وفد کے ہمراہ تھیں۔

یاد رہے کہ چاروں سینیٹرز کی سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کے اراکین ہیں جبکہ سینیٹر انگس کنگ سینیٹ کی آرمڈ سروسز کے رکن بھی ہیں۔

ترجمان پاک فوج کے مطابق ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور، افغانستان کی موجودہ سکیورٹی صورتحال اور مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے آنے والے چیلنجوں کے پیش نظر جیو پولیٹیکل اور سیکیورٹی صورتحال کے بارے میں باہمی افہام و تفہیم کے لیے سینیٹرز کی کوششوں پر شکریہ ادا کیا۔

 

 

میجر جنرل بابر افتخار کے مطابق معزز مہمانوں نے افغان صورتحال میں پاکستان کے کردار، بارڈر مینجمنٹ کے لیے خصوصی کاوشوں، علاقائی استحکام میں کردار کو سراہا اور پاکستان کے ساتھ ہر سطح پر سفارتی تعاون کو آگے بڑھانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کا عہد کیا۔

ملاقات کے دوران سپہ سالار نے کہا کہ پاکستان خطے کے تمام ممالک کیساتھ نتیجہ خیز دوطرفہ روابط برقرار رکھنے اور پرامن، پائیدار تعلقات کے خواہاں ہیں۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ افغانستان میں بحران اور افغان عوام کی معاشی ترقی کے لیے مربوط کوششوں کی ضرورت ہے۔

اس سے قبل وزیراعظم عمران خان سے امریکی سینیٹ کے 4 رکنی وفد کیساتھ ملاقات میں کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ تعلقات کو تمام شعبوں میں وسعت دینے کے لیے پرعزم ہیں۔ امریکا کو خطے میں امن و استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

وزیر اعظم عمران خان سے امریکی سینیٹرز پر مشتمل وفد نے ملاقات کی ہے ۔ چار کنی وفد میں امریکی سینیٹرز انگس کنگ ، رچرڈ بر، جان کارنائن اور بینجمن سیسی شامل تھے ۔

امریکی سینیٹرز کے وفد کا استقبال کیا کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ پاکستان طویل تعلقات رکھتا ہے اور اقتصادی شعبہ سمیت دیگر تمام شعبوں میں پاک امریکا باہمی تعلقات میں مزید اضافہ کیلئے پرعزم ہے ۔

انہوں نے توقع ظاہر کی کہ امریکی قانون سازوں کے وفد کے دورہ سے باہمی اعتماد کے استحکام میں مدد حاصل ہوگی اور سے عوامی رابطوں میں بھی بہتری آئے گی۔عمران خان نے عزم کا اعادہ کیا کہ دونوں ممالک کی گہری اور مضبوط شراکتداری باہمی، خطے کے امن ، سلامتی اور استحکام کے مفاد میں ہے۔

افغانستان کی حالیہ صورتحال کے تناظر میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کو امن ، سلامتی اور معاشی ترقی کے مشترکہ مقاصد کے حصول کیلئے باہمی رابطوں میں اضافہ ضروری ہے ۔

 

 

انہوں نے افغان عوام کی فوری مدد کی ضرورت پر خصوصی زور دیتے ہوئے کہا کہ اس حوالہ سے ہر طرح کے ممکنہ اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ کسی انسانی اور معاشی بحران سے بچا جا سکے۔

وزیر اعظم نے قریبی اشتراک کار کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں دہشتگردی سمیت سکیورٹی کے خدشات کے حوالہ سے قریبی تعاون ضروری ہے ۔ غیر قانونی بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف وریوں کے حوالہ سے انہوں نے آرایس ایس کی انتہا پسندانہ اور انسانی حقوق کی مانع سوچ پرمبنی بی جے پی کے اقدامات سے خطے کے امن اور ستحکام کو سنگین خدشات درپیش ہیں۔انہوں نے پاکستان اور امریکا کے باہمی تعلقات میں استحکام اور وسعت کے حوالہ سے اپنے عزم کا اعادہ بھی کیا۔

پاکستان کی آبادی اور جیو سٹرٹیجیک جغرافیہ کے تناظر میں امریکی سینیٹرز نے کہا کہ امریکا اورپاکستان کو تجارت ، سرمایہ کاری اور معاشی تعاون کے فروغ کیلئے کاوشوں کو وسعت دینی چاہئے۔

Comments are closed.