امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ایک اہم دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران نے اپنے بیلسٹک میزائل روس کو فراہم کر دیے ہیں، جنہیں ممکنہ طور پر روس آنے والے ہفتوں میں یوکرین جنگ میں استعمال کرے گا۔ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب روس یوکرین جنگ کے دوران اپنی فوجی طاقت کو مزید مستحکم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔روس کی جانب سے اس دعوے کی تصدیق نہیں کی گئی، تاہم روسی حکومت نے ایران کو "اہم ساتھی” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان حساس شعبوں سمیت تمام ممکنہ شعبوں میں دو طرفہ معاشی اور تجارتی تعاون جاری ہے اور یہ تعاون مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔ روسی وزارت خارجہ کے مطابق، ایران کے ساتھ معاشی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
دوسری جانب، ایران نے ان بیلسٹک میزائلوں کی روس کو فراہمی کے الزام کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اسے "گمراہ کُن اطلاعات” اور "بھونڈا پروپیگنڈا” قرار دیا، جو غزہ میں نسل کشی کے لیے امریکی اور مغربی ہتھیاروں کے غیر قانونی استعمال کو چُھپانے کی کوشش ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ نے واضح کیا ہے کہ ایران کے ہتھیار دوسرے ممالک کو نہیں بھیجے جا رہے اور یہ تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔ایران اور روس کے درمیان بیلسٹک میزائلوں کی ترسیل کے الزامات پر امریکا، برطانیہ، فرانس، اور جرمنی نے شدید ردعمل دیتے ہوئے روس اور ایران کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق، نئی پابندیوں میں روس اور ایران کی 10 شخصیات، 6 کمپنیاں اور بحری جہاز شامل ہیں۔ یہ پابندیاں دونوں ممالک پر دباؤ بڑھانے اور ان کی فوجی سرگرمیوں کو محدود کرنے کے لیے عائد کی گئی ہیں۔
امریکا کے علاوہ برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے بھی ایران کے ساتھ دو طرفہ فضائی سروسز پر مبنی تعاون منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ اقدام اس الزام کے تناظر میں کیا گیا ہے کہ ایران نے بیلسٹک میزائل فراہم کرکے یوکرین جنگ میں روس کی مدد کی ہے۔ یورپی ممالک کا موقف ہے کہ یہ ایران اور روس کی جانب سے عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور ان کے خلاف سخت اقدامات کیے جانے چاہئیں۔ایران، روس اور مغربی ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی خطے کی صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا رہی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ الزامات درست ثابت ہوتے ہیں تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ دوسری جانب ایران کے انکار کے باوجود مغربی ممالک کے اقدامات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ خطے میں تناؤ کم ہونے کے بجائے بڑھتا جا رہا ہے، جو عالمی امن کے لیے ایک بڑا چیلنج بن سکتا ہے۔یہ معاملہ اب بین الاقوامی سیاست کا اہم موڑ بن چکا ہے اور دنیا کی نظریں اس پر لگی ہوئی ہیں کہ آیا واقعی ایران نے بیلسٹک میزائل روس کو فراہم کیے ہیں یا یہ محض سیاسی بیانات اور پروپیگنڈا کا حصہ ہیں۔

ایران کے بیلسٹک میزائل روس پہنچانے کے دعوے امریکی ردعمل
Shares:







