امریکہ نےعالمی ادارہ صحت سے باضابطہ طور پردستبردار ہونےکا نوٹس جمع کرا دیا

امریکہ نےعالمی ادارہ صحت سے باضابطہ طور پردستبردار ہونےکا نوٹس جمع کرا دیا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی ہے کہ نوٹس سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کوپہنچا دیا گیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت سے دستبرداری کے لیے ایک سال پہلے نوٹس دیاجاتا ہے اور امریکہ 6جولائی2021 تک عالمی ادارہ صحت سےعلیحدگی اختیارنہیں کرسکتا۔

امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے ڈبلیوایچ اوسےامریکی دستبرداری کےاقدام پرتنقید کرتے ہوئے اسے حمقانہ عمل ہے قرار دیا ہے۔پلوسی نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت کورونا سےنمٹنےکےلیے عالمی جنگ میں تعاون کررہا ہے جب کہ امریکی صدر اس کوشش کو ناکام بنا رہے ہیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے30مئی2020 کو عالمی ادارہ صحت سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔ ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکی فنڈز ڈبلیو ایچ او کے بجائے عوامی صحت کے منصوبوں پر لگائیں گے، فنڈنگ اب دنیا میں صحیح مقصد کے لیے استعمال ہوگی۔

امریکی صدر کے اس اقدام پر ماہرین اور اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹ پارٹی نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کورونا وائرس کے خلاف اقدامات میں ناکامی کا الزام دوسروں پر عائد کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ڈیموکریٹک سینیٹر بوب مینینڈیز نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کورونا وائرس کے پھیلاﺅ کو روکنے کے مناسب اقدامات نہیں کیے اور ان کا عالمی ادارے سے دستبرداری کا فیصلہ امریکیوں کی زندگیوں یا ان کے مفاد میں نہیں ہے اور اس فیصلے سے امریکا نہ صرف تنہا رہ گیا ہے بلکہ اس نے اپنے بیماروں کو بھی تنہا چھوڑ دیا ہے۔

Comments are closed.