عثمان بزدار حکومت اور پنجاب حصہ دوم تحریر راجہ حشام صادق

 صوبہ پنجاب کے شہر  لاہور سیالکوٹ موٹروے پر سٹیٹ آف دی آرٹ انڈسٹریل اسٹیٹ بنائی جائے گی۔ اس کے ساتھ ہی مظفر گڑھ لیہ روڈ پر چوبارہ کے مقام پر 20ہزار ایکڑ رقبے پر انڈسٹریل اسٹیٹ کا قیام بھی عمل میں لایا جارہا ہے۔ جس کو بعد میں 50ہزار ایکڑ رقبہ تک پھیلایا جائے گا۔ یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کا سب سے بڑا انڈسٹریل زون ہوگا ۔ جو پنجاب کے ایک پس ماندہ ترین علاقے میں بنایا جارہا ہے۔ اس کی تعمیر سے نہ صرف پس ماندہ علاقوں کے نئے دور کا آغازہوگا بلکہ صوبے اور ملک کے ریوینیو میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔
  
عثمان بزدار حکومت نے صوبے کے 36 اضلاع میں کاٹیج انڈسٹری کی بحالی کا پروگرام شروع کیا ہے۔ جس کے تحت دستکاری کے شعبہ سے تعلق رکھنے والے افراد کو 3 سے 5 لاکھ روپے تک کے آسان اور سود سے پاک قرضے دیئے جارہے ہیں۔ نئے مالی سال میں صنعتی مراکز کی جاری سکیموں کیلئے 3 ارب 50کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔
صوبہ پنجاب کی تاریخ کی سب سے بڑی پنجاب روزگار سکیم  وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کا ایک انقلابی پروگرام ہے۔ جس کے تحت نوجوانوں کونئے یا موجودہ کاروبار کے لیے 30 ارب روپے کے آسان شرائط پر قرضے دئیے جائیں گے۔نوجوان اپنا کاروبار شروع کرکے نہ صرف خود باروزگار ہوں گےبلکہ دوسرے لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع بھی پیدا کرسکیں گے۔ اس تاریخی سکیم سے نوکریاں ڈھونڈنے والے بے روزگار نوجوان خود دوسروں کو نوکریاں فراہم کرنے کے قابل ہوں جائیں گے ۔

  جہاں عثمان بزدارحکومت صوبے میں صنعتی انقلاب لانے کے لیے وسیع پیمانے پر اقدامات اٹھا رہی ہے وہیں ان صنعتوں کو ہنر مند افرادی قوت کی فراہمی کے لیے بھی ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔صنعتوں کو ہنر مند افرادی قوت کی فراہمی کے لیے صوبہ میں ٹیکنکل یونیورسٹیوں کی تعمیر عمل میں لائی جا رہی ہے ان میں 3 ارب روپے کی لاگت سے تیانجن ٹیکنیکل یونیورسٹی لاہور، 2ارب کی لاگت سے رند یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی ڈی جی خان 2 ارب 16 کروڑروپے کی لاگت سے پنجاب یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی رسول منڈی بہاوالدین کا قیام عمل میں لایا گیا ہے اور اگلے مالی سال میں راولپنڈی میں بھی ٹیکنیکل یونیورسٹی قائم کی جائے گی۔ اس کے علاوہ ٹیکنیکل کورس کرانے والے اداروں کی تعداد اور ان میں طلباء کی تعداد میں بھی خاطر خواہ اضافہ کیا گیا ہے۔

اسی حوالے سے ڈیڑھ ارب روپے کی لاگت سے ہنر مند نوجوان پرگرام شروع کیا جارہا ہے ٹیوٹا کے اداروں کی استعداد کار 90 ہزار سالانہ سے بڑھا کر 2لاکھ 33ہزار کی جاچکی ہے۔ ہنر مند نوجوان پروگرام کے تحت صنعت کی ضروریات کے مطابق 56 نئے جدید کورسز کرائے جائیں گے ۔ ٹیوٹا پی وی ٹی سی اور پی ایس ڈی ایف کے فنی تعلیم کے اداروں کو ایک چھتری تلے لانے کیلئے پنجاب سکل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ 
 
صوبہ پنجاب میں سرکاری اور نجی فنی تعلیم کے اداروں کی اتھارٹی میں آن لائن رجسٹریشن کا عمل جاری ہو چکا ۔ کورونا کے دوران ایک سال کیلئے فنی تعلیم بورڈ کی رجسٹریشن اور امتحانی فیس ختم کر دی گئی۔ اس کا فائدہ نجی تعلیمی اداروں کے 17ہزار بچوں کو ہوا۔ عثمان بزدار حکومت نے صوبے میں نئی سرمایہ کاری لانے اور کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے کے لئے بھی قابل ستائش اقدامات اٹھائے ہیں، پنجاب بزنس رجسٹریشن پورٹل قائم کیا گیا جس سے بزنس رجسٹریشن کا عمل 24 گھنٹوں پر آگیا ۔ پنجاب سرمایہ کاری بورڈ میں انوسٹر ہیلپ لائن قائم کی گئی جس سےبزنس کمیونٹی کو بزنس رجسٹریشن یا شکایات کے ازالے، مسائل کے حل اور کاروبار کیلئے معلومات ملیں گی۔
عثمان بزدار حکومت نے نیا سیمنٹ پلانٹ لگانے کے لئے 5متعلقہ محکموں کو 90 روز کے اندر این او سی کے اجراء کا پابند بنا دیا۔ رواں مالی سال کے دوران نئے سیمنٹ پلانٹس لگانے کیلئے 5 این او سی جاری کئے گئے جبکہ کابینہ نے مزید 5 این او سی کے اجراء کی منظوری دے دی ہے ۔ قارئین یاد رہے ایک نیا سیمنٹ پلانٹ لگنے سے 300-250 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری ہوتی ہے آئندہ 5 برسوں میں اس سیکٹر میں 4.5ارب ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔ 

صوبہ پنجاب میں صنعتی انقلاب لانے کے لیے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کی قیادت میں اٹھائے جانے والے یہ چیدہ چیدہ اقدامات یہاں پیش کئے گئے اس کے علاوہ اور بھی کافی ایسے اقدامات ہیں جن کو ایک یا دو تحریروں میں لانا ممکن نہیں ۔

اللہ پاک آپ سب کا حامی ناصر ہو

@No1Hasham

Comments are closed.