وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی تاجکستان کے دارالحکومت دشنبے میں صدارتی محل آمد

0
42

وزیر خارجہ کی تاجکستان کے صدر امام علی رحمان سے ملاقات ہوئی۔ وزیر خارجہ نے تاجک صدر امام علی رحمان کو اکتوبر 2020 میں منعقدہ انتخابات میں دوبارہ صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔ وزیر خارجہ نے دشنبے میں منعقدہ نویں ہارٹ آف ایشیا استنبول پراسس کانفرنس کے بہترین انتظامات کو سراہتے ہوئے تاجک صدر کو مبارکباد پیش کی اور ان کی پر خلوص میزبانی پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کے پاکستان اور تاجکستان کے مابین گہرے تاریخی برادرانہ تعلقات ہیں جو یکساں مذہبی، تہذیبی اور ثقافتی بنیاد پر استوار ہیں۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ دونوں ممالک کی اعلیٰ قیادت، ان دو طرفہ مراسم کو مزید وسعت دینے اور مستحکم بنانے کیلئے پر عزم ہے۔ اُن کا یہ بھی کہنا تھا کے پاکستان اور تاجکستان کے مابین دو طرفہ تجارتی تعلقات کو بڑھانے اور کثیرالجہتی شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ کے حوالے سے وسیع مواقع موجود ہیں۔ کاسا 1000 جیسے اہم منصوبوں کی بروقت تکمیل اور جنوبی و وسطی ایشیا کے مابین توانائی راہداری کے قیام میں معاون ثابت ہوگی۔ پاکستان اور تاجکستان کے درمیان دو طرفہ تجارتی تعاون کے فروغ کیلئے مشترکہ وزارتی کمیشن اور مشترکہ ورکنگ گروپس جیسے ادارہ جاتی فریم ورکس، کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ دوران ملاقات، افغان امن عمل سمیت خطے میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے بھی تبادلہ ء خیال کیا گیا۔ وزیر خارجہ نے تاجک صدر کو افغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان کی مصالحانہ کوششوں اور ان کے ثمرات سے آگاہ کیا اور بتایا کے پاکستان خطے کی تعمیر و ترقی کیلئے افغانستان میں دیرپا امن کو ناگزیر سمجھتا ہے۔ پاکستان افغانستان سمیت خطے میں قیام امن کیلئے اپنی مخلصانہ کوششیں جاری رکھے گا۔ تاجکستان کے صدر امام علی رحمان نے پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کی نوعیت پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے انہیں مزید مستحکم بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔

Leave a reply