نئے ہسپتال،فلائی اوورز،انڈر پاسز،انڈر گراؤنڈ واٹر ٹینک: لاہورشہر کی ترقی کیلئے میگامنصوبوں کا اعلان

نئے ہسپتال،فلائی اوورز،انڈر پاسز،انڈر گراؤنڈ واٹر ٹینک: وزیراعلیٰ عثمان بزدارکا لاہورشہر کی ترقی کیلئے میگامنصوبوں کا اعلان،اربوں روپے کے منصوبوں سے لاہورشہر کو اس کا حق دینگے،فیروز پور روڈ پر9ارب سے ایک ہزار بیڈ کا جنرل ہسپتال بنا یا جائیگا،چلڈرن ہسپتال کو یونیورسٹی آف چائلڈ ہیلتھ سائنسزکا درجہ دیا گیا ہے،چلڈرن یونیورسٹی کیلئے 4ارب روپے کی رقم مختص،سروسز ہسپتال میں 225بیڈ پر مشتمل جدید ترین ریڈیالوجی ڈیپارٹمنٹ پر 2ارب50کروڑروپے لاگت آئی ہے
شاہکام چوک اور کریم بلاک مارکیٹ چوک پر فلائی اوور بنائے جائینگے،

دونوں منصوبوں پر تقریباً6ارب روپے لاگت آئیگی،فیروزپور روڈ پر گلاب دیوی ہسپتال کے قریب تقریباً1ارب روپے کی لاگت سے انڈرپاس بنایا جائے گا،ریلوے سٹیشن سے شیرانوالہ گیٹ تک ساڑھے 4 ارب سے اوورہیڈ برج بنایاجائیگا، شمالی اورجنوبی شہر میں آمدورفت بہتر ہوگی
ایل ڈی اے سٹی میں کم آمدن والے طبقے کیلئے پہلے مرحلے میں 4 ہزار اپارٹمنٹس بنائے جائینگے،فلیٹ کی قسط 15ہزار ماہانہ ہوگی،راوی ریور اربن ڈویلپمنٹ کے منصوبے کا آغاز،یہ منصوبہ شہر میں پانی کی سطح کو بلند کرے گا اوراربوں روپے کی سرمایہ کاری ہوگی،والٹن کے قریب فنانشل سینٹر بنانے کی فزیبلٹی بن رہی ہے۔19ارب روپے سے نکاسی آب کا بڑا منصوبہ شروع کیا گیاہے،منصوبے کی تکمیل سے بارش کاپانی سڑکوں پر کھڑا نہیں ہوگا،بوٹ پہن کر تصویریں نہیں بنانا پڑیں گی،بارش کا پانی ذخیرہ کرنے کیلئے لاہور میں 10 انڈر گراؤنڈ واٹر ٹینک بنائے جائینگے، 2ارب 80کروڑ روپے لاگت آئیگی،ٹھوکر نیاز بیگ پر3ارب روپے کی لاگت سے بین الاقوامی معیار کاجدید بس ٹرمینل 100کنال اراضی پربنایا جائیگا
لاہور میں پہلے مرحلے میں 50 الیکٹرک بسیں مختلف روٹس پرچلائی جائینگی،ان بسوں کا دائرہ کار دیگر شہروں تک بڑھایا جائیگا،لاہور پاکستان کادل ہے،لاہور کے ترقیا تی منصوبوں کی ذاتی طور پر تمام منصوبوں کی نگرانی کروں گا،جو قانون کی پاسداری نہیں کریگااس پر قانون کا وار ہوگا،کورونا ایس او پیز کی عمل داری یقینی بنانا چاہتے ہیں،

لاہو:وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارنے لاہورشہر کی ترقی کیلئے میگامنصوبوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اربوں روپے کے منصوبوں سے لاہورشہر کو اس کا حق دیں گے۔فیروز پور روڈ پر9ارب روپے سے ایک ہزار بیڈ کا جنرل ہسپتال بنا یا جائے گا،جس میں 400بیڈز جنرل، 400کارڈیالوجی اور 200 بیڈزپر بلڈ ڈیزیزکا ہسپتال بنے گا -نیا ہسپتال ارفع کریم ٹیکنالوجی ٹاور کے قریب ایل ڈی اے کی 124 کنال اراضی پر بنایا جائے گااور اس ضمن میں محکمہ صحت کی سمری کو منظور کرلیا گیا ہے۔ گنگارام ہسپتال میں مدر اینڈ چائلڈ کیئر ہسپتال پر کو تقریبا 4ارب روپے کی لاگت سے مکمل کیا جارہا ہے-چلڈرن ہسپتال کو یونیورسٹی آف چائلڈ ہیلتھ سائنسزکا درجہ دیا گیا ہے اورچلڈرن یونیورسٹی کیلئے 4ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔میں نے چلڈرن ہسپتال کا دورہ کیا اوروہاں پر بچوں کارش دیکھا۔بچوں کے علاج معالجے کیلئے یہ پاکستان کی پہلی چائلڈ یونیورسٹی ہوگی۔

سروسز ہسپتال میں ریڈیالوجی ڈیپارٹمنٹ بنایاگیا ہے جس پر 2ارب50کروڑروپے لاگت آئی ہے اوراس ریڈیالوجی ڈیپارٹمنٹ میں 225بیڈزبھی ہیں۔ لاہور میں جناح ہسپتال کے بعد ایک بھی نیا جنرل ہسپتال نہیں بنایا گیا۔موجودہ ہسپتالوں پر دباؤ بڑھ رہاہے،یہی وجہ ہے ہم نے نئے ہسپتال بنانے پر کام شروع کیا ہے۔وہ آج 90شاہراہ قائداعظم پر لاہورشہر کی ترقی کے لئے میگاپراجیکٹس کے اعلان کے سلسلے میں منعقدہ تقریب سے خطاب کررہے تھے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ لاہور میں تمام بڑی سڑکوں پر ٹریفک جام معمول بن چکا ہے-ٹریفک جام ہونے سے شہریوں کو شدیدپریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اورہم نے ان مسائل کے حل کیلئے شہر میں فلائی اوورز اورانڈر پاسزبنانے کا پروگرام بنایا ہے۔ شاہکام چوک اور کریم بلاک مارکیٹ چوک پر فلائی اوور بنائے جائینگے- دونوں منصوبوں پر تقریباً6ارب روپے لاگت آئے گی۔فیروزپور روڈ پر گلاب دیوی ہسپتال کے قریب تقریباً1ارب روپے کی لاگت سے انڈرپاس بنایا جائے گا۔شمالی لاہور کے لوگوں کو کبھی سہولتیں فراہم نہیں کی گئیں۔لاہور ریلوے سٹیشن سے شیرانوالہ گیٹ تک ساڑھے 4 ارب روپے سے اوورہیڈ برج بنایاجائے گا۔اس اوور ہیڈ برج کی تعمیر سے شمالی اورجنوبی شہر میں آمدورفت بہتر ہوگی اورٹریفک کے مسائل حل ہوں گے۔ان منصوبوں کی تکمیل سے لاہور کے شہریوں کو حقیقی معنوں میں ریلیف ملے گا۔انہوں نے کہا کہ لاہور میں ہائی رائز عمارتوں کی تعمیر کی اجازت دے دی ہے۔ایل ڈی اے سٹی میں کم آمدن والے طبقے کیلئے پہلے مرحلے میں 4 ہزار اپارٹمنٹس بنائے جائیں گے۔8 ہزار کنال اراضی پرمجموعی طورپر 35 ہزار سے زائد اپارٹمنٹس تعمیر کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایل ڈی اے فلیٹ کم آمدن والے طبقات کو آسان شرائط پر دئیے جائیں گے اوران فلیٹس کی قسط 15ہزار روپے ماہانہ ہوگی اور20برس میں ادائیگیاں کرنا ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ دبئی کی طرز پر راوی کے کنارے ایک نیا شہر آباد کرنے کا منصوبہ بنایا ہے- راوی ریور اربن ڈویلپمنٹ کے منصوبے کا آغاز کردیا گیاہے۔یہ منصوبہ شہر میں پانی کی سطح کو بلند کرے گا اوراربوں روپے کی سرمایہ کاری ہوگی۔والٹن کے قریب بھی ایک فنانشل سینٹر بنانے کی منصوبہ بندی کی ہے جس کی فزیبلٹی بن رہی ہے۔شہرمیں 19ارب روپے کی لاگت سے نکاسی آب کا بڑا منصوبہ شروع کیا گیاہے۔اس ضمن میں ایشیائی ترقیاتی بینک کا تعاون بھی شامل ہے۔ اس منصوبے کی تکمیل سے بارش کاپانی سڑکوں پر کھڑا نہیں ہوگا۔بوٹ پہن کر تصویریں نہیں بنانا پڑیں گی۔انہوں نے کہا کہ لاہور کی سالوں پرانی بوسیدہ سیوریج لائن کو بتدریج بہتر کیا جائے گا-حاجی کیمپ سے راوی کی جانب نکاسی کی بڑی پائپ لائن کا منصوبہ مکمل ہوچکاہے – بارش کا پانی ذخیرہ کرنے کیلئے لاہور میں 10 انڈر گراؤنڈ واٹر ٹینک بنائے جائیں گے۔انڈر گراؤنڈ واٹر ٹینک کے منصوبے پر 2ارب 80کروڑ روپے لاگت آئے گی۔ باغ جناح میں انڈر گراؤنڈ واٹر ٹینک بننے سے رواں مون سون سیزن میں چند منٹ میں بارش کے پانی کا نکاس یقینی بنایا گیا- لاہور میں ٹھوکر نیاز بیگ پر3ارب روپے کی لاگت سے جدید بس ٹرمینل 100کنال اراضی پربنایا جائیگا-یہ بس ٹرمینل بین الاقوامی معیار کا ہوگا۔ لاہور میں پہلے مرحلے میں 50 الیکٹرک بسیں مختلف روٹس پرچلائی جائیں گی۔اس ضمن میں ورلڈ بینک کی معاونت بھی حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاہور کے بعد ان بسوں کا دائرہ کار دیگر شہروں تک بڑھایا جائے گا اورکسی قسم کی سبسڈی نہیں دینا پڑے گی۔ ماحول دوست الیکٹرک بسوں سے شہر کی فضا آلودہ نہیں ہو گی-حکومت پنجاب اور والڈ سٹی اتھارٹی آغا خان کلچرل سروسز کے اشتراک سے شاہی قلعہ کو اصل حالت میں بحال کررہی ہے-فرانس کا ادارہ ایجنسی فار انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ شاہی قلعہ کی بحالی میں تعاون کرے گا- انہوں نے کہا کہ شاہی قلعہ کی پرانی اور مخدوش عمارتوں کو مرمت کر کے اصل حالت میں بحال کیا جائے گا۔یہ منصوبہ چار ارب روپے کی لاگت سے پانچ برس میں مکمل ہوگا۔داتا دربار اوربی بی پاکدامن کے مزاروں میں بھی سہولتوں کو بہتر بنا رہے ہیں۔صوبہ بھر میں لنگر خانے اورپناہ گاہیں قائم کی جارہی ہیں۔پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ فنکشنل ہے اوراس ادارے میں آپریشن شروع ہوچکے ہیں۔2 ارب روپے کی لاگت سے لوکل گورنمنٹ اکیڈمی بنا رہے ہیں۔پنجاب اسمبلی کی نئی عمارت کی تعمیرکے منصوبے کو سابق دورمیں بلاوجہ روکا گیا۔انہوں نے کہا کہ نئی عمارت کی تعمیر کیلئے مکمل فنڈنگ کردی ہے اوریہ عمارت جلد مکمل ہوگی۔ڈرگ اینڈ فوڈ لیب کو بھی جلد فنکشنل کردیا جائے گا۔ہم نے سابق حکومت کے منصوبوں کو نہیں روکا۔سابق حکومت 1300ارب کے ادھورے منصوبے چھوڑ کر گئی۔میری سیاسی و انتظامی ٹیم نے دن رات ایک کر کے لاہور کی ترقی کے لئے بڑا پیکیج دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے 36اضلاع کی ڈویلپمنٹ پروفائل تیار کرلی ہے۔لاہور پاکستان کادل ہے اوریہ شہر ہمارے دل کے بھی بہت قریب ہے۔میرا تعلق جنوبی پنجاب سے ہے لیکن لاہورکی ترقی بھی بے حد عزیز ہے۔لاہور کے شہریوں کے مسائل کے حل کیلئے پاکستان تحریک انصاف کا ویژن ہے-لاہور پاکستان کا دوسرا بڑا شہر ہے اور وطن عزیز کا دل ہے- میگاپراجیکٹس لاہورکا حق ہے جو ہم دے رہے ہیں۔لاہور کے ترقیا تی منصوبوں کی ذاتی طور پر تمام منصوبوں کی نگرانی کروں گا-انہوں نے کہا کہ ہم کسی کو خواب نہیں دکھا رہے بلکہ ان منصوبوں کیلئے عملی اقدامات شروع کردیئے گئے ہیں۔لاہور کے شہریوں کیلئے ہر طرح کی سہولتوں کو بہتر بنائیں گے۔سیکرٹری صحت نے لاہور میں شروع کیے جانیوالے ہیلتھ پراجیکٹس کے بارے میں بریفنگ دی۔ڈی جی ایل ڈی اے نے انفراسٹرکچر،فلائی اوورزاور اوورہیڈ برج کے منصوبوں کے حوالے سے بریف کیا۔سیکرٹری ٹرانسپورٹ نے سفری سہولتوں کی بہتری کیلئے نئے پراجیکٹس سے آگاہ کیا۔ڈی جی والڈ سٹی اتھارٹی نے شاہی قلعہ کی بحالی کے پروگرام کے حوالے سے بریفنگ دی۔وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کے میڈیا کے سوالات کے جواب میں کہا کہ جو قانون کی پاسداری نہیں کرے گااس پر قانون کا وار ہوگا۔کورونا ایس او پیز کی عمل داری یقینی بنانا چاہتے ہیں۔کورونا سے بچنے کے لئے احتیاطی تدابیر ضروری ہیں،سب کو ماننا ہوگا۔کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پر متعدد ریسٹورنٹ بند کیے جاچکے ہیں۔کورونا کے 170مریضوں کی حالت خطرناک ہے۔کوروناکی شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے۔سیف سٹی کے ذریعے ای چالان کا سسٹم نافذ کیا جارہاہے۔ترقیاتی منصوبوں کے ٹائم فریم پر عملدر آمد ہوگا۔ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کی خودنگرانی کروں گا۔صحافیوں سمیت ہر شہری کوصحت انصاف کارڈ دیں گے۔صوبائی وزراء میاں محمود الرشید،میاں اسلم اقبال،مراد راس،یاسر ہمایوں، معاون خصوصی اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان،اراکین اسمبلی،تحریک انصاف سینٹرل پنجاب کے صدر اعجاز چوہدری،وائس چیئرمین ایل ڈی اے شیخ محمد عمران،اعلی حکام،کالم نگار،اینکرپرسنزاورسینئر صحافی بھی اس موقع پر موجود تھے۔

Comments are closed.