راولپنڈی :مبشرلقمان کے خلاف عظمیٰ گل کی درخواست مسترد:عدالت نے سنیئرصحافی پرالزامات بھی مسترد کردیئے،اطلاعات کے مطابق واران ٹورز کی چیئر پرسن عظمیٰ گل کی طرف سے سنیئر صحافی پرلگائے گئے الزامات راولپنڈی کی ایک عدالت نے نہ صرف مسترد کردئیے ہیں بلکہ عظمیٰ گل کی درخواست خارج کرتےہوئے اسے بے بنیاد قراردیا ہے
ذرائع کے مطابق راولپہنڈی کی ایک عدالت اس کیس کا فیصلہ سنایا،ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل ماجوکے نے اس کیس کا فیصلہ سنایا،عدالت نے عظمیٰ گل اور اس کے شوہر کی طرف سے لگائے گئے الزامات کو انتقامی رویہ قراردیا
عدالت نے ہتک عزت کے الزام کے اس کیس میں ہرجانے کا دعویٰ بھی مسترد کردیا ہے
یاد رہے کہ عظمیٰ گل نےمعروف اینکر پرسن مبشر لقمان کواپنے متعلق پروگرام کرنے پر لیگل نوٹس بھجوا یا تھا . عظمی گل نے اپنے شوہر ونگ کمانڈر ریٹائرڈ یوسف گل کی جانب سے مجموعی طور پر ایک ارب روپے کی مالیت کے لیگل نوٹس بھجوائے تھے. انہیں پچاس پچاس کروڑکے الگ الگ نوٹس بھجوائے گئے تھے
[wp-embedder-pack width=”100%” height=”400px” download=”all” download-text=”” attachment_id=”474427″ /]
واضح رہے کہ چند روز قبل سینئر اینکر پرسن مبشر لقمان نے جنرل ریٹائرڈ حمید گل مرحوم کی ایک جائداد جو کہ بس اڈا ہے اس پر پروگرام کیاتھا .اس بس سٹینڈ پر جنرل حمید گل کےبیٹے عبداللہ گل اور بیٹی عظمیٰ گل کے درمیان تنازعہ چل رہا ہے .حکومت نے اس اڈے کو خالی کرا کر اسے قرنطینہ سینٹرز بنا دیا تھا . جس پر عظمیٰ گل نے سٹے آرڈر لے رکھا تھا .
حکومتی اہلکاروں نے زبردستی یہ اڈا خالی کرا کے اس پر قرنطینہ سینٹر بنایا . اس جائیداد پر پروگرام کرنے پر عظمیٰ گل نے مبشر لقمان پر یہ الزام لگایا کہ اس میںحقائق کے خلاف اور من گھڑت باتیں کی ہیں. اور حتک عزت کا دعویٰ کرتے ہوئے ان کے خلاف لیگل نوٹس بھیجا .
یاد رہے کہ سینیئر صحافی مبشرلقمان نے اس کیس کے حوالے سے کافی تحقیق کے بعد کہا تھا کہ عظمیٰ گل کے شوہر یوسف صاحب جو جنرل حمید گل کے داماد اور ائیرفورس میں ہوتے تھے وہ ایک زمانے میں نواز شریف کے آئی ڈی سی بھی تھے ایک اے ڈی سی کیپٹن صفدر تھے اور دوسرے ایئر فورس کی طرف سے یوسف صاحب ۔پھر کسی وجہ سے یوسف نے ائیرفورس چھوڑ دیں یا ان سے ایئر فورس چھڑوا دی گئی
مبشرلقمان نے اس وقت پروگرام میں حقائق پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ میاں صاحب نے خوش ہو کر راولپنڈی کا جنرل بس اسٹینڈ ان کو غیرمعینہ مدت کے لیے لیز پر دے دیا ، مبشرلقمان نے یہ بھی کہا تھا کہ ظاہر ہیں نوازشریف بادشاہ سلامت تھے جو دل کرتا تھا وہی کرتے تھے اس زمین پر ایک بس سروس شروع کی گئی قرضے بھی لیے گئے لیکن 2005 میں وہ بس سروس بند ہو گئی لیکن لیس پر 35 کنال اراضی لی گئی تھی وہاں پر قبضہ نہیں چھوڑا گیا بس سروس بند ہونے کے بعد وہاں غیر قانونی طور پر پٹرول پمپ اور جیولری شاپ پر دفاتر کھول دیے گئے سینئر صحافی افتخار احمد جیو پروگرام جواب دے کیا کرتے تھے اپنے پروگرام میں انہوں نے جنرل حمیدگل سے واران بس سروس کے بارے میں پوچھا جنرل حمید گل نے کہا کہ میرا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے ویسے بھی جو کام کرنے لے کر سود پر کیا جائے میں اسے پسند نہیں کرتا مجھ سے اس بارے میں بات نہ کریں ۔
مبشرلقمان کہتے ہیں اب ہوا کچھ یوں کہ غیرقانونی کام زمین پر ہو رہے تھے کرونا وائرس پھیلنے کے بعد راولپنڈی میں حکومت کو کر قرنطینہ سینٹر بنانے کے لیے جگہ درکار تھی حکومت نے عازمین کو خالی کرانے کا فیصلہ کیا اس دوران حمیدگل کی بیٹی نے کوئی اسٹے آرڈر لے رکھا تھا لیکن قانونی طور پر یہ زمین حکومت کی ملکیت ہے جب یہاں بس سروس نہیں چل رہی تھی دوسرے کام ہو رہے تھے تو وہ غلط تھا اب یہ لوگ جنرل حمید گل کا نام استعمال کر رہے تھے
مبشرلقمان نے کہا تھا کہ دکھ اس بات کا ہے کہ داماد اور بیٹی نے جنرل حمید گل کا نام لے لیا حالانکہ جنرل حمید گل نے کبھی کسی کی زمینوں پر قبضہ نہیں کیا تھا باعزت طریقے سے زندگی گزاری ان کے مخالفین بھی اس بات کی گواہی دیتے ہیں ۔
مبشر لقمان نے یہ بھی انکشاف کیاتھا کہ جو صاحب کو یاد کرنا چاہیے جب نوازشریف نے زمین دی تھی اگر ان کی کیپٹن صفدر سے دوستی تھی اور آپ کی بیگم بھی مریم نواز کی اسسٹنٹ بن جانے کی وجہ سے دوستی تھی آپ کے خاندان کی نواز شریف سے کافی پربت رہی ہے اگر اس وجہ سے عمران خان کو برا کہہ رہے ہیں تو اور بات ہے ورنہ آپ کو مرحومین کا نام استعمال نہیں کرنا چاہیے مبشر لقمان اس وقت کہا تھا کہ کہا میرے لحاظ سے تو حکومت کو چاہیے کہ ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرے اور اتنے سال جو انہوں نے سرکاری زمین غیر قانونی طور پر اپنے پاس رکھیں اور کام کرتے رہے اس پر ٹیکس بھی لینا چاہیے
اس پروگرام کے پیش ہونے کے بعد عظمٰی گل نے سنیئر صحافی کے خلاف ہتک عزت کا کیس دائر کیا تھا جسے آج عدالت نے مسترد کرتے ہوئے ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا ہے
ادھر اس کیس میںکامیابی پر مبشرلقمان کے چاہنے والوں کی طرف سے مبارکباد کا سلسلہ جاری ہے