ویکس کو آکسفورڈ انگلش ڈکشنری میں سال کا بہترین لفظ منتخب قرار دیا-
باغی ٹی وی: ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی وبا کوویڈ کی وجہ سے 2021 میں ویکسین سے متعلق الفاظ کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے جس میں ڈبل ویکسڈ، ان ویکسڈ اور اینٹی ویکسیر سبھی کے استعمال میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
آکسفورڈ انگلش ڈکشنری کی سینئر ایڈیٹر فیونا میک فیرسن کا کہنا ہے کہ اس سال بہترین لفظ کے لیےویکس ایک واضح انتخاب تھا کیونکہ اس نے "سب سے زیادہ متاثر کن اثر” ڈالا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس لفظ کی تاریخ کم از کم 1980 کی دہائی تک جاتی ہے لیکن اس سال سے پہلے اسے شاذ و نادر ہی استعمال کیا گیا تھا جب اس لفظ کو دوسرے لفظوں سے ساتھ ملا کر استعمال میں لایا گیا تو یہ تمام لفظوں کے درمیان سب سے زیادہ استعمال ہونے والالفظ ثابت ہوا۔
انہوں نے بتایا ہے کہ اس سال لفظ پینڈامک یعنی وبا کے استعمال میں بھی 57,000 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے آکسفورڈ لینگویجز اور کولنز ہر ایک اپنے اپنے سال کے لفظ کا فیصلہ کرتے ہیں اور 2020 میں کولنز نے لفظ "لاک ڈاؤن” کا انتخاب کیا ہے۔
آکسفورڈ کے مطابق بہترین لفظ کے لیے بہت سے دعویداروں کے ساتھ یہ ایک بے مثال سال تھا، اسی لیے آکسفورڈ نے چند نئے اور کلیدی الفاظ کو اپنے ایوارڈ کے لیے چنا ہےجس میں لاک ڈاؤن، بش فائرز اور کوویڈ 19 کے ساتھ ساتھ بلیک لائیوز میٹر، ورک فرام ہوم ،کلیدی کارکن جیسے لفظ شامل ہیں۔
لفظ ویکس پہلی بار انگریزی میں 1799 میں ریکارڈ کیا گیا تھا، جبکہ اس کے مشتق ویکسینیٹ اور ویکسینیشن دونوں پہلی بار 1800 میں ظاہر ہوئے۔
یہ تمام الفاظ لاطینی لفظ ویکا سے بنتے ہیں جس کا مطلب گائے ہےآکسفورڈ انگلش ڈکشنری کے مطابق، اس کی وجہ انگریز معالج اور سائنسدان ایڈورڈ جینر کا کاؤپاکس کے ذریعے چیچک کے خلاف ویکسینیشن پر کام کرنا ہے۔
اس سے قبل عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے زیرِ انتظام برازیل میں ہونے والی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ڈپریشن کی عام اور کم خرچ دوا ’فلوووکسامائن‘ (fluvoxamine) بھی کورونا وائرس کی شدت کم کرتی ہے۔
ادویہ سے متعلق امریکی ادارے ’ایف ڈی اے‘ نے ڈپریشن کے علاج کےلیے 2007 میں فلوووکسامائن کی منظوری دی تھی جو مختلف تجارتی ناموں سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں عام دستیاب ہے۔
برازیل میں اس دوا کی آزمائشیں اقوامِ متحدہ کے ’ٹوگیدر‘ (TOGETHER) پروگرام کے تحت برازیل میں اس سال 15 جنوری سے 6 اگست تک جاری رہیں، جن کی نگرانی عالمی ادارہ صحت کے ماہرین کا ایک پینل کررہا تھا۔
ریسرچ جرنل ’دی لینسٹ گلوبل ہیلتھ‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق، ان آزمائشوں میں 1472 ایسے مریض بطور رضاکار شریک کیے گئے تھے جن میں کووِڈ 19 کی ابتدائی مرحلے پر تشخیص ہوچکی تھی ان میں سے 739 مریضوں کو دس دن تک روزانہ اصل فلوووکسامائن کی 100 ملی گرام والی دو گولیاں، جبکہ باقی 733 کو اسی ترتیب سے کوئی دوسری بے ضرر گولی (پلاسیبو) کھلائی گئی۔
دوا شروع ہونے کے 28 دن بعد تک ہر مریض کو زیرِ مشاہدہ رکھا گیا تاکہ بیماری کی شدت بڑھنے یا نہ بڑھنے پر نظر رکھی جاسکے جن مریضوں نے اصل فلوووکسامائن استعمال کی تھی، ان میں کووِڈ 19 کے باعث اسپتال میں داخل ہونے کی شرح 30 فیصد کم دیکھی گئی جبکہ وہ مریض جو فلوووکسامائن کے ساتھ ساتھ دوسری دوائیں بھی لے رہے تھے، ان میں یہ شرح 65 فیصد تک کم رہی۔
فی الحال ہم صرف اتنا جانتے ہیں کہ فلوووکسامائن سے کووِڈ 19 کی شدت زیادہ نہیں ہوتی لیکن یہ معلوم کہ آخر ایسا کیوں ہوتا ہے’دی لینسٹ گلوبل ہیلتھ‘ کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کووِڈ 19 کے علاج میں فلوووکسامائن صرف ڈاکٹر کے مشورے پر ہی استعمال کی جائے-