حقوق کے تحفظ کا بھاشن اور اونٹوں کا قتل عام–تحریر:احمر مرتضیٰ

جانوروں کے حقوق اور بلکہ حیوانات سے بھی محبت کے بلند و بانگ دعوے کرنے والے اور ان کے تحفظ کی ڈھیروں “این جی اوز” رکھنے والے مغربی ممالک میں سے ایک آسٹریلیا (جسے حالیہ دنوں لگنے والی آگ کے نتیجے میں جھلس جانے والے کروڑوں جانوروں پر ٹسوئے بہاتے دیکھا گیا تھا)کے جنوب کے علاقوں میں قحط سالی اور پانی کی کمی کے باعث ایک ملین یعنی دنیا کی سب سے بڑی تعداد میں آزادانہ گھومنے والے جنگلی اونٹوں میں سے دس ہزار اونٹوں کو مارنے کا پانچ روزہ پروگرام شروع کردیا گیا جس کے تحت پہلے ہی دن 1500اونٹوں کو ہیلی کاپٹروں کے ذریعے فضائی نشانچیوں نے ٹھکانے لگادیاہے،

ملاحظہ کجئیے کہ ایک انسانی یا حیوانی جان کے ضیاع پر کلیجہ منہ کو آنے کی ایکٹنگ کرنے والے اور مختلف جانوروں کے تحفظ کے پروگرام دینے والے ان نام نہاد مسیحاوں نے فقط پانی کی سپلائی لائن کو بچانے کے لیے اتنی بڑی تعداد میں حلال اور معصوم جانوروں کو مارنے کے علاوہ کوئی اور پروگرام کیوں ترتیب نہیں دیا؟

اور ان کو پانی پینے کی اتنی بڑی سزا دینے کی اجازت کون سا قانون دیتا ہے!

اور کیا اگر یہی خطرہ ان کے قومی جانور “کینگرو”یا ان کے مقدس جانور “ثور” سے ہوتا تو کیا تب بھی یہی فیصلہ کیا جاتا؟

کیا قریبی ممالک یا اسلامی ممالک سے بات کرکے کوئی مثبت حل نہیں نکالا جاسکتا تھا،کیونکہ آج کی جدید دنیا میں بقول انہی کے کہ ہر مسئلے کا حل یا متبادل پروگرام دستیاب ہے!

کیا اگر ثور یا دیگر جانوروں کی فارمنگ اور فارم موجود ہے تو کیا یہ جانور کسی فارم یا محفوظ زون میں نہیں سماسکتے ؟

الغرض ہزاروں متبادل پروگرامات کی دستیابی کے باوجود قتل عام کی یہ واردات عجلت میں کیا گیا فیصلہ ہرگز قرار نہیں دیا جاسکتا ، بلکہ یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے حقوق انسانیت کے نام نہاد ادارے یا ان گنت لاتعداد این جی اوز ابھی تک کے تجربات کے مطابق فقط مغربی ممالک اور ان کے باشندوں کے تحفظ کی ضمانت کےلیے بنائے گئے ہیں۔

ایسے ہی حلال جانوروں کی بھی ان درندہ صفت تہذیب کے حامل ممالک کے ہاں کوئی اہمیت نہیں ہے، اگر ایسا کچھ نہیں تو ضروری ہے کہ اس مہم کو روک کر کوئی متبادل حل پیش کیا جائے یا پھر جانوروں کے حقوق کے ادارے اس پر سخت نوٹس لیں یا کم از کم اسلامی ممالک کو اس مسئلے پر حکومت آسٹریلیا سے بات کرنی چاہیے،اور تمام سوشل میڈیا ایکٹویسٹ بھی اپنی سائٹ پر اس موضوع کو زیر بحث بنائے تاکہ مغربی درندوں کے ہاتھوں اس معصوم جانور کی قتل عام کی واردات کو روکا جاسکے۔

حقوق کے تحفظ کا بھاشن اور اونٹوں کا قتل عام
تحریر:احمر مرتضیٰ

Comments are closed.