وبا، ایک ڈرامہ نہیں، پوری فلم ہے، سنیے سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان کی زبانی اہم انکشافات

0
55

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ وبا کا خطرہ بڑھ گیا ہے،کیا سندھ اسمبلی بن ہونی چاہئے، متاثرہ اراکین اسمبلی کیا کرونا پھیلا رہے ہیں، سندھ میں لاک ڈاؤں کا پورے ملک میں ڈھنڈورہ پیٹنے والی حکومت خود سماجی فاصلے کا خیال نہیں رکھ رہی، خدشہ کے پوری کی پوری سندھ اسمبلی وبا کی لپیٹ میں آ چکی ہے،

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کے وبا کے خلاف اقدامات کرنے پر تعریفوں کے پل باندھے جاتے تھے، مراد علی شاہ خود بھی وفاقی حکومت کے خلاف لاک ڈاؤن کے حوالہ سے بڑے اچھل اچھل کر تنقید کرتے نظر آتے تھے اور شروع میں تو دعوے کئے گئے کہ سندھ میں تو پنجاب سے بھی زیادہ وبا سے نمٹنے کے لئے اقدامات کئے گئے،

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ وبا کے خلاف کام کرنے سے کہا جا رہا تھا کہ اس سے پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کی ماضی کی تمام ناکامیاں اور نااہلیاں دھل گئیں،مگر اب یہ دھلے دھلائے سب سے زیادہ بیمار ی کا باعث بن رہے ہیں اور بیماری پھیلا رہے ہیں،یہ خطرہ پیدا ہو گیا کہ سندھ اسمبلی وبا کا نیا ایپک سنٹر نہ بن جائے، سندھ اسمبلی کے اجلا س سے قبل ایس او پیز کے تحت 50 فیصد سے زائد اراکین اور ملازمین کے کرونا کے ٹیسٹ کی رپورٹ ملی ہی نہیں،اور کئی مثبت اراکین اسمبلی اجلاس میں شریک ہوئے، اب نیگٹو اراکین میں وبا کی علامات ظاہر ہو رہی ہیں

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ اراکین سندھ اسمبلی کے وبا کے نمونے سندھ اسمبلی میں ہی لئے گئے،مگر سندھ اسمبلی اجلاس کے بعد بھی اراکین اور اسمبلی سٹاف کو رپورٹ نہیں ملیں،حیران کن طور پر ٹیسٹ رپورٹ نہ ملنے کے باوجود اراکین اسمبلی اجلاس میں شریک ہوئے،جس سے وبا دوسروں کو منتقل ہوا، اب پیپلز پارٹی کے شرجیل میمن کا ٹیسٹ بھی مثبت آیا، اب سندھ اسمبلی سیشن میں یہ شرکت کر رہے ہیں، ایم کیو ایم کی رکن اسمبلی شاہانہ اشعر کو بھی کرونا ٹیسٹ کی رپورٹ دوران اجلاس ملی، سیکرٹری سندھ اسمبلی نے اس بات کی تصدیق کر دی کہ اراکین اسمبلی اور اسٹاف کو ٹیسٹ کی رپورٹ ملی ہی نہیں، خدشہ ہے کہ اسمبلی اجلاس میں شریک دیگر اراکین اور ملازمین وائرس کا شکار نہ ہوں، اندازہ نہ لگائیں 50 فیصد اراکین کے ٹیسٹ ہوئے اور کئی کی رپورٹ نہیں ہوئی، جبکہ باقی 50 فیصد کے ٹیسٹ ہی نہیں ہوئے،

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ اب سندھ اسمبلی میں 50 فیصد اراکین اسمبلی کے ٹیسٹ پازیٹو ہیں، یا 70 فیصد یا پھر پوری اسمبلی، اب اس بارے میں بات نہیں ہو سکتی،اب سارا ملبہ محکمہ صحت پر ڈالا جا رہا ہے کہ انہوں نے وقت پر ٹیسٹ نہیں کئے، محکمہ صحت کا غیر ذمہ دارانہ رویہ تھا جس کی وجہ سے اراکین اسمبلی وبا کا شکار ہو گئے، لیکن کیا یہ اراکین اسمبلی اتنے غریب تھے کہ اپنے ٹیسٹ خود نہیں کروا سکتے تھے،اور جو مثبت تھے یا ان میں علامات تھیں تو کیا انہوں نے احتیاط کیں

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کے حالات بھی کچھ اچھے نہیں ہیں کیونکہ شیخ رشید او رشاہد خاقان کے ٹیسٹ پازیٹو آئے ہیں،قومی اسمبلی اور سندھ اسمبلی نے کئی اراکین کو متاثر کر دیا ہو گا، سپیکر قومی اسمبلی تو کرونا کا شکار ہو کر صحتیاب ہو چکے ہیں،پہلے ہی کئی اراکین اسمبلی کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں، اگر ایس او پیز کو فالو کرنے کا کہا جا رہا ہے اور سیاسی شخصیات جو ایس او پیز کو فالو نہیں کر رہیں اور دوسروں کو بھی وبا سے متاثر کر رہی ہیں تو اب سوال یہ ہے کہ کیا اسمبلی کو بند کر دیا جائے،اور تمام مثبت اراکین اسمبلی کو گھروں کی بجائے انہی جگہ پر قرنطین ہونا چاہئے جہاں انہوں نے عوام کو رکھا ہوا ہے تا کہ انہیں پتہ چلے کہ وہاں رہا کیسے جاتا ہے

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہوتی جا رہی ہے، وبا کے متاثرین تیزی سے بڑھ رہے ہیں،یہ کوئی اچھی خبر نہیں ہیں، دنیا بھر میں 70 لاکھ 91 ہزار افراد متاثر ہو چکے ہیں، امریکہ آج بھی عالمی وبا کا سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے، امریکہ میں جاری مظاہروں کے بعد یہ تعداد مزید تیزی سے بڑھ سکتی ہے، امریکہ کے بعد برطانیہ میں کرونا کے سب سے زیادہ مریض ہیں،

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت میں تیزی سے بڑھ رہے ہیں، خدشہ ہے کہ انڈیا وبا سے متاثر ہونے والا سب سے بڑا ملک ہو گا،لاک ڈاؤن ختم کرنے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ وبا ختم ہو گئی ہے لیکن ہمارے رویوں نے یہ ثابت کیا ہے کہ جب تک ہم پر سختی نہ کی جائے ہم نہین مانیں گے، نتیجہ آپ کے سامنے ہے، ملک میں تیزی سے وبا پھیل رہی ہے، اگر اب بھی بطور قوم احتیاط نہ کی تو نتایج اس سے بھی زیادہ خطرناک ہو سکتے ہیں، اللہ تعالیٰ سب کو اپنی حفظ و امان میں رکھے ،آمین

Leave a reply