پیغمبر خدا نے امت کو ایسے علاقے میں جہاں یہ بیماری پہلے سے موجود ہو، داخل ہونے سے روک دیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاں بیماری پھیل گئی ہو،وہاں سے دوسرے ایسے علاقے میں جہاں بیماری نہ ہو بھاگ کر جانے سے بھی روکا تاکہ غیر متاثر علاقے متاثر نہ ہو۔ خدا پاک نے جو رہنمائی کی ہے اس بارے میں انسان کو اس کا پورا لحاظ رکھنا چاہیے۔ایسی جگہوں سے دور رہنا،ایسی فضا اور آب وہوا سے بچنا چاہیے جہاں اس قسم کی موذی بلاؤں کا زور ہو
اور یہ بات کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے علاقوں سے جہاں یہ وبا پھوٹ گئی ہو اس سے بھی نکل بھاگنے کو منع فرمایا ہے۔ اس کی غالباََ دو وجوہات ہیں
پہلی وجہ ہے انسان کا ان مشکلات میں پھنسے ہوئے لوگوں کے ساتھ رہ کر اللہ سے تعلق کی مظبوطی کو ظاہر کرنا، خدا پر بھروسہ کرنا، خدا کے فیصلے پر مستقل مزاجی سے قائم رہنا، اور تقدیر کے نوشتے پر راضی رہنا۔
دوسری وجہ وہ ہے جسے تمام ماہرین طب نے یکساں بیان کیا اور سراہا ہے۔ وہ یہ کہ ہر وہ شخص جو وبا سے بچنا چاہتا،اس کو لازم ہے کہ اپنے بدن سے رطوبت فضلیہ کو نکال ڈالنے کی کوشش کرے اور غذا کی مقدار کم کر دے، اس لیے کہ ایسے موقع پر جب وبا کا زور ہے جو رطوبات بھی پیدا ہونگی وہ رطوبت فضلیہ میں تبدیل ہو جائیگی، اس لیے کم سے کم غذا استعمال کرے کہ ضرورت سے زیادہ رطوبت پیدا نہ ہونے پائے لیکن ریاضت و حمام کی اجازت نہیں، اس سے اس زمانے میں سختی سے پرہیز کریں، اس لیے کہ انسانی جسم میں ہر وقت فضولیات ردیہ کسی نہ کسی مقدار میں موجود رہتی ہے جن کا آدمی کو اندازہ نہیں ہوتا، اگر وہ ریاضت یا حمام کر لیتا ہے، تو اس سے یہ فضولیات ابھر جاتے ہیں اور پھر ابھار کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ کیموس جید کے ساتھ مل جاتے ہیں جس کی وجہ سے بڑی سے بڑی بیماری پیدا ہوجاتی ہے۔
اور وبا کے پھوٹنے کے وقت وبا کے مقام سے نکلنا اور دور دراز علاقوں کا سفر کرنا سنگین قسم کی حرکت کا متقاضی ہے جو اصول مذکورہ کی روشنی میں سخت ضرر رساں ہوگا ۔ اس سے وبا کے پھیلنے کا بھی اندیشہ ہے، اس لیے سفر نہ کرنا ہی بہتر ہے اور مقام وبا سے غیر متاثر مقامات کو جانا مضر خلائق ہوگا۔ اس روشنی میں اطباء کے کلام کی بھی تائید ہوگئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طبی حکمت اور بالغ تدبیر پر بھی روشنی پڑگئ۔
جن مقامات پر وبا پھوٹ چکی ہو وہاں داخلے پر پابندی میں چند حکمتیں اور مصالح:
1: پریشان کن اسباب سے دوری اور اذیت ناک صورت حال سے پرہیز۔
2:جس عافیت سے معاش اور معاد دونوں کا گہرا رابطہ ہے، اسے اختیار کرنا۔
3:ایسی فضا میں سانس لینے سے بچاؤ جس میں عفونت گھر کر گئی ہو اور جس کا ماحول فاسد ہو چکا ہے۔
4: جو لوگ اس مرض کا شکار ہیں ان کی قربت سے روک، ان کے آس پاس پھرنے سے پرہیز تاکہ ان کے ساتھ رہنے کی وجہ سے ان تندرست لوگوں کو بھی اس مرض کے پاپڑ نہ بیلنے پڑے۔