وفا و فلاح کے پیکر…[قسط:1]

وہ سرخ و سفید اور سنہرے بالوں والا بچہ دیکھنے میں دلکش اور جاذب نظر تھا،جس کی ذہانت اور شرافت آنکھوں سے جھلکتی تھی…
خالص عربی النسل،والد قبیلہ بنو نمیر اور والدہ قبیلہ بنو تمیم سے تھیں۔
ایک دفعہ والدہ نے اپنے خدام و حفاظتی دستے کے ہمراہ سیاحت کی غرض سے عراق خوب صورت مقام کا رُخ کیا…
مگر وہاں پہنچی ہی تھیں کہ روم کا لشکر اس بستی پر حملہ آور ہو گیا،حفاظتی دستے قتل کر دیئے گئے،مال و متاع چھین لیئے گئے اور بچوں کو قیدی بنا لیا گیا انہی قیدیوں میں یہ خوب صورت عرب بچہ بھی شامل تھا…
جسے روم لے جا کر غلاموں کی منڈی میں بیچ دیا گیا،وہ بکتے بکتے ایک آقا سے دوسرے کے ہاتھ منتقل ہوتا رہا…
یہ وہ وقت تھا جب رومی معاشرے کو اس نے بہت قریب سے دیکھا،منکرات و فواحشات کا مشاہدہ کیا…
غلامی کی زندگی میں پرورش پاتا یہ بچہ منزلیں طے کرتے کرتے جوان ہو گیا،عربی زبان کو بھول جانے والے اس نوجوان کے ذہن میں یہ خیال ضرور کروٹ لیتا تھا کہ میں عربی النسل ہوں اور صحرائی باشندوں کی اولاد ہوں،اپنی قوم سے جا ملنے کی اُمنگ اندر ہی اندر پل رہی تھی،سرزمین عرب میں پہنچنے کا شوق دل و نگاہ میں مچلتا رہتا تھا کہ ایک دن غلامی کی زنجیر توڑ کر بھاگ نکلنے کا موقع میسر آ گیا…
آپ نے وہاں سے نکل کر مکہ مکرمہ کا رُخ کیا اور پھر یہاں پہنچ کر مستقل سکونت اختیار کی،یہی وجہ تھی کہ روم سے دوبارہ عرب پہنچنے والے اس نوجوان کو باشندگانِ مکہ صہیب رومی کے نام سے جاننے اور پکارنے لگے…!!!
یہاں پہنچ کر تجارت کا پیشہ اختیار کیا اور مکہ کے ایک سردار کے ساتھ مل کر کام کرنے لگے…
تجارت خوب پھولی پھلی اور بہت سارا مال جمع ہو گیا…
صہیب کو وہ بات بھی ستاتی تھی جو اس نے ایک نصرانی نجومی کی زبان سے اپنے آقا کی قید میں سنی تھی کہ عنقریب سرزمین عرب میں کے شہر مکہ میں ایک نبی کا ظہور ہونے والا ہے…
تجارتی سفر جاری رہتے تھے کہ ایک روز سفر سے واپس پہنچے تو اطلاع ملی کہ مکہ میں حضرت محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے نبوت کا اعلان کیا ہے اور آپ لوگوں کو توحید و رسالت کی دعوت دے رہے ہیں…!!!
فواحشات و منکرات سے روکتے اور عدل و انصاف کا حکم دیتے ہیں۔
صہیب کے دل میں وہ خواہش مچلنے لگی کہ میں اُس صادق و امین کے نام سے پکارے گئے نبی کے پاس پہنچوں…
رہائش گاہ کا پوچھا؟
جواب ملا:
دارِ ارقم میں…
لیکن ذرا دھیان سے کہیں قریش نے تمہیں ادھر جاتے دیکھ لیا تو جینا دو بھر ہو جائے گا اور پھر تمہارا کوئی ایسا بھی نہیں جو مصیبت میں کام آ سکے۔
اب صہیب باشندگانِ مکہ سے نظریں چُراتے رات تاروں کی روشنی میں دار ارقم روانہ ہوئے…
نبی محترم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے ارشادات سننے کے بعد کلمۂ طیبہ پڑھ کر دائرہ اسلام میں داخل ہو گئے…
حضرت صہیب نے بلال،عمار،خباب رضی اللہ عنھم کے ہمراہ قریش کی جانب سے ڈھائے جانے والے مظالم نہایت صبر و تحمل سے برداشت کیئے…
(جاری ہے…)
(نوٹ:اس سلسلہ میں آپ کو صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم کی زندگیوں کے واقعات بتائے جائیں گے ان شآ ء اللّٰہ)

Shares: