وفاقی کابینہ کے ارکان نے ایک ماہ کی تنخواہ سیلاب متاثرین کے لیے عطیہ کردی

0
42

وفاقی کابینہ کے ارکان نے ایک ماہ کی تنخواہ سیلاب متاثرین کے لیے عطیہ کردی۔

کابینہ کے تمام ارکان کی ایک ماہ کی تنخواہ وزیراعظم فلڈ ریلیف فنڈ میں جمع ہوگی۔دوسری طرف وزیراعظم شہباز شریف کی اپیل پر بین الاقوامی تنظیموں اور مالی اداروں نے سیلاب متاثرین کے لئے 50 کروڑ ڈالر سے زائد امداد کا اعلان کیا ہے۔

کوئٹہ سے پشاور جانے والے ریلوے ٹریک کا پل گرگیا

ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر نے وزیراعظم کو 35 کروڑ ڈالر کی فوری امداد سے آگاہ کیا۔
ورلڈ فوڈ پروگرام نے سیلاب متاثرین کیلئے11 کروڑ ڈالر کی امداد کا اعلان کیا ہے۔ جبکہ ایشین ڈیولپمنٹ بینک نے 2 کروڑ ڈالر امداد کا اعلان کیا۔ یو کے ایڈ نے 15 لاکھ پاؤنڈ کی فوری امداد کا اعلان کیا۔اعلامیہ کے مطابق یوکے ایڈ نے سیلاب متاثرین سے متعلق منصوبوں کیلئے 3 کروڑ 80 لاکھ پاؤنڈ کا بھی اعلان کیا ہے۔

پاک فضائیہ نے سیلاب متاثرہ علاقوں میں 12375 پاؤنڈ امدادی سامان تقسیم کر دیا

 

قبل ازیں وفاقی وزیر شیری رحمان نے کہا ہے کہ ملک بھر میں آنے والی شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث جاں بحق افراد کی تعداد 913 تک پہنچ گئی ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ عطیہ دہندگان اور دنیا ہماری مدد کریں۔دریائے سندھ میں پانی کا بہائو 2010 کے سپر فلڈ سے زیادہ ہے، 30 ملین متاثرین شیلٹرز کے بغیر ہیں۔

وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان کی طرف سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں میں 9 سو سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، ملک کا کوئی حصہ نہیں جو بارشوں اور سیلاب کی زد میں نہ ہو، افسوس ہے خیبر پختونخوا اور پنجاب میں سیلاب زدگان کی مدد کے بجائے عمران خان نے ہری پور میں جلسہ کیا۔

 

مصیبت کی اس گھڑی میں ہر سیلاب زدہ فرد تک پہنچنا ہے۔ آرمی چیف

شیری رحمان نے کہا کہ بارشوں اور سیلاب سے کل شام تک 913 لوگ جاں بحق ہوگئے، سندھ میں 169 ، کے پی میں 169 اور پنجاب میں 164 لوگ جاں بحق ہوئے، عمران خان کے پی اور پنجاب میں سیلاب زدگان کی جان و مال بچانے کے بجائے اپنی سیاست بچانے میں لگے ہوئے، کیا عمران خان کو پورے ملک میں سیلاب نظر نہیں آ رہا؟

سینٹر شیری رحمان نے میڈیا سے گزارش کرتے ہوئے کہا کہ وہ سیلاب زدگان کی حالت زار کو اجاگر کرنے، بچاو اور امدادی سرگرمیوں اور مون سون کی بارشوں سے ہونے والے نقصانات کو اجاگر کرنے پر توجہ مرکوز کرے تاکہ متعلقہ سٹیک ہولڈرز کو عوامی تعاون کے ساتھ ایک مربوط ردعمل سے آگاہ کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ اگست کے مہینے میں ملک میں مجموعی طور پر 166 ملی میٹر بارش ہوئی جو کہ معمول سے 241 فیصد زیادہ ہے جبکہ ملک کے جنوبی حصے بالخصوص سندھ میں رواں سیزن کی معمول کی اوسط سے 784 فیصد زیادہ بارشیں ہوئیں جو کہ تشویشناک ہے۔ یہ چونکا دینے والے اعدادوشمار محکمہ موسمیات کی جانب سے مرتب کیے گئے ہیں، شدید بارشوں نے متاثرہ صوبوں کے مختلف سیلاب زدہ علاقوں میں پلوں اور مواصلاتی ڈھانچے کو بہا دیا۔

انہوں نے زور دیا کہ دریائے سندھ میں پانی کا بہائو 2010 کے سپر فلڈ سے زیادہ ہے، یہ مون سون کی بارشوں کے آٹھواں سلسلہ ہے جہاں جنوبی پاکستان میں شدید اور زیادہ بارشیں ہوئی ہیں جس کی وجہ سے سندھ کے 23 اضلاع کو آفت زدہ علاقے قرار دیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ ملک میں قومی ایمرجنسی کا اعلان کیا گیا ہے، ملک میں سیلابی صورتحال کی وجہ سے وزیر خارجہ اور وزیر اعظم نے بیرون ملک سرکاری دورے ملتوی کر دیے ہیں۔ مسلح افواج اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر امدادی سرگرمیوں میں سرگرم ہیں۔

Leave a reply