راولپنڈی میں آل پاکستان پرائیویٹ سکولز مینجمنٹ ایسوسی ایشن ہارلے سٹریٹ سیکٹر کے زیر اہتمام پر امن احتجاجی مظاہرہ میں سول سوسائٹی، اساتذہ اور طلباء نے شرکت کی.

1200 نجی تعلیمی اداروں کی راولپنڈی و چکلا لہ کنٹونمنٹ بورڑ سے باہر منتقلی پر والدین، اساتذہ اور طلباء سراپا احتجاج بنے اور کہا کہ کینٹس سے تعلیمی اداروں کی منتقلی ہمیں کسی طرح بھی قبول نہیں ہے، بچوں کے والدین نے چیف جسٹس آف پاکستان آرمی چیف اور وزیراعظم پاکستان سے استدعا کی کہ خدارہ ہمارے بچوں کو تعلیم سے محروم نہ کریں، ہم اپنی رہائش گاہوں سے طویل مسافت طے کرکے بچوں کو کہیں اور نہیں لے جا سکتے، ہم یہاں کے عرصہ دراز سے مقیم ہیں اور یہ ہمارا بنیادی حق ہے کہ ہم اپنی مرضی کے مطابق بچوں کے لئے تعلیمی ادارے کا انتخاب کریں۔

ایپسما کے ڈویژنل صدر ابرار احمد خان نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پاکستان کے 42 کنٹونمنٹ بورڑز سے 7 ہزار اسکولز کی منتقلی کے احکامات دئیے ہیں، کنٹونمنٹ بورڑز سے تعلیمی اداروں کی منتقلی سے 20 لاکھ طلباء اور تین لاکھ اساتذہ بے روز گار ہونگے، کنٹونمنٹ بورڑز نے تعلیمی اداروں کی منتقلی کیلئے کوئی جگہ مختص نہیں کی۔ تعلیمی اداروں کی منتقلی سے والدین پر بھی بوجھ بڑھے گا اور طلباء بھی متاثر ہونگے۔

ابرار احمد خان کا کہنا تھا کہ عدالت نے صرف کنٹونمنٹ انتظامیہ کا موقف سُنا ہے یمارا نہیں سنا۔ ہم ہر سطح پر قانونی جنگ لڑینگے،تعلیمی اداروں کی منتقلی کسی صورت قبول نہیں آئینی و قانونی طریقے سے اپنا حق لینگے، پاکستان میں دو کروڑ تیس لاکھ سے زائد بچے اسکول نہیں جاتے حکومت ہوش کے ناخن لے، تعلیمی اداروں کی منتقلی کے خلاف دھرنہ بھی دینا پڑا تو دینگے، سپریم کورٹ نے کنٹونمنٹس کو متبادل نظام کیلئے تین سال دئے لیکن کنٹونمنٹ نے صرف نوٹس دئیے کوئی متبادل جگہ فراہم نہ کی۔

Shares: