والدین سے حسن سلوک کی اہمیت
وَلَا تَقُل لَھُمَآ اُفِِ وَّلَا تَنھَرھُمَا…!!!
[تحریر✍🏻:جویریہ بتول]۔
افطاری تیار کر کے ٹائم دیکھا تو کچھ منٹ باقی تھے،میں نے سوچا چلو قرآن کے چند اوراق اور تلاوت کر لیئے جائیں…
سو بیٹھ کر تلاوت شروع ہی کی تھی،کہ چوں چوں کی آواز نے مجھے متوجہ کیا،
دیکھا تو ایک چڑیا بمشکل انگلی کے دو پوروں برابر اپنا بچہ ساتھ لگائے شام کے گہرے ہوتے دھندلکے میں اس کا محفوظ ٹھکانہ تلاش کر رہی تھی…
ایک دفعہ دیوار پر بٹھایا،
مگر ممتا کو چین نہ ملا کہ وہ ننھی سی جان وہاں سے بآسانی کسی بلی یا کوّے کا نوالہ بن جاتی،
اب اسے اپنے ساتھ اُڑا لے کر ایک پودے پر بٹھایا…
پودا بھی زیادہ اونچا نہ تھا اور شکار آسان تھا…
چھوٹی سی چڑیا کو ابھی تک اطمینان نہیں تھا…
تھوڑی دیر اسی کشمکش میں رہنے کے بعد بالآخر اس نے اسے ایک اونچے کھمبے پر بٹھا دیا اور خود اڑ گئی…
میری آنکھیں مسلسل اس سین کا مشاہدہ کر رہی تھیں اور اس ننھے چڑیا کے بچے کے تعاقب میں رہیں،
اب تھوڑی دیر پہلے تک جو چوں چڑ چوں کا شور تھا،اب ایک گہرے سکون میں بدل چکا تھا…
صبح ذرا روشنی واضح ہونے پر دیکھا تو وہ ننھا سا بچہ وہیں بیٹھا تھا،
تھوڑی دیر بعد اس کا باپ پہنچا اور اُتار کر نیچے صحن میں لے آیا…
جہاں روٹی کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے ڈالے گئے تھے،
خوب پیٹ بھر کر ننھے سے بچے کو کھِلائے اور اپنے ساتھ اُڑا لے گیا…
اس واقعہ نے مجھے جھنجوڑ کر رکھ دیا کہ ہر اولاد کے والدین اس کے لیئے کتنی مشقت کرتے ہیں؟
کتنی محنت سے پالتے ہیں؟
کتنی بے کلی اور اضطراب میں زندگی کے ایام گزارتے ہیں…؟؟
باقی جانداروں کا جائزہ لیا جائے تو ان کے بچوں کی پرورش پھر بھی اتنی مشکل نہیں ہے…
وہ پیدا ہوتے ہی چند دنوں میں چلنے،اُڑنے اور بھاگنے دوڑنے کے قابل ہو جاتے ہیں…
مگر یہ انسان جو احسن تقویم ہے،اس کی خوب صورتی کو اور بڑھاوا دینے کے لیئے والدین کو کتنی جدوجہد کرنا پڑتی ہے کہ اس کی خوراک کے مناسب بندوبست کے ساتھ اس کے لباس،علاج،نیند،جاگ کا خیال اس کے والدین کتنی کوشش سے رکھتے ہیں؟
وہ چاہتے ہیں کہ ان کی اولاد کو کسی طرح سے تکلیف اور دُکھ نہ پہنچے…
تکلیف پہ تکلیف سہتے اسے بچپن سے لڑکپن اور پھر جوانی کے زوروں تک پہنچاتے ہیں…
اسے پڑھاتے،سکھاتے اور ادب و ثقافت سے آشنا کرواتے ہیں…
اس کی جدائی میں جہاں ہوں،تڑپتے ہیں کہ کب اپنی اولاد کے پاس پہنچیں…!!!
لیکن جب یہی اولاد اس قابل ہوتی ہے کہ ان کا خیال رکھنے کا وقت آتا ہے تو یہی والدین اولاد کو بوجھ محسوس ہونے لگتے ہیں…
وہ جنہوں نے اپنی جوانی،مال،وقت اور جائداد اس اولاد کے غم و فکر میں لٹا دیئے آج اولاد ان کی قربانی کا احساس بیدار کرنے کی کوشش بھی نہیں کرتی…!!!
خوش قسمت اولاد تو والدین کو اپنے لیئے دعاؤں کا بحرِ بے کنار،
دنیا میں عظیم سہارا اور اپنی کامیابی کا راز سمجھتی ہے مگر اکثریت اس حقیقت سے انکار بھی کر دیتی ہے…
وہ والدین کے احسانات کو بھول جاتے ہیں…
وہ ان کی قربانیوں کو نظرانداز کر دیتے ہیں…
وہ ان کی تاریخ پر نظر ڈالنا گوارہ ہی نہیں کرتے…!!!
کہ کن مشکل حالات سے نبردآزما رہ کر انہوں نے ہمارے تحفظ اور بقاء کی جنگ لڑی…
اولاد کی جدائی پر تڑپنے والے والدین سے دوری پر یہ اولاد کوئی خاص تڑپ محسوس نہیں کرتی…
ان پر الزام کی بوچھاڑ کرتی ہے کہ تم لوگوں نے ہمارے لیئے کیا کیا ہے؟
لیکن یاد رکھیئے کہ ہمارے والدین ہمارے لیئے ہر وہ کام کر گزرتے ہیں جو اُن کے بس میں ہوتا ہے…!!!
جو وہ استطاعت رکھتے ہیں…
جتنی اُن میں ہمت ہوتی ہے وہ اپنی زندگی اس اولاد کے پیچھے رُلا اور کھپا دیتے ہیں…
یہی وجہ ہے کہ اللّٰہ تعالٰی نے اپنی کتاب اور عالمگیر سچائی قرآن مجید میں اپنے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنے کا حکم دے کر مابعد ہی والدین کے ساتھ احسان کرنے کا حکم دیا ہے…جس سے ان کے کمال مرتبہ کی اہمیت کھُل کر واضح ہو جاتی ہے…!!!
جب والدین بڑھاپے کی دہلیز پر آن پہنچیں تو اپنے لیئے مہنگی مہنگی خریداری کرتے ہوئے ان کا بھی خیال کر لیا کریں…
یہ تو پھر بھی کہہ دیں گے،نہیں یہ سوٹ مہنگا ہے تمہی سلائی کروا لو،
ہم نے اب اتنا مہنگا سوٹ کیا کرنا ہے…
لیکن ان کے دل سے نکلتی خوشی کی لہر تمہیں کامیابیوں کی طرف بہا لے جائے گی…
جب خود مہنگے مہنگے ہوٹلوں میں پارٹیاں کرو،تو انہیں بھی اپنے ساتھ لے جا کر کُچھ وقت کے لیئے باہر کی دنیا سے لطف اندوز کروایا کرو…
بہت ہی مصروف بھی ہو جاؤ تو وہ وقت یاد کر لیا کرو،جب یہ گھر سے باہر ہوتے ہوئے بھی صرف تمہارے غم اور یاد میں تڑپتے تھے اور تمہارے پاس پہنچنے کے لیئے بے تاب رہتے تھے…
کبھی آوارہ گردی کرتے ہوئے بہت ہی دور بھی نکل جاؤ تو سوچا کرو کہ اُن کی پریشاں و خالی نگاہیں اب بھی تمہارے لیئے کھُلی اور دروازے پر جمی منتظر رہتی ہیں…!!!
ہاں ان کے دلوں کو کبھی دُکھنے نہ دینا…
کہ یہ اندر سے ٹوٹ کر اس سٹیج پر پہنچے ہوتے ہیں اور اب انہیں مرہم رکھنے والے کی تلاش ہوتی ہے جو اس بڑھاپے میں آ کر ان کا سہارا بن جائے…
ان کی تنہائی کا ساتھی بن جائے…
ان کے درد کا مداوا بن جائے…
اُن کی بے کلی کا چین بن جائے…
اُن کی بھول پر یاد دلا دے…
اُن کے گرنے پر اُٹھا کھڑا کرے…
جیسے محبّت سے وہ باتیں کرتے تھے…
اب کوئی ان سے بھی نرم گفتگو آ کرے…!!!
اگر کبھی وہ خفا بھی ہوتے ہیں تو اس کے پیچھے کوئی دشمنی نہیں ہوتی بلکہ اس کی وجہ بھی اکثر اولاد ہی ہوتی ہے…جو مختلف حیلوں سے ان کے لیئے باعثِ پریشانی ہوتی ہے…!!!
رمضان کے بابرکت اور قیمتی ایام میں قرآن مجید کو تو ہم کھولتے ہی ہیں…
سو تلاوت کی منزلیں طے کرتے ہوئے اللّٰہ کے اس پیغام پر بھی ذرا غور کرنا…
فَلَا تَقُل لَھُمَآ اُفِِ وَّ لَا تَنھَرھُمَا وَ قُل لَھُمَا قَولاً کَرِیمًا¤
وَاخفِض لَھُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحمَۃِ وَ قُل رَبِّ ارحَمھُمَا کَمَا رَبَّیٰنِی صَغِیرًا¤
"تو ان کے آگے اف تک نہ کہنا،نہ انہیں ڈانٹ پلانا بلکہ ان کے ساتھ ادب و احترام سے بات کرنا۔
اور عاجزی اور محبّت کے ساتھ ان کے سامنے تواضع سے بازو پست رکھنا،اور دعا کرتے رہنا،
اے میرے رب ان پر ویسا ہی رحم فرما،جیسے انہوں نے بچپن میں میری پرورش کی ہے…”
یہ تادم آخر ہمارے لیئے ہی تڑپتے ہیں،یہ بے بس بھی ہوں تو ہمارا ہی غم انہیں اندر ہی اندر کھائے جا رہا ہوتا ہے…!!!
یہ اپنے تجربات کی بنیاد پر ہمیشہ ہی ہمارے لیئے وہ سوچتے ہیں جو ہمارا بھلا اور فائدہ ہو…!!!
اس رمضان میں اگر قرآن کے اس ایک پیغام کو بھی ہم سمجھ جائیں تو ہماری دنیا اور آخرت کی کئی منزلیں آسان ہو سکتی ہیں…ان شآ ءَ اللّٰہ۔
===============================

والدین سے حسن سلوک کی اہمیت …!!! [تحریر✍🏻:جویریہ بتول]۔
Shares: