یوں تو آپ نے والدین کا بچوں سے پیار بہت سنا اور دیکھا ہوگا کہ چھوٹے سے معصوم بچے کی پیدائش کے بعد اسکے والدین کس قدر پیار اور محبت سے اسکی پرورش کرتے ہیں۔ جس کے نتیجے میں والدین طرح طرح کی پریشانیاں ایک پل کیلئے بھی محسوس نہیں کرتے اور اپنے بچوں پر ہر طرح سے جان نچھاور کرتے ہیں۔ والدین کا یہ جذبہ اور محبت پیدائش کے شروع 2،3 سال بھی نہیں رہتا بلکہ ساری زندگی والدین اپنے بچوں سے بے پناہ اور بغیر کسی غرض کے محبت کرتے ہیں۔
پھر ایک وقت آتا ہے جب والدین بوڑھے ہونے لگتے ہیں اور انکی جسمانی طاقت کم ہونے لگتی ہے اور ادھر بچے جوان ہو جاتے ہیں جنہیں دیکھ کر والدین اپنی آنکھیں ٹھنڈی کرتے ہیں۔ لیکن آپ اس حقیقت کو بھی تسلیم کر لیں کہ جب آپ جوان اور والدین بوڑھے ہو جائیں یا جب آپ اچھے برے کی تمیز کرنے لگتے ہیں تو والدین کو بھی آپ سے اچھے کی توقعات ہوتی ہیں۔والدین کا یہ ارمان ہوتا ہے کہ ہماری اولاد ہمارے بڑھاپے میں سہارا بنے اس عمر میں جا کر والدین کے دل زیادہ نرم و نازک اور حساس ہو جاتے ہیں۔اولاد کی ذرا سی بے رخی انکے دل پر قیامت کی طرح گزرتی ہے لیکن وہ پھر بھی صبر کرتے ہیں۔
بطور مسلمان ہمیں ہمیشہ اپنے والدین کا خیال رکھنا چاہیے لیکن انکے بڑھاپے میں تو بہت ہی زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے کیونکہ خود اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا ہے،
"وَ قَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ اِیَّاهُ وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاؕ-”
اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔
جہاں اللہ تبارک و تعالیٰ نے بندے کو اپنے سوا کسی کی عبادت نہ کرنے کا حکم فرمایا ہے وہاں دوسرا حکم اپنے والدین سے احسان یعنی حسن سلوک کا فرمایا ہے۔ اس طرح والدین سے حسن سلوک کی اہمیت کا اندازہ ہم لگا سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ اسی آیت میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ،
"اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ اَحَدُهُمَاۤ اَوْ كِلٰهُمَا فَلَا تَقُلْ لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا تَنْهَرْهُمَا وَ قُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِیْمًا(۲۳)”
"اگر تیرے سامنے ان میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے ہُوں(اُف تک)نہ کہنا اور انہیں نہ جھڑکنا اور ان سے جب بات کرنا تو تعظیم کی بات کہنا۔”
محترم قارئین اس طرح والدین سے حسن سلوک ہمارے اوپر فرض قرار دے دیا گیا ہے اور احتیاط اتنی ہے ٹیڑھے منہ سے بات تک نہیں کر سکتے۔ لیکن جب آج کے معاشرے میں والدین سے اولاد کا رویہ دیکھتے ہیں تو دل خون کے آنسو روتا ہے۔ بد تمیزی، فحش گوئی اور تشدد، ایسے کونسے مظالم ہیں جن کا نشانہ والدین نہیں بن رہے؟
یوں تو ہم باپ کو جنت کا دروازہ اور ماں کے قدموں میں جنت کو مانتے ہیں لیکن جب بات عزت و تکریم کی آتی ہے تو ہمارے مظالم سے والدین محفوظ نہیں رہتے۔ یاد رہے اس طرح کے عمل سے ہم اپنی ہی آخرت خراب کر رہے ہیں اور کچھ نہیں۔
والدین سے حسن سلوک کا تقاضا ہے کہ انکو کوئی تکلیف نہ پہنچے، انکی ضرورت کہنے سے پہلے پوری کر دی جائے اور جب بھی انہیں مخاطب کریں تو ایسے الفاظ استعمال کریں جو انکے لئے راحت قلب کا سامان ہو جائیں جس سے والدین کے دل سے بھی آپ کے لیے دعا نکلے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں والدین سے حسن سلوک کی توفیق عطاء فرمائے آمین ۔
ٹویٹر 👈 @BukhariM9