مزید دیکھیں

مقبول

کے پی کے میں موٹروے پر گاڑی پر فائرنگ،سینئر سول جج بہنوئی سمیت قتل

خیبرپختونخوا کے ضلع نوشہرہ میں نامعلوم ملزمان کی فائرنگ...

جو چاہو کھو دو، مگر اس دل کو مت کھونا.تحریر:نبیلہ رحمان

زندگی میں ہر انسان کی ترجیحات مختلف ہوتی ہیں۔...

دکھاوے کی زندگی کا فریب،تحریر:صدف ابرار

آج کے دور میں، جہاں سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل...

خیبر پختونخوا کے مختلف شہروں میں زلزلے کے جھٹکے

خیبر پختونخوا کے شہرسوات ،مینگورہ شہر اور گرد و...

وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنے مقرر کردہ اہداف کو حاصل کرنے کیلئے اپنی تمام تر توانائیاں صرف کریں،شاہ محمود قریشی

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی زیر صدارت، وزارتِ خارجہ میں اقتصادی سفارت کاری کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد کیا گیا-

باغی ٹی وی : اجلاس میں اسپیشل سیکرٹری خارجہ رضا بشیر تارڑ، مختلف ممالک میں تعینات پاکستانی سفراء سمیت وزارتِ خارجہ کے سینئر افسران نے شرکت کی اجلاس میں، نیویارک میں پاکستان کے مستقل مندوب ایمبیسڈر منیر اکرم ،امریکہ میں پاکستان کے سفیر ایمبیسڈر اسد مجید ،ترکی میں پاکستان کےسفیرایمبیسڈر سائرس سجاد قاضی، آسٹریا میں پاکستانی سفیر آفتاب احمد کھوکھر، ایران میں تعینات پاکستانی سفیر رحیم حیات قریشی ،روس میں پاکستان کے سفیر شفقت علی خان، نیدرلینڈ میں تعینات پاکستانی سفیر سلجوک مستنصر تارڑ، جنیوا میں پاکستان کے مستقل مندوب خلیل ہاشمی شریک ہوئے۔

پیپلزپارٹی ڈیل کی سیاست پر یقین نہیں کرتی،جیالے تیاری پکڑیں، کٹھ پتلی کے خلاف اب وار کا وقت آگیا…

اس موقع پر وزیر خارجہ نے کہا کہ میں آپ سب کو اقتصادی سفارت کاری پر آج کے منعقدہ اجلاس میں خوش آمدید کہتاہوں ہماری آج کی ملاقات اقتصادی سفارت کاری کو مضبوط بنانے کے لیے جاری ہماری کوششوں کا حصہ ہے۔ میں مختلف خطوں میں تعینات اپنے سفیروں سے بات چیت کرتا رہا ہوں۔ مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ اقتصادی سفارت کاری پر توجہ بڑھ رہی ہے۔ مشن کے سربراہان اب ذاتی طور پر اس حوالے سے دلچسپی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ آپ کو ادراک ہے کہ معاشی ترقی، قومی سلامتی کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں، پاکستان، جغرافیائی سیاست سے جیو اکنامکس کی طرف توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اکیلے اقتصادی سفارت کاری تبدیلی کے راستے پر گامزن ہونے کے لیے جادو کی چھڑی نہیں ہو سکتی۔ اس کے لیے ہمیں تمام کاوشیں بروئے کار لانا ہوں گی۔ بطور سفیر، آپ کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ یہ ایک بہت بڑی ذمہ داری ہے۔

شاہ محمود نے کہا کہ وزارتِ خارجہ کی جانب سے، اقتصادی سفارت کاری پر دو سفراء کانفرنسیں منعقد کی گئیں ، جس کے بعد 2020 میں نیروبی میں پاک-افریقہ تجارتی ترقی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ افریقہ ہمارے لیے ایک اہم. خطہ ہے جس کی اقتصادی صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے، حکومت پاکستان نے افریقہ میں پانچ مشنز کھول کر اپنی سفارتی موجودگی کو بڑھایا ہے-

ان اقدامات سے اب تک حکومت کی کوششوں سے درج ذیل فوائد حاصل ہوئے ہیں:

پاکستان کی "کاروبار کرنے میں آسانی” کی درجہ بندی میں گزشتہ دو سالوں کے دوران 39 پوائنٹس کی بہتری آئی ہے، ہماری اسٹاک ایکسچینج کو ایشیا کی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی مارکیٹ قرار دیا گیا ہے، ہمارے کاروباری اعتماد کی درجہ بندی میں 59 پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے۔

آئندہ قومی الیکشن میں پی ٹی آئی کا مکمل صفایا کیا جائےگا ،سینیٹر مولانا عطا الرحمان

افریقی ممالک کے ساتھ 7 فیصد کے حوصلہ افزاء اضافے کے ساتھ پاکستان کی مجموعی تجارت بڑھی ہے، روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ (RDA) اقدام کے تحت، 175 ممالک سے 299000 سے زیادہ اکاؤنٹس میں 2.9 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ رقوم جمع ہوئی ہیں، نیا پاکستان سرٹیفکیٹس میں تقریباً 2 بلین امریکی ڈالرز کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔

وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنے مقرر کردہ اہداف کو حاصل کرنے کیلئے اپنی تمام تر توانائیاں صرف کریں۔ اقتصادی سفارت کاری، محض درآمدات اور برآمدات سے کہیں زیادہ وسیع تصور ہے۔ اس میں وہ تمام اقدامات شامل ہیں جو ملک کی معیشت میں بہتری لانے میں معاون ہو سکتے ہیں۔ ان کاوشوں میں تجارت، سرمایہ کاری اور سیاحت کو فروغ دینا، بیرون ملک روزگار پیدا کرنا، ترسیلات زر میں اضافہ اور ٹیکنالوجی کی منتقلی میں سہولت فراہم کرنا شامل ہیں۔

گزشتہ تین سالوں کے دوران تسلسل کیساتھ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا،حکومت کا اعتراف

پاکستان کی برآمدات کو بڑھانے کیلئے نئے اقدامات کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ ہمیں مستقبل کی صنعتوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ہمیں دیکھنا ہوگا کہ ہمارے مشنز کس طرح پاکستان کو مصنوعی ذہانت، الیکٹرک وہیکلز ٹرانسپورٹیشن، اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق متحرک کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ہمیں مذہبی سیاحت سمیت سیاحت کی تمام جہتوں کو فعال انداز میں فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنی اقتصادی سفارت کاری پر جارحانہ انداز میں کام جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔

مختلف ممالک میں تعینات پاکستانی سفراء نے اقتصادی سفارت کاری کے حوالے سے اب تک کی جانے والی کاوشوں سے وزیر خارجہ کو آگاہ کیا۔

خودکشی کی کوشش کی سزا ختم کرنے اور ذہنی بیماری قرار دینے کا بل پیش