وقت ایک عام نعمت ہے تحریر: زبیر احمد

0
43

صوفیائے کرام فرماتے ہیں وقت کاٹنے والی تلوار ہے، وقت پانی کی طرح ہے اس سے کسی لمحے سکون نہیں، خدا ڈراتا ہے کہ تم کہیں رہو موت تمہیں نہیں چھوڑے گی، وہ یہ بھی فرماتا ہے کہ ہر کام کا ایک وقت ہے لیکن انسان موت کا وقت نہیں جانتا۔ انبیاء کرام بھی نصیحت کرتے ہیں کہ وقت کے بارے میں ہوشیار رہو، وقت برباد نہ کرو، وقت غیرضروری باتوں میں صرف نہ کرو، گھڑی گھڑی سیکنڈ سکینڈ کا حساب دینا پڑے گا۔ تاریخ بھی یہی سبق دیتی ہے، صدیوں کا تجربہ بھی ہمیں یہی سبق سکھاتا ہے کہ دنیا میں جو کامیاب لوگ گزر چکے ہیں، ان کی کامیابی کا راز صرف وقت کی قدر اور اس کا صحیح استعمال تھا۔وقت ایک ایسی زمین یے کہ اگر اس پہ محنت کی جائے تو یہ پھل دیتی ہے بے کار چھوڑ دی جائے تو کچھ بھی نہیں ملتا یا خاردار جھاڑیاں ہی اگاتی ہے۔وقت گزرتے ہوئے واقعات کا ایک دریا ہے۔ اس کا بہاو انتہائی تیز ہے۔ جونہی کوئی چیز وقت کے دریا کی زد میں آتی ہے وہ اس کو بہا کے لے جاتا ہے۔ ایک مثال ہے کہ وقت بھی ایک سونا ہے، لیکن یہ ان لوگوں کے لئے ہے جو وقت کی قدروقیمت کو سمجھتے ہیں جو لوگ پاکیزہ خیالات اور اچھی فکروسوچ کے حامل ہوتے ہیں ان کے لئے وقت بہت قیمتی ہے۔ پیسہ دولت اگر چلا بھی جائے تو واپس حاصل کیا جاسکتا ہے اور پہلے سے کئی گنا زیادہ ہوسکتا ہے لیکن جو وقت اور زمانہ گزر گیا وہ کسی قیمت پر بھی واپس نہیں آسکتا۔ آج مسلم معاشرے میں پیدا ہونے والے بچے کی زندگی تباہ کرنے کے لئے ہزار جال بچھائے گئے ہیں، موبائل،ٹی وی، سوشل میڈیا، ویڈیو گیمز، رومانوی ڈرامے اور فلمیں غرض کہ ہر قدم پہ جال بچھا رکھے ہیں لیکن ہماری نئی نسل کو ان چیزوں کے بے جا استعمال سے وقت ضائع ہونے کا احساس تک نہیں ہورہا ہے کہ ہماری زندگی کا مقصد یہیں تک محدود نہیں ہے۔
وقت گزر جانے پہ افسوس کرنا بے نتیجہ ہے، موت پہ اتنا افسوس نہیں ہوتا جتنا وقت کے ختم ہونے پر، دوزخی یہی کہیں گے”اے خدا تو ہمیں ایک بار پھر دنیا میں بھیج دے” نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد یے” کوئی دن ایسا نہیں ہے جب طلوع ہوتا ہے تو پکار پکار کر کہتا اے انسان میں تیرے عمل پہ شاہد ہوں، مجھ سے کچھ حاصل کرنا ہے تو کرلے، میں تو اب قیامت تک لوٹ کر نہیں آونگا۔
وقت سے کام لینے والے اس تھوڑی سی زندگی میں موجد بن گئے، فلاسفر بن گئے، بزرگان دین اور اولیاء بن گئے، دین و دنیا کے مالک بن گئے۔ فضول کاموں سے ایک گھنٹہ روزانہ بچا کر معمولی آدمی بھی کسی سائنس کو پوری طرح اپنے قابو میں رکھ سکتا ہے، دن میں ایک گھنٹہ روازنہ خرچ کرکے جاہل انسان بھی دس سال میں ایک عالم بن سکتا ہے، غرض روازنہ ایک گھنٹہ کی بدولت ایک حیوانی زندگی، کارآمد اور مسرت بھری انسانی زندگی میں تبدیل ہوسکتی ہے۔
ایک اور دھوکہ جو انسان کو وقت ضائع کرنے پہ افسوس سے بچاتا رہتا ہے اور وہ لفظ ہے "کل”، انسان کی زبان میں کوئی ایسا لفظ نہیں جو "کل” کے لفظ کی طرح گناہوں، غلطیوں اور لاپرواہیوں اور اتنی بردباد ہونے والی زندگیوں کے لیے جواب دہ ہو۔کامیاب لوگوں کی ڈکشنری میں "کل” کا لفظ نہیں ہے، یہ ایسے لوگوں کے استعمال میں آنے والا لفظ ہے جو صبح سے شام تک خیالی پلاؤ پکاتے رہتے ہیں اور صرف خواب ہی دیکھتے رہتے ہیں۔ کامیابی کے راستے پہ بے شمار اپاہج کہہ رہے ہیں کہ ہم نے اپنی عمر "کل” کے تعاقب میں گنوا دی ہے۔ غرض کے وقت وہ سرمایہ یے جو ہر شخص کو قدرت کی طرف سے یکساں عطا ہوا ہے۔ وقت کے درست استعمال سے ہی وحشی مہذب بن جاتا ہے۔ وقت ایک ایسی دولت ہے جو عوام حکمران، امیر غریب، طاقتور اور کمزور کی یکساں ملتی ہے۔ وقت کی قدر اور زندگی کی اہمیت کا احساس اللہ کا انعام ہے اور یہ انعام ہر کسی کو نہیں ملتا۔ اللہ ہمیں وقت کی قدر اور اس کی اہمیت کا احساس عطا فرمائے، آمین

tweets @KharnalZ

Leave a reply