وقت ایک قیمتی چیز ہے تحریر آفاق حسین خان

0
33

زندگی ایک ریل گاڑی کی مانند ہے جو ہمیشہ چلتی رہتی ہے کبھی ایک اسٹیشن سے دوسرے پر تو کبھی دوسرے سے تیسرے پر- بہت سے مسافر اس ریل گاڑی پر سفر کرتے ہیں کوئی اپنے مقررہ سٹیشن پر پہنچ چکا ہوتا ہے تو کوئی اپنے اسٹیشن کا انتظار کر رہا ہوتا ہے لیکن ریل گاڑی اپنا سفر جاری رکھتی ہے- جیسے ریل گاڑی اپنے آخری اسٹیشن پر جا کر ٹھہر جاتی ہے بالکل اسی طرح زندگی کا بھی آخری اسٹیشن آتا ہے جہاں زندگی رک جاتی ہے اور یہ ایسے لمحے ہوتے ہیں جب انسان کے جسم میں نہ طاقت رہتی ہے اور نہ باقی رہتی زندگی میں کچھ نیا حاصل کرنے کی خواہش رہتی ہے- یوں تو پوری زندگی انسان اپنی منزل حاصل کرنے کے لیے جدوجہد میں گزار دیتا ہے اور اپنے مقاصد پورے کرنے کی بھاگ دوڑ میں لگا رہتا ہے لیکن خود کے لئے اور دوسروں کے لئے وقت نہیں نکال پاتا اور جب خود کے لیے وقت ملتا ہے تو تب انسان کی زندگی ریل گاڑی کی طرح اپنے آخری اسٹیشن پر کھڑی ہوتی ہے- بڑھاپے میں داخل ہونے کے بعد انسان کے پاس اپنی پوری زندگی میں گزارے وقت کی یادوں کے سوا کچھ بھی نہیں ہوتا- انسان کی زندگی میں بڑھاپا ایک ایسی حقیقت ہے جس سے انسان منہ نہیں موڑ سکتا اور بڑھاپے میں آنے کے بعد جب تک انسان اس دنیا میں حیات رہتا ہے تب تک وہ بوڑھا ہی رہتا ہے –
دنیا میں سب سے قیمتی چیز وقت ہے- اور یہ کب ہاتھ سے نکل جاتا ہے پتا ہی نہیں چلتا- یہ وقت ہی ہوتا ہے جو انسان کو گزری زندگی سے سبق دیتا ہے- اس دنیا میں کم لوگ ہوتے ہیں جو وقت کا وقت پر صحیح استعمال کر پاتے ہیں- وقت کی رفتار کو سمجھنا ایک انتہائی مشکل عمل ہے اور جو لوگ وقت کی رفتار سے بخوبی واقف ہوتے ہیں ان کے لئے کامیابی کی منزل تک پہنچنا آسان ہو جاتا ہے وہ لوگ اپنی زندگی کی خواہشات اور ارادوں کو مقررہ وقت پر ہی سرانجام دینے کی کوشش کرتے ہیں وقت ضائع نہیں کرتے- اور جو لوگ اس وقت کی اہمیت اور اس کی رفتار کی نوعیت کو نہیں سمجھتے اور نہ ہی اس سے سبق حاصل کرتے ہیں تو ایسے لوگ زندگی میں سوائے وقت ضائع کرنے کے اور کچھ بھی حاصل نہیں کر پاتے اور آج کے کام پر ٹال مٹول کرتے رہتے ہیں اور کل پر ڈالتے ہیں اور روزانہ اسی سوچ کے ساتھ پورا دن گزار دیتے ہیں کہ اپنے کام کو کل پورا کریں گے- وقت کبھی کسی کے لیے نہیں ٹھہرتا اور نہ ہی زندگی کبھی روکتی ہے- زندگی گزر ہی جاتی ہے جیسے انسان اپنے بچپن کے دنوں میں سوچتا ہے کہ شاید وہ پوری زندگی بچہ ہی رہے گا اور کبھی جوان نہیں ہوگا لیکن بچپن گزر جاتا ہے اور انسان اپنی جوانی کے دور میں قدم رکھ لیتا ہے اور اس کے بعد انسان ایک بار پھر اپنی سوچ کو دہراتا ہے اور یہ سوچتا ہے کہ شاید وہ ہمیشہ اسی طرح تندرست اور جوان رہے گا لیکن بالآخر انسان کی یہ سوچ بھی غلط ثابت ہو جاتی ہے اور انسان اپنی زندگی کے آخری حصہ کی طرف بڑھتا چلا جاتا ہے اور وہ انسان کی زندگی کا آخری اسٹیشن ہوتا ہے جہاں زندگی کی ریل گاڑی ٹھہر جاتی ہے- انسانی زندگی میں صحت و تندرستی ایک نعمت ہے اور ہم سب کو کوشش کرنی چاہیے کہ اپنی مصروف زندگی میں اپنے لئے اور دوسروں کے لئے وقت نکالیں اور جتنا ہوسکے دوسروں کی مدد کریں اور آسانیاں پیدا کریں- اور اپنے وقت کا صحیح استعمال کریں اور اس کو ضائع ہونے سے بچائیں کیونکہ گزرا ہوا وقت کبھی لوٹ کر واپس نہیں آتا-

Twitter: ‎@AfaqHussainKhan

Leave a reply