وقت کم، مقابلہ سخت۔۔۔!!!

وقت کم، مقابلہ سخت۔۔۔!!!
تحریر : شوکت ملک
الحمدللّٰہ اہلیانِ تلہ گنگ و لاوہ کی بھرپور آواز اور حافظ عمار یاسر کی انتھک محنت اور کوششوں سے تلہ گنگ ضلع بن گیا، اس تاریخی کامیابی پر اہلیانِ تلہ گنگ و لاوہ نے بھرپور طریقے سے جشن منایا ہے اور مبارکباد کا سلسلہ تاحال جاری ہے، مگر دوسری جانب ضلع تلہ گنگ کے قیام کے بعد اصل امتحان تو اب شروع ہوا ہے، تلہ گنگ ضلع کو مکمل طور پر فنکشنل کرنا اور ایک خود مختار ضلع بنانا کسی چیلنج سے کم نہیں ہے، اس کےلیے ہم سب کو مل کر کردار ادا کرنا ہوگا، ورنہ پہلے سے کہیں زیادہ مشکلات اور محرومیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، اگر تلہ گنگ ضلع کے بننے کے باوجود بھی ضلعی افسران کی بروقت تعیناتیاں نہ کی گئیں اور ہمیں چکوال کے افسران کے رحم و کرم پہ چھوڑ دیا گیا تو حالات مزید بگاڑ کی طرف جاسکتے ہیں، اسی طرح شنید ہے کہ نئے اضلاع کے قیام کے بعد انتخابی حلقہ بندیوں میں بھی ضلع تلہ گنگ کو ایک قومی اسمبلی اور ایک ہی صوبائی اسمبلی کی نشست تک محدود کیا جا رہا ہے، جوکہ سراسر زیادتی اور ناانصافی ہوگی، اس طرح مسائل کے حل کی بجائے مزید مسائل جنم لیں گے، تحصیل لاوہ جوکہ پہلے ہی صرف نام کی تحصیل ہے کو یونہی اگنور کیا جاتا رہے گا اس لیے ضروری ہے کہ لاوہ کےلیے بھی صوبائی اسمبلی کی علیحدہ سے نشست ہونی چاہیے تاکہ تحصیل لاوہ کو بھی اس کا پورا حق مل سکے اور محرومیوں کا ازالہ ہوسکے، آنے والے وقت میں پیدا کردہ مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے صاحب اقتدار کو بروقت اقدامات کرنا ہوں گے، دوسری جانب اگر ملکی حالات کا جائزہ لیا جائے تو حالات انتہائی نازک رخ اختیار کیے ہوئے ہیں، الیکشن کمیشن کے حالیہ فیصلے کے بعد تو گویا کسی وقت بھی ملک میں بھونچال برپا ہوسکتا ہے، چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے بھی رواں ہفتے جمعہ کے روز لانگ مارچ کی تاریخ دینے کا اعلان کر رکھا ہے، جس کے بعد پنجاب حکومت کا ٹکنا بھی قدرے مشکل نظر آرہا ہے، ایسے میں وزیراعلٰی پنجاب چوہدری پرویز الٰہی اور بانی ضلع تلہ گنگ حافظ عمار یاسر کو ہنگامی بنیادوں پر نومولود ضلع تلہ گنگ کےلیے اقدامات کرنا ہوں گے، ورنہ خدانخواستہ پنجاب حکومت کی تبدیلی یا قبل از وقت نئے الیکشن کی صورت میں ہم ایک نوٹیفکیشن تک محدود ہوکر نہ رہ جائیں، کیونکہ یہاں اقتدار کے مسند پہ بیٹھنے والا ہر شخص اپنی مرضی سے پالیساں بناتا اور سسٹم کو ہانکتا ہے، ایسے میں ہمیں آنے والی حکومت کے رحم و کرم پہ چھوڑ دینا بھی بہت بڑی زیادتی ہوگی، تلہ گنگ کو ایک خود مختار ضلع بنانے کےلیے ہمیں بانی ضلع تلہ گنگ حافظ عمار یاسر کا زور بازو بننا ہوگا، اور حافظ صاحب کو بھی مزید انرجیٹک ہوکر برق رفتاری سے ہنگامی بنیادوں پر ضلع تلہ گنگ کے انتظامی امور کےلیے اقدامات کرنے ہوں گے۔ کیونکہ وقت انتہائی کم ہے اور مقابلہ سخت، اس قلیل وقت میں مسائل کیساتھ بھرپور طریقے سے پنجہ آزمائی کرنا پڑے گی تب ہی ہم سرخرو ہوں گے۔

Leave a reply