مینار پاکستان کا واقعہ ہمارے لیے بھی افسوس اورشرم کا باعث ہے یہ واقعہ نہیں ہونا چاہیے تھا اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے بہت کم ہے ہے کیونکہ ہمارا ماننا ہے کہ ہر مرد کو یہ سوچنا چاہیے کہ یہ تمہاری وجہ سے کسی کی ماں بہن کو راستہ تبدیل کرنا پڑے تو تم میں اورکتے میں کیا فرق ہے

‏‎اس واقعے سے نہ صرف پاکستان بلکہ اسلام کی بھی کافی بدنامی ہوئی ہے اور انڈیا کے میڈیا میں اس کو خوب اچھالا گیا ہے ہمیں اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھنا چاہیے کہ کہ ہم کس طرف جا رہے ہیں ہماری مائیں بہنیں نہیں ہیں جو کسی کی ماں بہن پر نظر ڈالتے ہیں

ہم یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ اگر آج ہم کسی کی ماں بہن کی عزت نہیں کریں گے تو کل کوئی ہماری بھی ماں اور بہن کی کوئی نہیں کرے گا

اور یہ بھی بھول جاتے ہیں کہ یہ دنیا مکافات عمل ہے ایک نہ ایک دن جیسا
کروگے ویسا ہی بھرو گے

میرے خیال میں اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہمارے ملک میں تعلیم کی کمی ہے اور لوگوں کو پتہ ہی نہیں کہ ہم نے کیا اور ہم کہاں جا رہے ہیں تعلیم ایک زیور ہے تعلیم حاصل کرنے سے ہمیں پتہ چل جاتا ہے کہ ہمارے حدوں کیا ہیں

اور اسلام سے دوری بھی اس کی ایک اہم وجہ ہے اسلام امن کا درس دیتا ہے اور عورت کی تکریم اسلام سے کم ہی کسی نے کی ہے

ہمارے معاشرے میں اسلام کے بنیادی اصول صرف ایک اپنانا لے تو میرا خیال نہیں اگلی دفعہ مینار پاکستان جیسا واقعہ نہیں ہوگا اور وہ اصول یہی ہے کہ
مرد نیچی نظریں کرکے گزرے اور عورت ضروری پردہ اور اختیار کریں
تصویر کی دوسری طرف دیکھیں تو مشہورٹک ٹوکر کے لچھلن اچھے نہیں دکھائی دے رہے ہیں

جناب تاریخ 14 اگست کا واقع ہے اور پندرہ کو تو اس نے اپنے انسٹاگرام پر پر فوٹو اپ ڈیٹ کی ہے اور اس وقت تک کوئی افسوس نہیں اور کوئی صدمہ نہیں تھا

گھر کا غلط ایڈریس دےکر آنا اور پولیس والوں سے آگے کاروائی نہ کرنا اس معاملے کو مشکوک بنا رہا ہے

تو اچانک ایسا کیا ہواکہ صدمہ بھی ہو کیا اور اقرار اور شامی وہاں پہنچ بھی گئے ہیں

دیکھنے میں تو یہ بھی آیا ہے کہ جہاں وہ بیٹھے ہیں یہی اقرار کے مطابق یہ ان کے گھر گئے ہیں لیکن دوسری تصویروں کے مطابق میں یہ گھر شامی صاحب کا ہے

ابھی تک صحیح تحقیقات ہو رہی ہیں نہیں ابھی تک کچھ پتہ نہیں ہے اصل معاملات کیا تھے سو کو گرفتارکرلیاگیا ہے میرا خیال ہے اس میں ایک کریکٹر بہت اہم ہے اس کا نام ریمبو ہے اس بندے سے بھی مکمل تفتیش ہونی چاہیے اور مجھے امید ہے کہ تمام معاملہ کا پتہ لگ جائے گا ۔بہت سے لوگوں اس کو پبلسٹی سٹنٹ بھی کہتے ہیں ایسا لگتا ہے کہ یہ بات بھی ہو ہمارے ملک میں مشہور ہونے کے لیے اس سے بہتر طریقہ کوئی نہیں ہے اور ریٹنگ حاصل کرنے کا ایک طریقہ بھی ہو سکتا ہے

اس کی ایک مثال یہ ہے کہ مسلسل تین دنوں سے ٹیلی ویژن پر نشریات جارہی ہیں ٹیوٹر پر مسلسل ٹرینڈ میں جا رہا ہے

یہ ہمارے صحافیوں سے بھی گزارش ہے کہ برائے مہربانی کسی واقعہ کو بھی بیان کرنے سے پہلے تھوڑی سی تحقیقات لینی چاہیے کہ پاکستان اور اسلام کا نام خراب نہ ہو

حکومت سے مطالبہ ہے کہ اس واقعے کی مکمل تحقیات کرکے عوام کے سامنے رکھے اور اس میں جو بھی قصور وار ہے اس کو سزا دینی چاہیے@sikander037 #sikander037

Shares: