مینگل قبیلہ کے درمیان جنگ؟
![Wadh](https://baaghitv.com/wp-content/uploads/2023/07/canvas-905x613.png)
باغی ٹی وی کو ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق مینگل قبیلہ کے درمیان جنگ شروع ہوگئی ہے اس لڑائی میں بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا جا رکا یے جبکہ تمام ٹرانسپورٹ حضرات اور چھوٹی بڑے گاڑیوں والے حضرات سے گزارش کی گئی ہے کہ وڈھ میں انتہائی گھمسان کی جنگ شروع ہے لہذا اس علاقہ میں سفر سے گریز کریں تاکہ کوئٹہ سے کراچی سفر کرنے والے کوئی مسافر پریشانی نہ ہو یا پھر کوئی جانی نقصان نہ ہو.
جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بلوچستان میں مینگل قبائل میں تصادم پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ آزادانہ بھاری اسلحے کا استعمال کسی بڑے نقصان کا سب بن سکتا ہے ۔بلوچستان حکومت اور ریاستی ادارے فوری طور جنگ بندی کرائیں امن وامان نافذ کرنے والے ادارے اپنے فرائض منصبی کی ادائیگی میں کوتاہی سمجھ سے بالاتر ہے ۔مولانا فضل الرحمان نے وفاقی وزراء کے وفد سے ملاقات میں جنگ بندی کے لئے فوری اقدامات کرنے کی اپیل کی اور کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ اور ریاستی ادارے فوری طور پر امن وامان کے لئے تمام تر وسائل بروئے کار لائیں ۔ملاقات میں مولانا قمر الدین ،سنیٹر مولانا فیض محمد اور اسلم غوری بھی موجود تھے
خضدار کے علاقے وڈھ میں حالات بہت کشیدہ ہو چکے ہیں وزیراعلیٰ بلوچستان اور دیگر اداروں کو یہاں سیز فائر کے لئے فریقین سے خود بات کرنی چاہئیے pic.twitter.com/5SpJ7zv5Mu
— Hamid Mir حامد میر (@HamidMirPAK) July 19, 2023
ادھر سینئر صحافی حامد میر نے گولہ باری اور فائرنگ کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ "خضدار کے علاقے وڈھ میں حالات بہت کشیدہ ہو چکے ہیں وزیراعلیٰ بلوچستان اور دیگر اداروں کو یہاں سیز فائر کے لئے فریقین سے خود بات کرنی چاہئیے”
جبکہ اس حوالے سے ذولقرنین نامی صارف نے سینئر صحافی سے شکوہ کیا کہ میں تو کب سے اس مسئلہ پر بول رہا تھا لیکن آپ نے اس وقت بات نہ کی حالانکہ میں آپ کو ٹیگ بھی کررہا تھا. خیال رہے کہ یہ جنگ دراصل دو مینگل خاندانوں کے درمیان کی ہے جس میں ایک طرف سردار اختر مینگل جبکہ دوسری طرف سردار شفیق مینگل گروپ ہے.
مزید یہ بھی پڑھیں؛
اعظم خان نےعمران خان پرقیامت برپا کردی ،سارے راز اگل دیئے،خان کا بچنا مشکل
سیما جسم فروش خواتین کی طرح بھارت آئی،تحقیقاتی اداروں کا دعویٰ
چیف سیکرٹری کا جعلی زرعی ادویات کیخلاف کریک ڈاؤن تیز کرنے کا حکم
تاہم اس بارے میں ایک صارف نے دعویٰ کیا ہے بتایا جارہا ہے کہ حامد میر نے جو ویڈیو اپلوڈ کی ہے وہ بلوچستان نہیں بلکہ شمالی وزیرستان کی ہے لیکن وڈھ بلوچستان میں بھی حالات خراب ہیں اور کچھ قبائل آپس میں لڑ رہے ہیں، صارف کے مطابق بلوچستان میں ہمیشہ بلوچ لیڈرز کو بلوچ ہی سے لڑا کر نقصان پہنچایا گیا آج بلوچستان میں لیڈر شپ کا فقدان ہے ہر نواب ،سردار اپنی اپنی تحصیلوں تک محدود ہوچکے ہیں اور زاتی مفاد کا دفاع کررہے ہیں بلوچستان سے زیادہ اب وہ اپنی ہی نشست کی جنگ لڑ رہے ہیں تاکہ کہیں آنے والے الیکشن میں ہماری کرسی نہ چلا جائے.