پھکی پے گئی چناں تاریاں دی لو، توں اجے وی نہ آیوں،وارث لدھیانوی

0
94

وارث لدھیانوی کی وفات
پنجابی زبان کے معروف شاعر اور نغمہ نگار وارث لدھیانوی کا اصل نام چوہدری محمد اسماعیل تھا اور وہ 11 اپریل 1928ء کو لدھیانہ میں پیدا ہوئے تھے۔
ابتدا میں عاجز تخلص کرتے تھے پھر استاد دامن کے شاگرد ہوئے اور وارث تخلص کرلیا۔
استاد دامن کی شاگردی کے بعد اردوکی بجائے مکمل پنجابی شاعری پر توجہ دی
ابتدا ہی میں میرے گیت ہٹ ہو گئے ۔انہیں اپنا گیت ؎ پھکی پے گئی چناں تاریاں دی لوء توں اجے وی نہ آیوں سجناں بہت پسند تھا
ان کی پہلی فلم ’’شہری بابو‘‘ تھی۔ جس کا یہ گیت زبیدہ خانم کی آواز میں بہت مشہور ہوا
؎ اک منڈے دی چیز گواچی بھل کے چیتا آوے گا وارث لدھیانوی نے کئی فلموں کے گیت او ر سکرپٹ تحریر کیے ان کا ایک گیت شادی بیاہوں میں لڑکیا ں آج بھی شوق سے گاتی ہیں
؎ دیسا ں دا راجہ میرے بابل دا پیارا امبڑی دے دل دا سہارا نی ویر میرا گھوڑی چڑھیانی سیو گھوڑی چڑھیا فلم کرتا ر سنگھ کا یہ گانا آج بھی سپر ہٹ گانوں میں شمار ہوتا ہے ۔
ان کے شاہکار گیتوں میں دلاٹھہر جا یار دا نظارا لین دے (منیر حسین ،زبیدہ خانم) ؎ میرا دل چنا کچ دا کھڈونا (زبیدہ خانم)
؎ سانوں وی لے چل نال وے ،بائو سوہنی گڈی والیا (نسیم بیگم)
؎جھانجریاپہنا دو (ملکہ ترنم نور جہاں) وارث لدھیانوی نے جن یاد گار فلموں کے لیے شاہکار گیت تخلیق کیے ان میں مٹی دیا ں مورتاں ، باجی ، بدلہ، شیر خان، پگڑی سنبھال جٹا، رنگیلا، شعلے، مفرور ، روٹی ، حکومت ، مکھڑا، دو رنگیلے اور دیگر فلمی شامل ہیں۔
ان کے چند مشہور گیتوں کے بول آپ کی دلچسپی کے لیے حاضر ہیں۔
؎ وے میں دل تیرے قدماں چ رکھیا
؎ وے سب تو ں سوہنیاں
،ہائے وے من موہنیاں ؎ دلاں دیاں میلیاں نے چن جیاں صورتاں
؎ گوری گوری چاندنی ،ٹھنڈی ٹھنڈی چھاں نی
؎ چنا تیری یاد وچ
؎ چن چن دے سامنے آگیا وارث لدھیانوی نے جن ممتاز موسیقاروں کے ساتھ کام کیا ان میں بابا جی اے چشتی،ماسٹر عنایت ، رشید عطرے ،صفدر حسین، طافو،طفیل فاروقی اور نذیر علی شامل ہیں ۔
انہوں نے تقریبا تیس برس سے زائد فلمی دنیا میں اپنے صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔
5ستمبر 1992دل کا دورہ پڑ نے سے آپ اس جہان فانی سے کوچ کر گئے تھے ۔۔!!!

Leave a reply