وطن عزیزکی حالت اورعوام کی اندھی تقلید . تحریر: علی حسن

پاکستان کی صورتحال ہرکسی پرعیاں ہے، ملک کو لوٹنے والے سیاست دان جو کروڑوں روپے الیکشن میں لگا کر حکومت میں آتے ہیں وہ عوام کی خدمت کرنے نہیں آتے بلکہ وہ لوٹ مارکے زریعے سود سمیت اپنا سارا پیسا واپس وصول کرلیتے ہیں. اس ساری صورتحال کی اصل ذمہ دارعوام ہے جو آج تک اپنے حکمران کا سہی انتخاب نہیں کرسکی. پاکستان کا آئین جس پرسارے ملک کا دارومدارہوتا ہے، جس کے تحت ملک کا قانون ہوتا ہے. اسی آئین کی رو سے ہمارے ملک کا حکمران کس طرح کا ہونا چاہیے یہ بہت ساری عوام جانتی ہی نہیں.

اپنے حکمران کا سہی انتخاب بہت ضروری ہے.
پاکستان کی عوام میں بہت بڑی خامی یہ کہ یہ قانون کے بارے میں کچھ نہیں جانتے.
پاکستان کا آئین کیا ہے کسی کو کچھ نہیں پتا.
یہ تعلیم کا فقدان اندھی تقلید کا باعث ہے.

پاکستان کے نظام تعلیم میں آئین پاکستان کی تعلیم لازمی شامل کرنی چاہیے تاکہ نئ نسل کو اپنے ملک کے قوانین کے بارے میں آگاہی حاصل ہو.عوام میں شعور کا فقدان اس قدر ہے کہ ہر کوئی انہیں اپنی باتوں میں لگا سکتا ہے آج تک کسی بھی حکومت نے عوام کی عزت کی بالادستی کی بات نہیں کی. اور ستم ظریفی یہ کہ ہمارے حکمران اسلامی اقدار پر بھی حملے کر چکے اس کے باوجود عوام ان کو ووٹ دیتے ہیں. کوئی اپنی گلی کے لیے ووٹ دے رہا ہے، کوئی نالیوں کے لیے اورکچھ لوگ تو کہتے ہیں یہ حکمران کچھ بھی نا کرے پھر بھی ووٹ اسی کو دینا ہے. اس قدر اندھی تقلید سے ملک کا نظام ٹھیک نہیں ہو سکتا.

سیاست میں عوام کا کیا کردار ہونا چاہیے؟

ہم مسلمان ہیں ہمارا سب سے اہم فریضہ اسلام کی سر بلندی ہے عوام کو یہ لازمی دیکھنا ہو گا کہ ہم جس کو ووٹ دے رہے ہیں، ہم جس کو اسلامی ریاست کا سربراہ تسلیم کر رہے ہیں کیا وہ اسلامی تعلیمات پرکم از کم اتنا عبوررکھتا ہے وہ ملک کے ہرشعبے کواللہ تعالیٰ کی قائم کردہ حدود میں رہ کر چلاسکے گا. اس کے بعد کیا وہ عوامی مسائل کو جانتا ہے کہ عوام کن مسائل سے دوچار ہے.

کیا وہ عام آدمی کو عزت دلا سکتا ہے جس کے ووٹوں پر وہ حکمرانی کرے گا؟
کیا وہ اتنا مضبوط ہے کہ ریاست کا بوجھ اٹھا سکے؟

آج کل عوام کو بےوقوف بنانے کے لیے لبرل قسم کے لوگ بہت سر گرم ہیں جن کہنا ہے کہ اسلام اور سیاست الگ الگ ہیں.
ایسا بلکل بھی نہیں ہے اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے اس میں دنیا کے ہر شعبے کے لیے راہنمائی موجود ہے.
اس میں عدل کرنے کے احکامات موجود ہیں، اس میں حکومت کرنے کا طریقہ کار موجود ہے، اس میں تجارت کے اصول موجود ہیں حتیٰ کہ اس میں تمام شعبہ زندگی کے لیے راہنمائی موجود ہے. اسی لیے بحیثیت محب اسلام اور محب وطن ہمیں اسلام کا علم رکھنے والے حکمران کا انتخاب کرنا ہوگا. اللہ تعالیٰ تمام کائنات کا خالق اور مالک ہے دنیا کے تمام خزانے اللہ کے ہیں جب ہم اسلام کو ترجیحات میں سر فہرست رکھیں گے تو اللہ تعالیٰ ہمارے ہر کام آسان فرمائے گا. یہی ہماراعقیدہ ہونا چاہیے. اچھے حکمران کا انتخاب کرنے کے بعد بھی ہماری ذمہ داری ختم نہیں ہوگی.

عوام کو اپنی طاقت کا علم ہونا چاہیے جس طرح عوام اپنے ووٹوں کی طاقت سے حکمران بناتے ہیں ویسے ہی عوام حکمران کے غلط کاموں پر اسے طاقت کی کرسی سے اٹھا بھی سکتے ہیں. آج کل لوگ اپنی سیاسی جماعت سے اس قدر لگاو رکھتے ہیں کہ ان کے ہر اچھے اور برے کام کا دفاع کرتے ہیں. یہ بہت بڑا ظلم کرتے ہیں. کوئی بھی حکمران ہو چاہے ہمارا حمایت یافتہ ہو یا کوئی اور اگرغلط کام کرنے پر بضد ہے تو اس کے خلاف کھڑے ہو جائیں تاکہ ہرآنے والے کو پتا ہو کہ ہمارا کوئی غلط کام برداشت نہیں کیا جائے گا. خدارا غلط کو غلط کہنا سیکھ لیں ورنہ ہم کبھی بھی اپنی عزت نہیں کروا سکیں گے. حکمران عوام کو کچھ سمجھتے ہی نہیں ان کو پتا ہے ہمارے ہر غلط کام کا دفاع کرنے والے لوگ موجود ہیں. اسلام میں حکمرانی عیاشیوں کا نام نہیں بلکہ خدمت خلق کا نام ہے.

اللہ تعالیٰ ساری عوام کو شعور عطاء فرمائے تاکہ ہم بحیثیت قوم اپنے فرائض ادا کریں اورحکمرانوں کا بہترانتخاب کرسکیں.
فی امان اللہ.

Comments are closed.