اجلاس میں ملک میں سی پیک منصوبے کے تحت سرمایہ کاری ، حکومت کی جانب سے چینی سرمایہ کاروں کو فراہم کی جانے والی سہولیات اور بعض معاملات میں سرمایہ کاروں کو درپیش مسائل اور ان کے فوری حل پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ وزیرِ اعظم کی غیر ملکی سرمایہ کاروں اور خصوصاً چینی سرمایہ کاروں کو طویل المدتی ویزہ کے اجراء میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے فوری طور پر اقدامات کی ہدایت دی گئی ۔ سی پیک منصوبے سے وابستہ افراد کے لئے علیحدہ کیٹگری متعارف کرانے پر غور کیا گیا۔
اس حوالے سے وزارتِ داخلہ کو کابینہ میں سمری پیش کرنے کی ہدایت دی گئی۔سرمایہ کاروں کی سہولت کے لئے گرین چینل قائم کرنے پر غور کیا گیا۔سرمایہ کاری بورڈ نے اجلاس کو چینی سرمایہ کاروں کو دی جانے والے مراعات کے بارے تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔ اس امر پر زور دیا کہ سرمایہ کاری کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو ترجیحی بنیادوں پردور کیا جائے اور سرمایہ کاروں کو تمام ممکنہ مراعات دی جائیں۔
سرمایہ کاری بورڈ کو ہدایت کی کہ کاروباری برادری کی مشاورت سےمخصوص شعبوں میں برآمدات بڑھانے کی غرض سے غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے ایک مفصل پلان مرتب کرکے پیش کیا جائے۔ اجلاس میں اسپیشل اکنامک زونز پر پیش رفت کو تسلی بخش قرار دیا اور اسی کے ساتھ اجلاس میں کراچی میں سی پیک اسپیشل اکنامک زون کے قیام کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
چین اور پاکستان کی سٹریٹیجک پارٹنرشپ کی دنیا میں مثال نہیں ملتی ۔ان تعلقات کو مضبوط اقتصادی تعلقات میں بدلنے کیلئے ضروری ہے کہ باہمی مفاد کے شعبوں میں سرمایہ کاری کو فروغ دیا جائے اور سرمایہ کاروں کو تمام ممکنہ مراعات فراہم کی جائیں ۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ سی پیک نہ صرف پاکستان کیلئے اقتصادی ترقی کی نوید ہے، بلکہ پورے خطے کی ترقی کا راستہ سی پیک سے ہو کر گزرتا ہے.








