بلوچستان اسمبلی کا اجلاس 25 مئی سہ پہر تین بجے طلب کر لیا گیا، اجلاس میں وزیراعلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جائے گی۔

اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق بلوچستان اسمبلی کا اجلاس قائم مقام گورنر میر جان محمد جمالی نے طلب کیا ہے۔ اجلاس میں وزیراعلی عبدالقدوس بزنجو کےخلاف بلوچستان اسمبلی کے14 اراکین کی جانب سے جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد ایوان میں پیش کی جائے گی۔

بلوچستان اسمبلی سیکرٹریٹ نے اسمبلی اجلاس کی ریکوزیشن قائم مقام گورنر کو بھجوائی تھی جس کی سمری پر قائم مقام گورنر نے اسمبلی اجلاس طلب کیا ہے ۔ اسمبلی اجلاس میں تحریک عدم اعتماد پیش کئے جانے کے بعد 3 سے 7 روز بحث اور ووٹنگ کے لئے دئیے جائیں گے۔

یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور رکن صوبائی اسمبلی سردار یار محمد رند نے وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجوکیخلاف تحریک اعتماد لانے کی تصدیق کرتے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے لیے مطلوبہ نمبرپورے ہیں، تحریک کامیاب ہو گی۔ تمام اتحادی جماعتیں مشاورت کرکے نیا قائد ایوان نامزدکریں گے.

یار محمد رند نے کہا تھا کہ بلوچستان کےعوام چاہتے ہیں عبدالقدوس بزنجوکومنصب سے ہٹایا جائے، عبدالقدوس بزنجو سے بلوچستان کےعوام اورارکان اسمبلی مایوس ہیں، تحریک عدم اعتماد پرساتھیوں نےدستخط کردیئے ہیں۔ سردار یار محمد رند کا کہنا ہے کہ بلوچستان کی موجودہ صورتحال پر بہت فکرمند ہیں، صوبے میں بہت بُری صورتحال ہے، لگ رہا ہے آنے والا بجٹ جناح روڈ پرپیش کیا جائے گا.

ان کا کہنا تھا کہ جسم کے ایک حصے پر کینسرہوجائے تواسے کاٹ دیا جاتا ہے، ہم توسمجھ رہے تھے جام کمال کے بعد مثبت تبدیلی آئے گی، بلوچستان کی صورتحال دن بدن خراب ہورہی ہے، یہ ہماری کوئی ذاتی لڑائی نہیں ہے، ہم نے عبدالقدوس بزنجوکوبہتری کا موقع دیا، جام کمال نے تین سال حکمرانی کرلی، بزنجوتین ماہ بھی نہیں کرسکیں گے، بلوچستان کے لوگ عبدالقدوس بزنجوسے جان چھڑانا چاہتے ہیں۔

رپورت کے مطابق 25 اکتوبر 2021ء کو بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) سے تعلق رکھنے والے ارکان نے اپنی پارٹی کے وزیراعلیٰ جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروائی تھی تاہم اس تحریک سے قبل ہی وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے۔

جبکہ 9 جنوری 2018ء کو پاکستان مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے وزیراعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی تھی انہوں نے تحریک سے قبل ہی عہدہ چھوڑ دیا تھا۔ ثناء اللہ زہری کے مستعفی ہونے کے بعد موجودہ وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو نے اس وقت وزارتِ اعلیٰ کا عہدہ سنبھالا تھا۔ اس وقت مسلم لیگ ن صوبے میں سب سے بڑی سیاسی جماعت تھی۔

Shares: