یہ سچ ہے کہ کافی سے زیادہ لوگوں نے سردار عبدالقیوم کا نام بھی پہلی دفعہ سنا ۔۔اور لوگوں کی انکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں لفافوں کو جلن سے برا حال رہا ان کا بس نہیں چل رہا تھا سردار عبدالقیوم کی جگہ خود وزیر اعظم کا حلف اٹھا لیں۔۔اور انصافین بے بسی سے عبدلقیوم کا دفاع کرتے رہے صرف اس وجہ سے کہ ان کا انتخاب ہمارے لیڈر عمران خان نے کیا تھاعوام بھروسہ رکھے اپنے رب پر اور اس مرد قلندر پر جس کے ہاتھ میں اللہ نےاس ملک کی باگ دوڑ تھمائی ہوئی ہے جو لوگ سمجھ رہے ہیں یہ بزدار پارٹ ٹو ہے جیسے بزدار نے اپنی اچھی کارکردگی سے مخالفین کے منہ بند کردیے ان شاءاللہ سردار عبدالقیوم بھی کشمیر کے لوگوں کے مسائل حل کرکے کشمیری عوام کی آنکھوں کا تارا بن جائیں گےکیونکہ خان صاحب میرٹ پر فیصلہ کرتے ہیں ۔۔اچھا بتاتی چلوں کہ
سردار عبدلقیوم خان نیازی پی ٹی آئی میں کب اور کیسے مقبول ہوۓ
سردار عبدلقیوم خان نیازی بیرسٹر سلطان محمود اور سردار امتیاز خان کی ذاتی کوششوں اور ذاتی خواہش پر پی ٹی آئی آزاد کشمیر میں شامل ہوۓ تھے
مسلم کانفرنس کے مرحوم قائد سردار عبدلقیوم خان کی سر پرستی میں سیاسی تربیت حاصل کی ۔
نیازی صاحب کی پی ٹی آئی میں سخت مخالفت تھی ۔انکو شکست دینے کیلئے ہر ممکن کوشش کی گئی
ایک وقت ایسا بھی آیا کہ نیازی صاحب کا ٹکٹ بھی خطرے میں چلا گیا ۔۔اور پی ٹی آئی کے ایک دھڑے کی طرف سے نیازی صاحب کی دوبارہ مسلم کانفرنس میں شمولیت کی خبریں ہیڈ لائن بن چکی تھی ۔
نیازی صاحب جب سے پی ٹی آئی میں بیرسٹر سلطان کی قیادت میں شامل ہوۓ ان کو پہلے سے موجود پی ٹی آئی راهنما سردار مرتضی علی خان نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور مرتضی علی خان بیرسٹر سلطان محمود کو خیر باد بول کر تنویر الیاس صاحب کی کشتی میں سفر کرنا شروع ہو گئے ۔
سردار عبدل قیوم خان نیازی کی مقبولیت میں اضافہ اس وقت ہوا جب نیازی صاحب نے پی ٹی آئی آزاد کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کا سب سے بڑا جلسہ ڈیويزن پونچھ کی قيادت کے ہمراہ راولاکوٹ کے مقام پر کروایا ۔
اس جلسے کو ركوانے کے لیے بڑی سے بڑی آفر بھی نیازی صاحب کو اپنے قدموں سے لڑکھڑا نہ سکی اور آج پاکستان آزادکشمیر بلکہ پورے پاکستان کی نیوز چینلز کی ہیڈ لائن پر ان کا ذکر چلتا رہا
بےشک اللہ جیسے چاہے عزت دے
۔
Farzana99587398@