لاہور:بعثت عالی ہو یا خانوادہ رسول ﷺ کی شہادت ہو یا حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی ہو ہمارا ہر دن ہر ماہ ان قربانیوں سے مزین ہے اس لیے کسی واقعہ کو ایام اور ماہ وسال کے منسلک کر کے منانے کے بجائے ہر لمحہ ان کو یاد کیا جائے اور ان سے حاصل کیا گیا سبق اپنے کردار کا حصہ بنایا جائے۔سب سے پہلے بحیثیت مسلمان اس کے بعد بحیثیت قوم اپنے اس وطن عزیزکی تعمیر و ترقی میں ہمیں اپنے کردار کو دیکھنا ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ یاد رکھیں کہ سب سے بڑی تبلیغ ہمارے نزدیک ایام نہیں ہیں، ماہ و سال نہیں ہیں۔ سب سے بڑی جو تبلغ ہے وہ ہمارا کردار ہے۔آپ ساری زندگی تبلیغ پر صرف کردیں لیکن آپ کے کردار میں جو جھوٹ ہو گا اس سے معاشرے میں خرابی پیدا ہوگی۔آپ کہیں ایک قدم نہ اٹھائیں مگر آپ کے کلام میں سچ ہو تو وہ سچ جھوٹ پر غالب آجائے گا۔ہمیں اپنے کرداراور گفتار میں سچ کے ساتھ معاشرے میں تبلیغ کرنی ہوگی۔ہماری گفتار حق اور سچ ہو،ہمارا کردار صالح ہو۔ اس کے لیے ہمیں ان کیفیات قلبی کو حاصل کرنا ہو گا جو سینہ اطہر ﷺ سے آرہی ہیں جو ہمارے اندر وہ تبدیلی لائیں گی جو انفرادی طور پر اور بحیثیت مجموعی مقصود ہے سالکین اپنے لطائف پر محنت کریں مراقبات پر وقت دیا کریں ہمارے مشائخ کرام نے ساری زندگی اس کے حصول اور آگے منتقل کرنے میں گزار دی۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہم اپنی انا کو ختم کرکے عاجزی اختیار کرتے ہوئے اپنی تخلیق اور آخرت کو سامنے رکھیں پھر یہ احساس ہوگا کہ میں کیا ہوں اور میر ا مقام کیا ہے۔ دین اسلام دنیا کو چھوڑنے کا حکم نہیں دیتا بلکہ دنیا کے کام دین کے دائرے میں رہتے ہوئے کرنا عین اسلام ہے دنیا کو چھوڑنے کی ضرورت نہیں ہے۔ دنیا اور زندگی کی مثال کشتی اور پانی کی ہے کشتی جب تک تیرتی ہے کنارے پر پہنچ جاتی ہے مگرجیسے ہی اس میں پانی آجاتاہے تو کشتی ہچکولے کھانا شروع ہوجاتی اور اس کا پانی کے اوپر تیرنا مشکل ہوجا تا ہے۔ اسلام ایثار کا درس دیتا ہے،اسی جہان فانی میں زندگی بسر کرو گے تو کسی کا حق ادا ہو گا،کسی کی مدد ہوگی،ہمیں دنیا میں ایک باعمل مسلمان جو کہ اتباع رسالت ﷺ سے مزین ہو اور اس کا اٹھایاگیا ہر قدم معاشرے میں بہتری کا سبب بنے۔
سب سے پہلے بحیثیت مسلمان اس کے بعد بحیثیت قوم اپنے اس وطن عزیزکی تعمیر و ترقی میں ہمیں اپنے کردار کو دیکھنا ہوگا:
امیر عبدالقدیر اعوان pic.twitter.com/EAQW2XocmW
— Baaghi TV باغی ٹی وی (@BaaghiTV) August 27, 2021
یاد رہے کہ آج جامع مسجد اویسیہ لاہور میں جمعہ کا خطاب ہوا یہ سوسائٹی1978ء میں حضرت مولانا اللہ یار خان ؒ کے زیر سایہ معرض وجود میں آئی۔گیارہ ستمبر1987ء میں حضرت مولانا امیر محمد اکرم اعوانؒ نے اویسیہ سوسائٹی کا سنگ ِ بنیاد رکھا۔1987ء میں قرعہ اندازی کے ذریعے سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کے بیعت شدہ ساتھیوں کو پلاٹ الاٹ کیے گئے۔ حضرت امیر محمد اکرم اعوان ؒ کے زیرسایہ 1990ء میں صقارہ کالج کی تعمیر مکمل ہوئی۔
حضرت امیر محمد اکرم اعوان ؒ کا نظریہ تھا کہ ہم ایک ایسا تعلیمی نظام رائج کریں جس میں بچے جدید طرزپر تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ دین کا بھی مکمل علم حاصل کریں ان کےنظریے کےمطابق ہمارے تعلیمی نظام میں یہ دونوں علوم یکجا ہونے چاہئیں تاکہ ہمارے بچے جب تعلیم سے فارغ ہو ں تو وہ انجیئیرز،ڈاکٹرز، سائنسدان اور بزنس میں ہونے کے ساتھ ساتھ دین اسلام کا بھی مکمل علم رکھتے ہوں۔اس نظریے کے ساتھ ہمارا کردار قرآن وسنت میں ڈھل جاتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ اویسیہ سوسائٹی میں علاقے کی فلاح و بہبود کے لیے مولانا اللہ یار ؒ خان ٹرسٹ قائم کیا جہاں آج بھی ہر مہینے کی آخری اتوار کو فری میڈیکل کیمپ لگتا ہے جس سے ہزاروں لوگوں کا فری چیک اپ ہونے کے ساتھ فری ادویات بھی فراہم کی جاتی ہیں۔
سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و تنظیم الاخوان لاہور ڈویژن کے تمام اضلاع سے نمائندگان نے بھرپور شرکت کی۔شرکت کرنے والوں میں مرکزی سیکرٹری نشرواشاعت امجد محمود اعوان، رحمت اللہ ملک انچارج ڈیجیٹل میڈیا، مخدوم الطاف احمد صاحب مجاز سلسلہ عالیہ لاہور، تاج محمود چشتی صدر تنظیم الاخوان لاہورڈویژن، عامر ندیم جنرل سیکرٹری لاہور ڈویژن، محمد اکرم سیکرٹری نشرواشاعت لاہور، راشد عبدالقیوم صدر تنظیم الاخوان لاہور،عبدالرحمن جج جنرل سیکرٹری لاہور، عبدالمالک منصوری سیکرٹری نشرواشاعت لاہورکے علاوہ علاقے کی سماجی و سیاسی شخصیات نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔