ہم ہیں پاسبان اس کے ۔ تحریر : راجہ ارشد

وطن عزیز دہائیوں سے بادشاہت کے نظام تلے دبی دبی سانسیں لیتا رہا لفظ جمہوریت ماضی میں صرف فسادات برپا کرنے کیلئے یا کالے دھن کو چھپانے کے لئے استعمال ہوتا رہا جمہوریت کا راگ الاپنے والوں نے اس کے معنی بدل دئیے ۔ یہ لفظ چوروں قاتلوں غرض کہ ہر طرح کے مافیا کیلئے بطورِ ڈھال استعمال ہونے لگا۔

2018 سے پہلے اسلامی جمہوریہ پاکستان میں حکمرانی میں تخت شاہی کی جنگ صرف دو گھرانوں میں پروان چھڑتی رہی اس ملک کی حکمرانی ان دونوں گھرانوں میں ہی تقسیم ہوتی رہی اس ملک کو ان بادشاہوں نے اپنی وراثتی جائیداد سمجھ رکھا تھا جو نسل در نسل منتقل ہونے کی خواہش مند تھے۔جیسے باپ کے بعد بیٹی ، بیٹی کے بعد بیٹی کا شوہر اور پھر نواسہ تو کبھی باپ کے بعد باپ کا بھائی ، بیٹی اور بھتیجا وغیرہ۔

یہ شجرہ نصب جوں کا توں ہی آگے بڑھتا رہتا اگر ایک شخص ان بادشاہوں کے سامنے آ کر انہیں للکارتا نہ تو۔ یہ ایسے ہی وطنِ عزیز کی بندر بانٹ کرتے رہتے۔
اس مردے مجاہد نے بائیس سال کی انتھک محنت سے ان موروثی بادشاہوں کا تخت چھین کر ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔ مگر اس تخت کے لالچ نے ان بادشاہوں کی اولادوں کو سکون نہ لینے دیا ۔ دونوں گھرانوں نے اپنے خاندانی وطیرہ بلیک میلنگ کو بروئے کار لاتے ہوئے ریاست کو کمزور کرنے کی ٹھان لی کبھی اداروں پر لفظوں کی گولا باری تو کبھی قومی سلامتی پر ۔ ان کا مقصد ملک میں عدم استحکام کو پیدا کرنا تھا۔
 ۔
پاکستانی قوم پر سب سے بڑا احسان جو اس شخص نے کیا سوئی ہوئی قوم کو جگا دیا ۔یہ قوم خوابِ غفلت کے مزے لے رہے تھی اس شخص نے قوم کی آنکھیں کھول دیں ۔ پاکستانی عوام کو زبان دی۔اس قوم کو ان کے حقوق سے آشنا کیا۔اور اس قوم کو غلامی کی ان دیکھی زنجیروں سے آذادی دلائی اس قوم کی غیرت ،عزت اور وقار کو جگا دیا۔شعور کی اس دولت سے بڑا ہتھیار اس مافیا کے خاتمے کیلئے اور کوئی نہیں ہو گا۔قوم کا بچہ بچہ تختِ شاہی کے نظام کو مسترد کرتا ہے۔

نوجوان یہ وطن تمہارا ہے اور آج کے نوجوان پاکستان کا مستقبل ہیں۔ اپنے وطن کی پاسبانی خود کریں۔
الحمدللہ ہم وہ قوم بن چکے ہیں جو کسی بادشاہ کو اور موروثی سیاست کو اپنے سر پر مسلط نہیں ہونے دیں گے ہم پاکستانی قوم موروثی سیاست کو بلکل مسترد کرچکے۔
وطن عزیز کے مستقبل کی ڈور سنبھالنے کیلئے اب مڈل کلاس اور غریب کا بچہ آگے بڑھے گا۔ہمارے عظیم قائد محمد علی جناح اور ہمارے بزرگوں نے اپنے جان و مال کی قربانی دے کر ہمیں آزادی اس لیے نہیں دلائی کے ہم ان بادشاہوں کی غلامی کرتے رہیں جن کا سب کچھ وطن عزیز سے باہر ہے ۔ 2018 کے الیکشن میں لاکھوں نوجوانوں، بزرگوں، ماوئیوں اور بہنوں نے اس فرسودہ نظام کو اپنے ہاتھوں سے دفن کیا ہے۔یہ پیارا وطن کوئی کھلونا نہیں ہے جسے ان بادشاہوں کے بچوں کو بہلانے کیلئے بانٹ دیا جائے ۔

یہ وطن پاکستانیوں کا ہے جن کے آباو اجداد نے لاکھوں قربانیوں کے بعد حاصل کیا ہے۔ آو مل کے کہہ دو ہم ہیں پاسبان اس کے ۔
پاکستان زندہ باد

@RajaArshad56

Comments are closed.