لاہور : پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی نے ختم نبوت کے معاملے پر جمعیت العلمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا ساتھ دینے سے انکار کردیا . ایک نجی ٹی کے پروگرام ’ بریکنگ پوائنٹ ود مالک‘ میں‌ اینکر کے سوال پر جواب دیتے ہوئے ن لیگی رہنما خرم دستگیر نے کہا ان کی جماعت ختم نبوت کے معاملے میں مولانا فضل الرحمان کے ساتھ نہیں کھڑی۔

ن لیگ کے رہنماء خرم دستگیر نے ختم نبوت پر پارٹی پالیسی کو دہراتے ہوئے کہا کہ وہ سیاست میں مذہبی کارڈ کا استعمال نہیں کرنا چاہتے، مولانا فضل الرحمان سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ وہ ایک الگ تحریک چلا رہیں اور اس سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہمارا تعلق مولانا سے ہے ان کی اس مذہبی تحریک سے نہیں۔

نجی ٹی وی پر گفتگو کرتے ہوئے خرم دستگیر نے کہا کہ ناموس رسالت کا معاملہ کسی سیاست کا محتاج نہیں ہے پوری قوم اس پر متفق ہوتی ہے لیکن اس وقت ملک میں یہ مسئلہ موجود نہیں۔

پروگرام میں‌ اینکر کے سوال کے جواب میں پاکستان پیپلزپارٹی کی رہنما نفیسہ شاہ نے بھی صاف الفاظ میں کہا کہ ان کی پارٹی ناموس رسالت کے معاملے میں مولانا فضل الرحمان کے ساتھ نہیں یہ جے یو آئی کا ذاتی معاملہ ہے۔


نفیسہ شاہ نے بھی مولانا فضل الرحمن سے لاتعقلی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی پی پی ان معاملات پر مولانا کے ساتھ ہے جو متحدہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی نے طے کیے اور ناموس رسالت کا مسئلہ اس میں شامل نہیں ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ گناہ گار ہم بھی ہیں لیکن مولانا ہم سے زیادہ ہیں کیوں کہ وہ ناموس رسالت کا استعمال کر کے سیاسی مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ان کو ایسا نہیں کرنا چاہیے ،

پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئے شبلی فراز کا کہنا تھا کہ فضل الرحمان مذہبی نعرے کا استعمال کر کے جھوٹ بول رہے ہیں اس کا مقصد صرف حکومت پر دباؤ بڑھانا ہے، یہ لوگ بات اسلام کی کرتے ہیں اور چاہتے اسلام آباد کو ہیں۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں‌ جمعیت علمائے اسلام(ف) کے ترجمان حافظ حمداللہ نے کہا کہ حصول پاکستان کے لیے بھی کلمہ طیبہ کا نعرہ لگایا گیا تھا۔آپ ایک ملک بنانے اور آزادی کے لیے کلمہ طیبہ کا نعرہ لگاتے ہیں تو کیا اس کو بچانے کے لیے نہیں لگایا جاسکتا۔

Shares: