1931 سے اس پاکستان کے نام پر کشمیریوں نے جانیں دی ہیں میرے حکام بالا….. جب پاکستان نہیں تھا تب بھی کشمیریوں کے دل میں پاکستان تھا….. پاکستان بننے کے بعد ہر اٹھنے والے جنازے ہر لٹنے والی عزت اور یتیم ہونے والے بچے ہر بے سہارا ماں اور ہر بے کس بوڑھے نے پاکستان کے پرچم کی سربلندی کے لیے سب برداشت کیا.. قائد گئے تو تم سے ایک چپہ بھی نہ لیا گیا. ظلم یہ کیا کہ ایل او سی بنوا دی. ہم نے مصلحت کہہ دیا. ستر سالوں سے تمہاری منہ سے نکلتی گولیوں پر اعتبار کیا. تمہارے چھوٹے موٹے ایڈوینچرز میں ہزاروں کشمیری جان سے گئے املاک تباہ ہوئی. مگر تمہاری ٹویٹس نے خاموش کروا دیا. ہم نے مان لیا. ہمارے بزرگوں نے کہا کہ اقوام متحدہ تمہیں کچھ نہیں دے گا. پر تم نے کہا جی ہم نے سائن کیے ہیں اسی پر فیصلہ ہو گا. ہم بے مان لیا. مجاہدین پر پابندیاں، نظربندیاں، گرفتاریاں اور مقدمات ہوئے ہم نے کہا کہ مشکل حالات میں سٹیٹ کی ساتھ کھڑے ہو جاؤ اللہ خیر کرے گا. تم نے ترانے بنا کر رانجھا راضی کیا اور کشمیریوں کے خون پر ناچ گانا شروع کر دیا. ہم نے مان لیا کہ چلو شاید یہی سفارتی زبان ہے. پوری دنیا میں مستقل مندوب رکھے مشیر بھیجے عیاشیاں کی مگر ہم نے کہا چلو کام تو ہو رہا ہے. میرے کشمیری شیروں کی طرف جانیں دیتے رہے. اور تم گیدڑوں کی طرح اپنی بیرکوں اور سرکاری بنگلوں سے ٹویٹ کرتے رہے. افسوس صد افسوس… ایک لاکھ جانیں جانا، ہزاروں عصمتیں لٹ جانا بچوں کا یتیم ہونا ماؤں کی آہیں سب کے لیے چند ٹویٹس اور گانے ہی تھے. کیا سفارتکاری کا یہ ثمر ہوتا ہے. ہم نے ہر موڑ پر آپکا ساتھ دیا مگر یاد رکھیں محبت کی وجوہات مٹ رہی ہیں، اسلام محفوظ نہ پاکستان گالی نہیں دیتا مگر اپنے گریبان میں جھانکے گا ضرور جانیں دینے والوں کو دہشت گرد کہلوایا تم نے. امن کے لالی پاپ دے کر بیغیرتی کی نیند سلایا تم نے. کشمیر پر ستر سال سیاست سیاست اور سیاست. ابھی بھی وقت ہے اس سے پہلے کشمیری پاکستان کے منکر ہو جائیں ان کی چیخوں سسکیوں آہوں کا حساب لو. ہندو بنیے سے جواب لو. کشمیر بزور شمشیر لو. اعلامیے مذمتیں اور یو این او کے لالی پاپ اب پرانے ہو چکے. تم اپنے بے پناہ چاہنے والوں کو اپنا دشمن بنا لو گے اگر تم نے کشمیر سے غداری کی. کہنے سننے کو بہت کچھ ہے مگر………..

Shares: